سلیم صدیقی، نیویارک
دو، تین روز قبل وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے ٹویٹر پر ایک پیغام دیکھا مگر سرسری طور پر دیکھ کر نظر انداز کردیا لیکن جب گوگل پر جاکر نام کے ساتھ سرچ کیا تو حیران رہ گیا کہ واقعی دنیا میں اب بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو مسلمان بھی نہیں، ایمان بھی نصیب نہیں ہوا، کلمہ بھی نہیں پڑھا ،اسلامی تعلیمات اور سیرت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پتہ نہیں ،مطالعہ کیا یا نہیں لیکن اپنی زندگی میں اپنی تمام کمائی خیرات کردی اور ارب پتی ہوتے ہوئے بھی بورڈنگ ہاو¿س جتنے کمرے میں ایک راہب جیسی زندگی اختیار کرلی۔
چک فینے ڈیوٹی فری شاپس کا بانی ہے، عمر نوے سال کے لگ بھگ ہے، فوربس میگزین کے مطابق 1960 میں اس نے اپنے دوست رابرٹ ملر کے ساتھ مل کر مختلف ائیر پورٹس پر ڈیوٹی فری شاپس کا آغاز کیا اور آج دنیا بھر میں اسکا کاروبار پھیل چکا ہے لیکن اسی کاروبار سے محنت کرکے اس نے اربوں ڈالر کمائے اور اب تک آٹھ ارب ڈالر وہ مختلف خیراتی اور رفاعی اداروں کے نام کرچکا ہے گذشتہ دنوں اس نے اچانک یہ اعلان کرکے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیاکہ اس نے اپنی اربوں ڈالر کی تمام دولت اور جائیداد اپنی زندگی میں ہی تقسیم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور صرف دو ملین ڈالر اپنے اور اپنی بیوی کے لئے بقیہ زندگی کے لئے رکھے ہیں اور سان فرانسسکو کیلیفورنیا میں ایک طالب علم کے جتنے کمرے میں رہائش اختیار کرلی ہے، سادہ سے کمرے میں ایک راہب جیسی درویشی والی کیفیت سے موت تک لطف اندوز ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔کیا کبھی ہمارے مسلم ممالک میں بھی ایسے ارب پتی اور کھرب پتی افراد رحم دلی کی مثال قائم کر سکتے ہیں کہ ضرورت کے علاوہ بقیہ تمام رقم غریبوں ، محتاجوں اور ضرورت مندوںمیں تقسیم کردیں ، یہ ہمارے مسلم معاشرے کے امرا کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ جہاں دولت صرف چند ہاتھوں میں سمٹ کر رہ گئی ہے ، امیر راتوں رات امیر تر ہو تا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف غریب مزید ابتری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے ، ایسے معاشرے اور نظام میں پاکستان سمیت دیگر ترقیاتی ممالک کو بھی چک فینے جیسی قدآور شخصیات کی ضرورت ہے جومعاشرے میں متحرک اور فعال کردار ادا کرنے کے قابل ہوں۔
چک فینے کا کہنا ہے کہ وہ موت کے بعد اپنی زندگی میں ہی دولت لٹانے کی کیفیت دیکھنا چاہتے ہیں کہ اسکی کمائی بے سہار،ا بے کس ،بیمار لوگوں کی تعلیم اور تحقیقی اداروں کے کام آئے ،اسکی خواہش پر نیویارک کے روزویلٹ آئی لینڈ میں تحقیقاتی ادارہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ارب پتی بل گیٹس ،وارن بوفے ،کیلیفورنیا کے سابق گورنر جیری براو¿ن ،ہاو¿س سپیکر نینسی پلوسی کے علاوہ معروف شخصیات نے چک فینے کے جذبہ ایثار کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے ،کانگریس نے خصوصی تعریفی سند بھی جاری کی ہے۔
ہم مسلمان ہو کر آج اپنے خدا اور اپنے آقا سرور کائنات خاتم المرسلین کی تعلیمات سے کس قدر دور اور اسکے برخلاف راستہ اختیار کرچکے ہیں ،ہرروز فانی دنیا اور ناپائیدار زندگی کے لئے عزیز ترین رشتوں کو قتل کرنے سے دریغ نہیں کرتے اور ایسے بھی ہیں جو ایمان نہ رکھتے ہوئے بھی اللہ تبارک کے احکامات پر لبیک کہتے ہوئے سب کچھ لٹا دیتے ہیںاور اس کا مزہ لیتے ہوئے انہیں کتنا سکون اور راحت نصیب ہوتی ہوگی؟ اسکا نشہ کیسا ہوگا؟ یہ انہیں پتہ ہوگا جو لٹانا جانتے ہیں ،لوٹنا انہیں نہیں آتا، جو لو±ٹتے ہیں دکھ دیتے ہیں نہ انہیں اس دنیا میں سکون نصیب ہوتا ہے نہ مرنے کے بعد قبر میں چین! کاش ہمیں اپنی زندگی میں اس کا ادراک ہوجائے ۔
٭٭٭