کراچی:
عالمی مارکیٹ میں روئی کی قیمت میں کمی کے باوجود پاکستان میں روئی کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔
ایکسپریس کے مطابق چینی صدر کے متوقع دورہ پاکستان سے چین کی جانب سے ممکنہ طور پر وسیع پیمانے پر روئی، سوتی دھاگے سمیت دیگر ٹیکسٹائل مصنوعات کے برآمدی آرڈرز موصول ہونے اور جنوبی پنجاب میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کے باعث مقامی کاٹن مارکیٹس میں روئی کی اہمیت اور طلب بڑھ گئی جس کے نتیجے میں گزشتہ ہفتے امریکا سمیت دیگر عالمی مارکیٹوں میں روئی کی قیمتوں میں کمی کے باوجود پاکستان میں روئی کی قیمت بڑھی۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ گزشتہ روز سے بھارتی شہر راجھستان سے بارشوں کے ایک بڑے سلسلے کی پاکستان آمد سے زیادہ جنوبی پنجاب کے علاقوں پراثر انداز ہوگا جس سے کپاس کی فصل کے متاثر ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے آخری چند روز کے دوران زیریں سندھ کے کاٹن زونز میں کہیں کہیں دوبارہ بارشیں ہوئیں جس سے کپاس کی فصل کو کوئی خاص نقصان نہیں پہنچا لیکن اس سے کپاس کی چنائی متاثر ہوئی اور ٹیکسٹائل ملوں کے لیے محدود پیمانے پرروئی میسر ہوسکی، گزشتہ ہفتے سندھ میں فی من روئی کی قیمت 100 روپے تا 200 روپے اضافے سے 8400 روپے جبکہ پنجاب میں 8700 روپے کی سطح تک پہنچ گئیں۔
احسان الحق نے بتایا کہ امریکا اور بعض یورپی ممالک کی جانب سے کاٹن مصنوعات کے بڑے برآمدی آرڈرز اور روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے کے باعث گزشتہ ہفتے سے پاکستان کے تمام بڑے ٹیکسٹائل گروپوں کی جانب سے روئی کی خریداری سرگرمیاں بڑھیں جس سے رواں ہفتے روئی کی قیمتوں میں مزید تیزی کا رجحان متوقع ہے۔
واضح رہے کہ امریکی زرعی ادارے یونائیٹڈ اسٹیٹس ڈیپارٹمنٹ آف ایگریکلچر (یو ایس ڈی اے) نے اپنے تازہ ترین سروے میں کاٹن ایئر2020-21 کے دوران دنیا بھر میں کپاس کی پیداوار اپنے ابتدائی تخمینوں کی نسبت مزید 12 لاکھ بیلز (480پاونڈ) بڑھا دی ہے جبکہ کھپت میں 9 لاکھ بیلز کی مزید کمی بارے رپورٹ جاری کی ہے جس سے روئی کی بین لاقوامی منڈیوں میں مندی کا رجحان سامنے آیا ہے لیکن خوش قسمتی سے اس کے اثرات پاکستانی کاٹن مارکیٹس پر مرتب نہیں ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ چینی صدر کے مستقبل قریب میں دورہ پاکستان سے پاکستانی برآمد کنندگان کو توقع ہے چین کے لیے پاکستان سے روئی، سوتی دھاگے سمیت دیگر کاٹن پراڈکٹس کے بڑے پیمانے پر برآمدی معاہدے ہوں گے جس سے پاکستان میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں غیر معمولی تیزی کا رجحان سامنے آسکتا ہے۔