اسلام آباد:
دو سال کے دوران ٹیکسوں کے مقدمات میں پھنسی رقم کا حجم 38 فیصد بڑھ کر تقریباً 1.8ٹریلین روپے ہوگیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے حال ہی میں مقدمات کے نتیجے میں پھنسے ٹیکس ریونیوز پر توجہ دینی شروع کی ہے مگر اس کے اقدامات ان رقوم کی جلد ریکوری کے لیے ناکافی ہیں۔ ایپلٹ ٹریبیونلز کی تشکیل نامکمل ہے اور کیسوں کا دفاع کرنے والے وکلا کے لیے بہت کم فیس رکھی گئی ہے۔ سپریم کورٹ میں حاضر ہونے والے وکیل کی زیادہ سے زیادہ فیس 6 لاکھ روپے رکھی گئی ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے اعدادوشمار کے مطابق دسمبر 2020ء کے اختتام پر 1.77 ٹریلین روپے کا ٹیکس ریونیو مقدمات میں پھنسا ہوا ہے۔ دو سال پہلے یہ رقم 1.3 ٹریلین روپے تھے۔ دو سال پہلے عدالتوں میں 32ہزار سے کم مقدمات زیرالتوا تھے تاہم جو 150فیصد بڑھ کر اب 76700 سے اوپر ہوگئے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت نے ان مقدمات کے دفاع کے لیے بجٹ میں 209 ملین روپے یعنی 2687 فی کیس مختص کیے ہیں۔ گذشتہ برس اس مد میں 309 ملین روپے کی رقم مختص رکھی گئی تھی۔ گذشتہ مالی سال میں ایف بی آر نے 4 ٹریلین روپے کے لگ بھگ ٹیکس جمع کیا تھا جبکہ متنازع رقم جمع کردہ مجموعی ٹیکس رقوم کا 44 فیصد ہے۔
کمشنرز اپیلز کے سامنے 671 بلین روپے کے 14 ہزار مقدمات زیرالتوا ہیں۔ اسی طرح اپیلٹ ٹریبیونل میں 51578 مقدمات زیرالتوا ہیں جن سے منسلک ٹیکس ریونیو کی مالیت 442 بلین روپے ہے۔