ہتک عزت کیس؛ سپریم کورٹ کا میشا شفیع کے وکیل پر برہمی کا اظہار

0
117

اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے علی ظفر اور میشا شفیع کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلہ کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہوتا اور غلط بھی ہو سکتا ہے۔

سپریم کورٹ میں میشا شفیع کے خلاف علی ظفر کی ہتک عزت کے دعوی پر سماعت ہوئی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے میشا شفیع کے وکیل سے کہا آپ کیا چاہتے ہیں کہ تمام گواہان کے بیان ایک ساتھ ہوں اور جرح بھی ایک ساتھ ہو، آپ کس قانون کے تحت ایسا چاہتے ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا یہ عدالت نے طے کرنا ہے گواہان کے بیان کیسے لینے ہیں، عدالت آپ کی خواہش کے مطابق گواہوں کے بیان نہیں لے سکتی، آپ متعصب ہو رہے ہیں۔

 

اس خبرکوبھی پڑھیں: میشا شفیع نے ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

جسٹس اعجاز الاحسن نے میشا شفیع کے وکیل سے استفسار کرتے ہوئے کہا آپ کو کتنا عرصہ ہوگیا وکالت کرتے ہوئے جس پر وکیل نے جواب دیا مجھے گیارہ سال ہو گئے ہیں۔

میشا شفیع کے وکیل کے جواب پر جسٹس اعجازالاحسن نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کیا آپ نے گیارہ سال میں کبھی دیکھا کہ پہلے سب کے بیان ریکارڈ ہوں اورپھرجرح کی جائے، میرے30 سالہ عدالتی تجربے میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں۔

وکیل میشا شفیع نے کہا میں کئی عدالتی فیصلوں کی نظیریں دے سکتا ہوں، کئی فیصلوں میں عدالت یہ بات کر چکی ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ایسی کوئی عدالتی نظیر موجود نہیں، تاہم عدالتی فیصلہ بھی کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہوتا، فیصلہ غلط بھی ہو سکتا ہے۔

گلوکار علی ظفر کے وکیل نے کہا کہ گیارہ گواہان میں سے صرف ایک گواہ کا بیان ریکارڈ ہوچکا ہے۔ سپریم کورٹ نے مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: میشا شفیع کی جج تبدیل کرنے کی درخواست منظور

واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے میشاشفیع کے خلاف علی ظفر کے ہرجانہ کیس کا فیصلہ 3 ماہ میں سنانے کا حکم دیاتھا جسے میشا شفیع نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیاتھا۔

کیس کا پس منظر
علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کررکھا ہے۔ علی ظفر کے مطابق میشا شفیع نے جھوٹی شہرت کے لئے ہراساں کرنے کے بے بنیاد الزامات عائد کئے۔ میشا شفیع کے ان جھوٹے الزامات سے پوری دنیا میں ان کی شہرت متاثر ہوئی۔ علی ظفر نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ عدالت میشا شفیع کو سو کروڑ(ایک ارب) روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here