اسلام آباد:
ایل این جی کے کاروبار میں سرکاری کمپنیوں کی شرکت نے پاکستان کیلیے مالی خطرہ پیدا کر دیا ہے کیونکہ ایل این جی کی ایک غیرملکی سپلائر کمپنی GUNVOR نے عالمی عدالت میں پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
پی ایس او کو اعتراض تھا کہ مذکورہ کمپنی گزشتہ ساڑھے چار سال سے زائد قیمت وصول کر رہی تھی،لہذا نئی ادائیگیوں میں سے زائد وصولی کی کٹوتی کر لی گئی جس پر غیر ملکی کمپنی نے عالمی عدالت سے رجوع کر لیا، (ن) لیگ کی حکومت نے پاکستان میں ایل این جی ٹرمینلز کی تنصیب میں نجی شعبے کو شامل کیا تھا،تاہم ایل این جی کی سپلائی نجی شعبے کے بجائے پی ایس او اور پی ایل ایل جیسی سرکاری کمپنیوں کو دی گئی،جہاں نجی شعبہ ان کا گاہک تھا۔
اس کے نتیجے میں نہ صرف سرکاری کمپنیوں کے لئے معاشی خطرات لاحق ہوگئے بلکہ توانائی کا سارا نظام درہم برہم ہوگیا، اصل منصوبے کے مطابق (ن) لیگ کی حکومت نے بجلی کے شعبے کے لئے ایل این جی کی فراہمی شروع کی تھی،لیکن بجلی کا شعبہ ایل این جی سپلائی لینے سے گریزاں ہے۔
یہاں تک کہ موجودہ حکومت نے ایل این جی بجلی گھروں کو ضمانت دینے سے آزاد کر دیا ، موجودہ حکومت نے نجی شعبے کو ایل این جی کے استعمال ، فروخت اور درآمد کی اجازت بھی دے دی ہے، لیکن ریاستی کمپنیاں اس کاروبار میں ناکامی کے باوجود اپنی اجارہ داری برقرار رکھنا چاہتی ہیں۔
مزید یہ کہ بجلی کے شعبے میں ایل این جی استعمال کرنے میں ناکامی کے بعد پی ٹی آئی حکومت نے ایل این جی کو گھریلو شعبوں کی طرف موڑ دیا ہے جس کے نتیجے میں گردشی قرض بڑھ گیا ہے، قانونی طور پر گھریلو صارفین سے درآمدی گیس کی قیمت وصول نہیں کی جا سکتی،اس کے نتیجے میں 78 ارب روپے سے زائد کی ادائیگی تعطل کا شکار ہے۔