کراچی:
پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس مسلسل تیسرے ماہ سرپلس رہا جب کہ ستمبر میں کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس 73 ملین ڈالر سرپلس رہا۔
17 برس کے دوران جولائی تا ستمبر 2020 کی سہ ماہی میں سرپلس بلند ترین سطح 792 ملین ڈالر پر آگیا۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر یہ تفصیلات شیئر کیں۔
ستمبر میں کرنٹ اکاؤنٹ کا سرپلس ہونا غیرمتوقع ہے کیوں کہ ماہرین اقتصادیات بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس خسارے میں رہنے کی توقع کررہے تھے۔ ٹاپ لائن ریسرچ نے اپنے تبصرے میں کہا کہ ستمبر میںکرنٹ اکاؤنٹ بیلنس غیرمتوقع طور پر بہتر رہا۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس نے اگست کے مقابلے میں ستمبر میں تجارتی خسارہ 700 ملین ڈالر ظاہر کیا تھا جبکہ اسٹیٹ بینک کے مطابق تجارتی خسارہ 140 ملین ڈالر تھا۔
پاکستان کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ہیڈ آف ریسرچ سمیع اﷲ طارق نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ فرق اس لیے ہے کہ مرکزی بینک اپنے ڈیٹا کو یکجا کرنے کے لیے غیرملکی زرمبادلہ کی رسیدوں اور ادائیگیوں پر انحصار کرتا ہے۔