انقرہ / ماسکو:
ترکی کے صدر طیب اردوان نے آرمینیا اور آذر بائیجان کے مابین تنازعات کا مستقبل حل نکالنے کے لیے رابطے شروع کردیے ہیں۔
ترک ایوان صدر کے مطابق روس کے صدر ولادیمر پیوٹن کے ساتھ ٹیلیفونک رابطے میں دونوں رہنماؤں نے علاقائی مسائل اور بالخصوص آذر بائیجان اور آرمینیا کے علاقائی تنازعات پر گفتگو کی۔
طیب اردوان نے روسی صدر پر واضح کیا کہ آرمینیا نگورنو قرباخ پر اپنے تیس سالہ قبضے کو مستقل شکل دینا چاہتا ہے۔ انہوں ںے کہا کہ ترکی اس مسئلے کا پائیدار حل چاہتا ہے۔
دوسری جانب روسی ایوان صدر کریملن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پیوٹن نے دونوں ممالک کی جھڑپوں میں مشرقی وسطی سے جنگجوؤں کی شرکت پر تشویش کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں نے ماسکو کی جانب سے ثالثی کی اہمیت پر زور دیا۔
واضح رہے کہ نگورنو قرہ باخ میں آذر بائیجان اور آرمینیا کے مابین جاری جھڑپوں میں اب تک 600 سے زائد اموات ہوچکی ہیں۔ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی جانب سے نگورنوقرہ باخ پرآذر بائیجان کا حق تسلیم کیا جاتا ہے تاہم گزشتہ تیس برس سے یہ علاقہ آرمینیا کی عمل داری میں ہے۔
گزشتہ ماہ آذری علاقوں میں آرمینیا کی فوج داخل ہونے کے بعد دونوں ممالک میں مسلح جھڑپوں کا آغاز ہوگیا جو تاحال جاری ہے۔ آذر بائیجان کی فوج کے مطابق اب تک نگورنو قرہ باغ کے 20 دیہات آرمینیا کسے بازیاب کروائے جاچکے ہیں۔ واضح رہے گزشتہ ہفتے دونوں ممالک کے مابین روس نے جنگ بندی کروائی تھی جو چند دن بھی برقرار نہیں رہ سکی۔