نیویارک (پاکستان نیوز)امریکی شہریت چھوڑنے والے تارکین کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے ، بیم برج اکاﺅنٹس نیویارک کی ریسرچ کے مطابق امریکہ کی شہریت کی حامل تارکین کی بڑی تعداد اس سے دستبردار ہو رہی ہے جس کی بڑی وجہ کرونا لاک ڈاﺅن سے متاثر ہونے والی ملازمتیں اور بے روزگاری ہے ، تارکین کی بڑی تعداد جو اپنے ممالک میں بے روزگاری اور بڑھتے اخراجات کی وجہ سے امریکہ منتقل ہوئی کو اب ویسے ہی حالات کا سامنا ہے جیسے ان کو اپنے آبائی ممالک تھا جس کی وجہ سے تارکین کی بڑی تعداد امریکی شہریت کو چھوڑتے ہوئے دیگر ممالک کا رخ کر رہی ہے ، رواں برس کے پہلے چھ ماہ کی بات کی جائے تو 5ہزار 810افراد نے امریکی شہریت کو چھوڑا ہے ، دسمبر 2019 کے دوران 1210 فیصد اضافہ ہوا ، ایسے امریکی شہری جنھوں نے شہریت ترک کی کو دوبارہ شہریت حاصل کرنے کے لیے امریکی حکومت کو 2ہزار 350 ڈالر فیس ادا کرنا ہوگی اور جو افراد دیگر ممالک میں رہائش پذیر ہیں ان کو یہ فیس اپنے ممالک میں امریکی سفارتخانوں میں جمع کرانا ہوگی ، رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 90لاکھ امریکی شہری مختلف ممالک میں آباد ہیں اور ہر تین ماہ بعد امریکی حکومت ایسے تمام شہریوں کی تفصیلات جاری کرتی ہے جنھوں نے امریکی شہریت کو ترک کر دیا ہے ، امریکی شہریوں کو بیرون ممالک میں رہتے ہوئے بھی اپنے تمام سالانہ ٹیکسز اور دیگر اخراجات ادا کرنا ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ دیگر ممالک میں سیٹل شہری اپنے سالانہ ٹیکس اور دیگر اخراجات کو بچانے کیلئے بھی امریکی شہریت سے کنارہ کشی اختیار کر رہے ہیں ،گزشتہ معاشی بحران کے دس سالوں کے دوران امریکی شہریت کی دستبرداری میں کافی زیادہ اضافہ ہوا لیکن اوباما دور حکومت کے دوران ٹیکسز اکٹھے کرنے کی مہم اور دیگر اقدامات کی وجہ سے دو سالوں کے دوران امریکی شہریت حاصل کرنے والوں کی تعداد میں کثیر اضافہ ہوا تھا۔2016میں امریکہ میں ایک مہم چلی تھی جس میں ملک کی بڑی شوبز شخصیات کو وارننگ جاری کی گئی تھی کہ ملک چھوڑ کر کینیڈا چلے جاﺅ کیونکہ اگر ٹرمپ کی حکومت آئی تو یہ سب بڑی مشکل میں پھنس جائیں گے ۔