غدار کس کو کہتے ہیں!!!

0
192
سردار محمد نصراللہ

 

سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! آجکل بہت سے نواز شریف ، شہباز شریف اور مریم صفدر کے حلقہ کے لوگ مجھ کو یہ طعنہ دیتے نہیں تھکتے کہ سردار نصراللہ تم تو امریکن ہو،تم نے تو امریکن شہریت رکھی ہوئی ہے اورتم نے تو امریکن پرچم سےاوفاداری کا حلف اٹھا یا ہوا ہے لہازا تمہارا پاکستان اور اس کی سیاست سے کیا تعلق ہے – تم اگر ہمارے قائید کے خلاف لکھنے سے باز نہ آئے تو تمھارا پاکستان میں تو کیا امریکہ میں جینا حرام کر دیں گے- میں بدمعاشانِ شریفوں کو یہی کہ سکتا ہوں کہ میرا جینا یا مرنا کوئی معنیٰ نہیں رکھتا تمھارے شریفوں نے تو بائیس کروڑ عوام کا جینا حرام کیا ہوا ہے مجھے گیدڑ دھمکیاں دینے والوں !
اگرعثمانیوں پہ کوہ غم ٹوٹا تو کیا غم ہے
کہ خونِ صد ہزار انجم سے ہوتی ہے صحر پیدا
مجھ کو امریکن ہونے کا طعنہ دینے والوں اپنے بھگوڑے لیڈروں کے گریبانوں میں پہلےجھانک کر تو دیکھ لو ہم لوگ تو مذدوریوں کی خاطر آئے ، اپنے گھر والوں کی کفالت کے لئے آئے اپنے ملک کی خدمت کے لئے آئے یہ بھگوڑے ملک کو لوٹنے کے لئے آئے ، بجلی چوری کرنے کے لئے آئے ، ریلوے کا لوہا چوری کرنے کے لئے آئے، ٹیکس چوری کرنے کے لئے آئے ان کی کس کس چوریوں کا بتاو¿ں، صرف اتنا بتانا چاہتا ہوں ان نوازی بدماشوں کو جو میری زندگی اجیرن کرنا چاہتے ہیں کہ “ جسے داغ کہتے ہیں اے بتو اسی روسیاہ کا نام ہے” جس کی صدارت میں امریکہ میں نواز شریف نے 4 جلسے کئے جب میں مسلم لیگ یو ایس اے کا صدر تھا کیا اس وقت میں پاکستانی نہیں تھا الحمدللّٰہ میں اس وقت بھی پاکستانی تھا آج بھی ہوں اور مروں گا بھی پاکستانی ۔
قارئین وطن! آئیے اب ذرا بھگوڑے نواز شریف کی آل پارٹی کانفرنس میں کرنے والی تقریر کا جائیزہ لیں جو اس نے “ایم آئی سیکس، را، موساد اور سی آئی اے “ کی سر پرستی بلکہ ان کی چھتری کے نیچے بیٹھ کر کی ۔ جب نواز تقریر کر رہا تھا اس کے چہرے کی نحوست ا±س یہودی پاروس کی طرح جھلک رہی تھی جو ۱۹ ویں صدی کی خلافت عثمانیہ کے خلیفہ عبدالحمید کے خلاف سازشیں کر رہا تھا یہ شخص جسے نواز شریف کہتے ہیں اسی انداز میں ریاستِ پاکستان اور اس کی افواج کے خلاف سازشیں کر رہا ہے میرے اندازے کہ مطابق عرفان صدیقی کی لکھی تقریر کا پورا افواجِ پاکستان کے منہ پر ایک طمانچہ تھا جو یہ کہ رہا تھا کہ جب تم ایسے کم ظرف لوگوں کی پرورش کرو گے تو ایسے سانپ ہی پیدا ہوں گے جو تمھارا دودھ پینے کہ بعد بھی ڈسیں گے اور اس کی تقریر کا ایک ایک لفظ فوج کے خلاف زہر ا±گل رہا تھا- اور تو اور اس بھگوڑے میں اتنی جرات بھی نہیں تھی کہ صاف صاف نام لیتا- اب کوئی بتائے کہ ہم بتلائیں کہ “غدار” کس کو کہتے ہیں ۔
