کراچی:
ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ایف بی آر کراچی نے بلک سپلائی کی آڑ میں بڑے پیمانے پر سیلز ٹیکس اور ایڈوانس انکم ٹیکس چوری کا انکشاف کیا ہے۔
ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں کراچی کے معروف شاپنگ مالز اور معروف ہاؤسنگ سوسائٹیز کی ٹیکس چوری میں ملوث ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ شعبے گزشتہ 5 سال سے ٹیکس چوری میں ملوث ہیں۔
ڈائریکٹوریٹ نے بتایا کہ ٹیکس چوری میں ڈالمن مال طارق روڈ، کلفٹن، ناظم آباد، اوشین مال، لکی ون، ایمرلڈ،فورم، صائمہ مال، ملینیم مال، بلیوارڈ حیدرآباد سمیت دیگر شاپنگ مال اور شہر کی ایک بڑی ہاؤسنگ سوسائٹی کے علاوہ دیگر سوسائیٹیز بھی شامل ہیں جنہیں ڈائریکٹوریٹ آئی اینڈ آئی کی جانب سے نوٹسز بھی ارسال کردیئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ شہر کے تمام شاپنگ مالز اور مقامی ہاؤسنگ سوسائٹی کے الیکٹرک سے بلک میں بجلی حاصل کرتے ہیں جس پر کے الیکٹرک سیلز ٹیکس اور ایڈوانس انکم ٹیکس وصول کرتی جس کے بعد شاپنگ مالز اور ہاؤسنگ سوسائٹیز کی انتظامیہ اپنے صارفین کو اضافی قیمت پر بجلی فروخت کرتے ہیں۔
ڈائریکٹوریٹ کا کہنا ہے کہ ہاؤسنگ سوسائٹی اپنے صارفین اور مالز اپنے کرایہ داروں سے ایڈوانس ٹیکس اور سیلز ٹیکس وصول نہیں کرتے اور شاپنگ مالز کے کرایہ دار سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہیں ہیں حالانکہ شاپنگ مالز میں غیر رجسٹرڈ کرایہ داروں کو 17 فیصد سیلز ٹیکس اور 3 فیصد دیگر ٹیکسوں کی مد میں ادائیگیاں کرنی ہیں۔
تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شاپنگ مالز 30 سے 38 روپے فی یونٹ بجلی کا ریٹ چارج کرتے ہیں اور شاپنگ مالز کی انتظامیہ کو مزید ٹیکس اور ویلیو ایڈیشن ٹیکس کے علاوہ غیر رجسٹرڈ کرایہ داروں سے 7.5 فیصد بھی وصول کرنا ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق شاپنگ مالز اپنے جنریٹرز سے بھی بجلی پیدا کرتے ہیں مگر اس پر بھی وہ کسی قسم کے ٹیکس کی ادائیگی نہیں کرتے، ڈائریکٹوریٹ آئی اینڈ آئی کراچی کی جانب سے ان شاپنگ مالز کو ٹیکس وصولی کے نوٹسز بھی ارسال کیے گئے جس کے جواب میں صرف تین شاپنگ مالز نے 30 کروڑ روپے کی ادائیگی کی ہے۔
ڈائریکٹوریٹ کا کہنا ہے کہ کراچی شاپنگ مالز اور ہاؤسنگ سوسائٹی پر تقریبا 3 ارب روپے مالیت کے ٹیکس واجبات کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو گزشتہ 5 سال سے ادا نہیں کیے جارہے۔