لاہور:
ہاکی میچز میں امپائرنگ کے فرائض انجام دینے والی پہلی پاکستانی خاتون بینش حیات ورلڈکپ اور اولمپکس میں بھی وسل بجانے کی خواہش مند ہیں۔
پاکستانی خواتین زندگی کے ہرشعبے میں تیزی سے اپنی اور ملک کی پہچان بن رہی ہیں، لاہور سے تعلق رکھنے والی بینش حیات بھی ان میں سے ایک ہیں۔ وہ پہلی پاکستانی ہیں جو گزشتہ 8 برس سے انٹرنیشنل ہاکی مقابلوں میں امپائرنگ کی ذمہ داریاں نبھارہی ہیں، بینش اب تک ایشین گیمز سمیت 44 میچوں میں فرائض سرانجام دے چکی ہیں اور ایف آئی ایچ کی ہونہار امپائرز کیٹگری میں شامل ہیں۔
بینش حیات کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے بین الاقوامی ہاکی سرگرمیاں معطل ہیں تاہم اس کے باوجود خود کو فٹ رکھنے کے لیے باقاعدگی سے ٹریننگ کررہی ہوں، ہاکی میں ہر وقت بھاگ ڈور کرنا پڑتی ہے، ایک کھلاڑی سے زیادہ امپائر کو فٹنس کا خیال رکھنا پڑتا ہے، سب کی توجہ امپائر کی وسل پر ہوتی ہے کہ وہ کیا فیصلہ دیتا ہے۔
بینش حیات نے کہا کہ یوں سمجھیں کہ ایک فیصلہ میچ کا پانسہ پلٹ سکتا ہے، بہتر فیصلے کرنے کے لیے ذہنی اور جسمانی طور پر بہت زیادہ فٹنس کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر آپ نے اس معاملے میں لاپرواہی کی تو پھر بطورامپائر آپ کا مستقبل داؤ پر لگ جاتا ہے، کئی بڑے ممالک میں جاکر ذمہ داریاں نبھانے کا موقع ملا لیکن ایشین گیمز میں امپائرنگ اب تک کا سب سے بڑا اعزاز ہے، خواہش ہے کہ ورلڈکپ اور اولمپکس میں بھی وسل بجا کر تاریخ میں نام درج کراؤں۔