قارئین وطن! جب نواز شریف ریاستِ پاکستان اور اس کی سلامتی کے ادارہ کے خلاف عوام کو بغاوت پر بھڑکا رہا تھا یہ کہ کر کہ مولانا فضل الرحمان جو یہ کہتا ہے کہ “ رسمی اور روائتی” سیاست سے ہٹ کر بات کی جائے جس کا صاف صاف مطلب کہ انتشار کی راہ اختیار کی جائے اس کو بغاوت نہیں کہتے تو اور کیا کہتے ہیں اور باغی کی سزا کیا ہوتی ہے “پھانسی” یہ ہے وہ نواز شریف جس کو “پاکستان میڈ” کہ کر افواج پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے پیش کیا تھا بے نظیر کے مقابلہ میں جس کو وہ سکیورٹی رسک کہتے تھے آج سیکورٹی رسک کون ہے ؟
قارئین وطن! سی آئی اے، را ، موساد اور ایم سیکس کی چھتری کہ نیچے بیٹھ کر ہی اتنی دیدا دلیری سے کسی ریاست کے خلاف سازش ہو سکتی ہے ورنہ اتنا محب وطن ہوتا تو وطن میں رہ کر اتنی جرات کا مظاہرہ کرتا تو بات سمجھ میں آتی بلکہ اس کا ایک ایک لفظ اس کی اپنی کہانی سنا رہا تھا کہ کس طرح ایک کند ذہن شخص کو جو اپنے خاندان کا سب سے نالائق بچہ تھا اس کو وزیر اعلیٰ اور پھر وزیر اعظم بنایا اور وہ بھی تین مرتبہ جو کہ ایک موری میمبر بننے کا بھءاہل نہیں تھااسکی تقریر کا ایک ایک جملہ یقیناً لوگوں کو حیرت میں ڈال رہا ہو گا کہ اسٹیبلشمنٹ کیسے گنگ لوگوں کو کہاں سے کہاں پہنچاتی ہے سڑک چھاپ کو اگر وزیر اعظم بنا سکتی ہے تو پھر ہم میں کیا کمی ہے نواز شریف 2022 کہ الیکشن کا تو ذکر بڑے روحانسے انداز میں کر رہا تھا کہ کس طرح الیکشن اس سے چھینا گیا لیکن اس میں اتنی جرات نہیں تھی کہ وہ عوام کو ان تمام الیکشنوں کا بھی بتاتا کہ 1985 سے لے کر جب اسٹیبلشمنٹ اس کو پیسے بھی دیتی تھی اور ووٹ بھی!
تمھاری زلف میں آئی تو حسن کہلائی
وہ تیرگی جو میرے نامہ اعمال میں تھی
خیر اس کی تقریر سے اس کے پلیٹ لیٹس کاونٹ کا تو پتہ چل گیا کہ وہ ہٹا کٹا مسٹنڈا ہے اور ملک کے خلاف سازشیں کر رہا ہے اور برطانیہ کی فضاو¿ں میں بیٹھ کر آل پارٹی کانفرنس کے ش±رکا جو یہود و نصاریٰ کا منظر پیش کر رہے تھے کہ ساتھ مل کر اس فوج کے خلاف سازشیں کر رہا ہے جو اس وقت چاروں طرف سے دشمنوں میں گھری ہوئی ہے واہ میاں پاروس اچھا صلہ دے رہے ہو اس دودھ کا جو ریاست پاکستان تم کو پلاتی رہی ہے کسی نے سہی کہا ہے!
ہزار سانپ رہ زندگی میں ملتے ہیں
خدا کرے کہ کوئی زیر آستیں نہ ملے
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here