حیدر علی
امریکی صدارتی مباحثے کے بارے میں مختلف لوگوں کی مختلف آراءہیں بعض یہ کہہ رہے ہیں کہ غصے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سر کا بال کھڑا ہوگیا تھا، اور وہ بس اپنا کوٹ اُتار کر اپنے حریف جو بائیڈن کے گریبان کو پکڑنے والے تھے لیکن اُن کی بیگم میلانیا ٹرمپ جو وہاں بیٹھی ہوئیں تھیں اپنے دونوں ہاتھوں سے کراس کا نشان بنا کر اُنہیں روک لیا حتی کہ کور ونا وائرس میں مبتلا ہونے کے باوجود بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاغصہ کم نہ ہوا ہے، اور وہ ڈاکٹروں اور نرسوں کو کہہ رہے ہیں کہ جو بائیڈن کا نمبر ملاو¿ ، میں اُن سے ہسپتال کے بیڈ سے بحث کرنا چاہتا ہوں۔ میں ایکٹیو اور بہادر انسان ہوں، میں شیر ہوں، ڈاکٹروں نے اُنہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ جلد از جلد صحتیاب ہوں ورنہ اُنکا حریف جو بائیڈن اُن کی عدم موجودگی میں سیاسی میدان پر قابض ہوجائیگا،اِدھر ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار جو بائیڈن اپنے کوٹ کی پاکٹ میںمغلظات کی پُڑیا بنا کر لائے تھے اور جسے وہ پڑھنا شروع کر دیا تھا تاہم ابھی اُنہوں نے یو شٹ اپ کہا تھا ہی کہ ایف بی آئی کے اہلکار وں نے عقب سے اُنکی گردن کو واٹر گن سے نشانہ بنایا، ٹھنڈے پانی کی چھڑک جب اُنکی گردن پر پڑی تو وہ بھی ٹھنڈے ہوگئے۔پہلے صدارتی مباحثہ کو دیکھنے کے بعد جو سنگین صورتحال سامنے آئی ہے وہ یہ ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما جن میں جو بائیڈن اور متعدد سٹیٹس کے گورنرز شامل ہیں امریکا کی معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے حق میں نظر نہیں آتے ہیں، با لفاظ دیگر اِسٹیملس چیک ، اپارٹمنٹ کے کرائے کا چھوٹ اور اُس کے اوپر ہفتہ وار بیروزگاری الاﺅنس جس سے اُنہیں نوازا جارہا ہے ، یہ رعایتیں یا ذرہ نوازیاں اُنہیں دوبارہ کام پر جانے کی خواہش یا ضرورت کو تخفیف کر رہی ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی بیروزگاروں کو بارہا یہ یقین دلارہی ہیں کہ اُنہیں کام پر واپس جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے،وہ ایک دوسر ا 3 ٹریلین ڈالر کا اِسٹیملس پیکج امریکی کانگریس سے منطور کروانے والی ہیں۔ اِسلئے امریکیوں کو دوبارہ کام کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ، اِسٹیملس چیک اُنکے مقدر کا لکھا بن جائیگااُنکے آبا¶ اجداد نے فُڈ سٹیمپ پر گذر اوقات کیا ہے اور اب اُن کی نئی نسل اِسٹیملس چیک پر تکیہ کرے گی مجھے اچھی طرح علم ہے کہ چند امریکی اپنی شادی کی تقریب کی انجام دہی کیلئے اِسٹیملس چیک کا انتظار کر رہے ہیں اور بعض نے تو کروز شِپ پر جانے کیلئے پہلے اِسٹیملس چیک کی رقم ایڈوانس جمع کرادی تھی، اور اب وہ دوسری چیک کا انتظار کر رہے ہیں، تاکہ کُل رقم جمع کراکر وکیشن کو یقین بنا لیں۔ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن واضح الفاظ میں مباحثہ کے دوران اِس بات کی تصدیق کی ہے، اُنکا کہنا تھا کہ امریکی حکومت دوبارہ کام پر جانے والوں کو مطلوبہ حفاظتی ساز و سامان مہیا نہیں کر رہی ہے ، اِسلئے اُنہیں خطرہ لاحق ہے کہ وہ کورونا وائرس کا شکار ہوجائینگے، اُن کی دلیل کا کوئی سر پیر نظر نہیں آتا کیا وہ یہ چاہتے ہیں کہ لوگ شفاف پلاسٹک کی چادر کے بنے ہوے برقعہ کی طرح لباس یا زرہ بکتر پہن کر مین ہٹن کام کیلئے جائیں، ورنہ تو ماسک اتنی تعداد میں دستیاب ہے کہ ہر سڑکوں پر چوراہوں پر پھینکا ہوا نظر آتا ہے، ڈیموکریٹک پارٹی کا معاشی سرگرمی بحال کرنے پر ٹال مٹول اور دوسری جانب کام پر جانے والوں کو لے آف کرنا امریکی معشیت کو اُس دوراہے پر کھڑا کردیا ہے جہاں سے صرف ایک راستہ پسماندگی، فاقہ کشی اور بے خانماں کی طرف جاتا ہےنیویارک شہر کے بیشتر گھرانے کی کفالت کرنے والے افراد بیکار پڑے ہیں، ٹیکسی اور لیموزین چلانے والوں کے گھر وں میں چولھا نہیں جل رہا ہے، نیویارک سٹیٹ جہاں ڈیموکریٹک پارٹی کے گورنر اور میئر مسند اقتدار پر فائز ہیں۔
موجودہ حالات کو درست کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں وہ ریسٹورنٹ میں صد فیصد گنجائش نکالنے کی اجازت دے سکتے ہیں وہ تمام دوکانداروں کو اپنی دوکان کھولنے پر مائل کر سکتے ہیں اور سیلز ٹیکس فوری اور عارضی طور پر ختم کرنے کا اعلان کر سکتے ہیں، بڑی بڑی کارپوریشن کے دفاتر میں جہاں مختلف پابندیوں کی وجہ کر صد فیصد ملازم حاضر نہیں ہورہے ہیں، وہاں پابندیاں ہٹا کر پوری سرگرمی کے ساتھ اُن دفاتر کو کھولا جاسکتا ہے، موجودہ حالات میں ہمارے اور آپ کا فعل ہونا بھی لازمی ہے، ہم جو غلط اقدام دیکھتے ہیں یا ہم جو سوچتے ہیں ، ہم اپنے خیالات کو گورنر اور میئر تک با آسانی طور پر پہنچاسکتے ہیں،امریکا کے تمام میئرز، گورنرزاور امریکی صدر کی اپنی ویب سائٹس موجود ہیں، جس میں آپ اپنے خیالات کا برملا اور بلا خوف اظہار کر سکتے ہیں، آپ کے تمام سوالات یا تحفظات کا چند دنوں میں جواب موصول ہوتا ہے لہٰذا خدارا آپ اپنے حقوق سے دستبردار نہ ہوں۔
سیاسی مبصرین کی یہ قیاس آرائیاں ہیں کہ جو بائیڈن محض سیاسی مفادات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اُن شرپسند عناصروں کی مدمت نہیں کی جنہوں نے پولیس کے ہاتھوں متعدد سیاہ فام امریکیوں کی ہلاکت کے بعد ہزاروں کی تعداد میں دوکانوں ، عمارتوں اور ڈیپارٹمنٹل سٹورز کو لوٹ کھسوٹ کے بعد جلا کر خاکستر کردیا تھا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی رائے میں اُن عناصروں کا تعلق بائیں بازو کی بدنام زمانہ تنظیم اینٹیفا سے ہے،بلاشبہ تشدد ، غیر قانونیت اور قتل و غارت کا نا ختم ہونے والا سلسلہ تا ہنوز جاری ہے اور تمام امن پسند امریکی اُس سے بُری طرح خائف ہیں۔