اب کیا ہونے والا ہے؟

0
310
پیر مکرم الحق

پیر مکرم الحق،انڈیانا
mukarampeer@gmail.com

پاکستان کے سیاسی میدان میں حیران کن تبدیلی کے آثار نمودار ہوتے نظر آرہے ہیں لیکن کچھ تجزیہ کار اس ساری صورتحال کو شک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں، سوال انکا یہ ہے کہ کیا اندرون خانہ کوئی اور کھیل کھیلا جارہا ہے؟کہ کچھ نظر آتے ہیں کچھ کے مصداق میاں نوازشریف کی تقریر کا براہ راست لندن سے نشر ہونا ایک تضاد ہی لگتاہے۔ابھی تو میر شکیل الرحمان بھی پابند سلاسل ہیں۔لاہور کا چینل24ابھی تک بند ہے۔اخباروں پر بھی پابندیاں جوں کی توں ہیں تو ایسے میں میاں صاحب کی تقریر کس طرح براہ راست نشر ہوگئی ہے، اب ایک ارب روپوں کا سوال بن گیا ہے پچھلے دنوں شہبازشریف بھی کافی پراعتماد نظر آئے اسمبلی میں بطور حزب اختلاف کے سربراہ کی حیثیت سے انہوں نے جو تقریر کی وہ اس طرح سنائی دی جیسے کہ انتخابی جلسے میں وہ کرتے آئے ہیں۔کیا اشعار کہے ہیں، براہ راست راولپنڈی والوں سے ڈیل تو نہیں بنا لی ہے سب جانتے ہیں کہ میاں شہبازشریف بلا کے ڈیل میکر تو ہیں اور جہاں تک تعلق ہے میاں صاحبان کے خزانوں کا تو وہ بھی بے حساب ہیں۔یا کیا ہے ممکن ہے کہ ایمپائز بھی تھک چکے ہیں کب تک انگلی اٹھا رکھیں گے؟ اگر آخری اندازہ درست ثابت ہوگا تو پھر تو کپتان کا وہ حساب ہوگا کہ ”مذہبی خدا ملا نہ وصال صنم“کپتان اور انکے مصاحبوں جن کی دوہری شہریت ابھی قائم ہے ،یہ اپنی چادریں کاندھوں پر چھنڈ کر رکھیں گے اور مڑ کر کہیں گے ہم تو حلوہ کھانے اور اقتدار کے مزے لینے آئے تھے سو وہ ہم نے لے لئے،اب آپ جانیں اور آپ کا کام!!!
لیکن بےچارے وہ سیاستدان جن کی کہ نہ دوہری شہریت ہے مذہبی لندن میں ٹھکانہ پھر ایمپائر تک رسائی بھی نہیں انکے طوطے تو اڑ جائیں گے اور کافی عرصہ تک مقدمات جھیلیں گے۔کپتان کو بھی زمان پارک والا اور بنی گالا والا گھر چھوڑ کر بمع اپنے پاکستانی خاندان کے جمائمہ کے گھر پر ڈیرہ ڈالنا ہوگاکیونکہ ایک بات تو پتھر پر لکیر ہے کہ میاں صاحبان انتقام(بدلہ)نہیں بھولتے۔جدی پشتی لوپیار ہیں جو انکے ساتھ ہوا ہے یا کیا گیا ہے انکے سینوں پر نقش ہے اور یہ خاندان آخری فرد تک اپنی تعمیر کو کبھی نہیں بھلائے گا۔بندوق والوں کی خیر ہے انکے ساتھ یہ ہاتھ ملاتے آئے ہیں پھر بھی ملا لیں گے لیکن ان کے وہ جنرل جن پر بدعنوانی کے مقدمات ہوسکتے ہیں انہیں اب بمع اہل وعیال نیب کے چکر لگانے پڑیں گے اگر میاں صاحبان پنجاب میں اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے تو اس مرتبہ بہتر حکومت ملے گی اہلیان پنجاب کو! کیونکہ جھیلا بہت ہے انہوں نے اگر میاں صاحب کی دھواں دھار تقریر میں شامل باتیں انہوں نے صدق دل سے کی ہیں تو خدا خیر کرکے پھر ٹاکرا ہوگا۔فوج کیلئے قطعاً ممکن نہیں ہوگا کہ وہ لاہور اور پوٹھوھار کے علاقہ میں گولی چلا سکے کیونکہ فوج کی اچھی خاصی تعداد وہیں کی رہائشی ہے اسلئے اپنے بھائی بندوں پر گولی چلانی مشکل ہوگی۔آصف زرداری نے بھی جان بوجھ کر میاں صاحبان کو آگے رکھنا ہے اور اس وقت اگر مستقبل قریب میں انتخابات ہوئے تو اسی پاکستان جمہوری اتحاد(PDA)کے جھنڈے تلے ہونگے اور پی پی پی اور ن لیگ کی مشترکہ حکومت ہوگی البتہ کچھ حلوہ مولانا فضل الرحمن کے حصہ میں بھی آئیگا۔گجرات کے چودھری اور متحدہ والے حزب اختلاف کے مزے لوٹیں گے۔
دعا کریں کہ فوج اور نمائندہ سیاسی جماعتوں کا ٹکراﺅ نہیں ہو کیونکہ اس نازک وقت میں پاکستان اس محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہوپائیگا۔اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو ایک موقعہ دے کر تجربہ کرلیا جوکہ بری طرح ناکام ہوگیا ہے سچ تو یہ ہے کہ ہر چمکنے والی چیز سونا نہیں ہوتی۔عوام کی آنکھیں کھل گئی کہ ایک ناتحریک کار اور خود پسند سیاستدانوں کوووٹ دیکر انہوں نے ایک بڑی غلطی کی تھی کیونکہ سلیکٹیڈ ہونے کے باوجود اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہئے کہ پنجاب اور پختونخواہ میں کپتان کا ووٹ بنک ہے ن لیگ کے مقابلہ میں کم ہیں لیکن تھوڑا بہت اب بھی ہوگا۔اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ کپتان نے اپنے حمایتی حصہ کو بھی بری طرح مایوس کیا ہے اور انکے کارکنوں کی ایک بڑی اکثریت کپتان کی کرکٹ کی تو پھر بھی مداح رہے گی لیکن عوام کو سہولیات فراہم کرنے میں عمران خان کی بری ناکامی کا اعتراف اگر کھلم کھلا نہیں بھی ہو دل کے کسی کونے میں وہ بھی سمجھتے ہیں کہ اچھی ٹیم کے نہ ملنے اور سلیکٹرز کے دباﺅ میں رہنے والا کپتان ٹرافی لانے میں بری طرح ناکام رہا۔اب اسٹیبلشمنٹ کو بھی عزت کے ساتھ اس تجربہ کی ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے1970ءوالا غیر جانبدار اور آزادانہ انتخابات کرا کر اس ملک اور اس کی عوام کو ایک بریک دینی چاہئے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here