علم الفلکیات !!!

0
459
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے آج ایک خاص نمبر کی قسط ہے جو 40 ہے اس لحاظ سے سوچا کچھ خاص آپ کی نذر کیا جائے اور ایسا بیان اور تشریحات عرض پیش خدمت کی جائیں جو آپ بھی یاد رکھیں ہر چند بنیادی معلومات تو اس میں چاند سے متعلق ہی ہیں لیکن جب چاند منزل شر طین میں آتا ہے تو اس کا حرف الف ہوتا ہے جو چاند کی اس منزل سے متعلق ہے اور اگلی منزل بطین ہے جو حرف با سے متعلقہ ہے اب آپ اس کے عربی نام اور متعلقہ منازل کے بارے میں پڑھیں، اگلی قسط میں آپ کو وہ فارمولہ بتایا جائے گا جس حسابی نظام سے یہ اخذ کیا جاتا ہے آجکل بہت سے سافٹویئر تقویم بنانے کا کام کرتے ہیں جو کمپیوٹر سے حاصل ہوتا ہے لیکن اس کا حسابی بنیادی فارمولہ وہی ہوتا ہے جو آپ سے بیان کیا جائیگا جبکہ درج ذیل مقالہ میں سہیل الدین صاحب کی تحقیق سے استفادہ کیا گیا ہے۔
قمر (چاند) کے عربی میں نام الجلم، الطّوس، السّنِمّار، الغاسق، الوضح، الزھر، الوبّاص، الباحور ہیں۔ اسی طرح چاند کی پہلی تین تاریخوں کے چاند کو غ±رَر، دوسری تین تاریخوں کے چاند کو ن±فَل، تیسری تین تاریخوں کے چاند کو ت±سع، چوتھی تین تاریخوں کے چاند کو ع±شر، پانچویں تین راتوں کے چاند کو البیض، چھٹی تین راتوں کے چاند کو د±رَع، ساتویں تین راتوں کے چاند کو ظ±لَم، آٹھویں تین راتوں کے چاند کو حَنَادِس، نویں تین راتوں کے چاند کو دآدی اور دسویں تین راتوں کے چاند کو محاق کہتے ہیں۔ یکم کا چاند ہلال، ساتویں کا چاند التربیع الاول، آٹھویں کا چاند الاحدب المتزاید، چودھویں کا چاند بدر، انیسویں کا چاند الاحدب المتناقص، بایسویں کے بعد التربیع الثانی، پچیسویں کے بعد الہلال الثانی اور پھر محاق ہوجاتا ہے۔ ہلال سے بدر تک زائدالنور ہوتا ہے اور بدر سے محاق تک ناقص النور (عملیات سے واقف لوگ ہلال کو زائد النور میں شمار نہیں کرتے بلکہ ن±فَل سے شمار کرتے ہیں اور البیض تک لےجاتے ہیں اور د±رَع سے غ±رَر تک ناقص النور شمار کرتے ہیں)(فقہاءاور محدثین کے نزدیک مسنون ایام بیض کے روزے ۱۳، ۴ اور قمری ماہ کے ہیں)
منجمین کے نزدیک قمر دائر? البروج کو اٹھائیس منازل میں طے کرتا ہے جو ۲۹ یا ۳۰ روز میں مکمل ہوتی ہیں۔ برج حمل پہلا برج ہے اس لئے اس کی منزل سے آغاز مانا جاتا ہے اٹھائیس منازل قمر کے نام یوں ہیں 1۔ شرطین،2۔ بطین، 3۔ ثریا، 4۔ دبران، 5۔ ہقعہ، 6۔ ہنعہ، 7۔ ذراع، 8۔ نثرہ، 9۔ طرفہ،10۔ جبہ، 11۔زبرة،12۔ صرفہ، 13۔ عواء، 14۔ سماک، 15۔غفرہ، 16۔ زبانا، 17۔ اکلیل، 18۔ قلب،19۔ شولہ،20۔ نعائم،21۔ بلدہ، 22۔ سعد الذابح، 23۔ سعد بلع، 24۔ سعد السعود، 25۔ سعد ال¿خبیہ،26۔ مقدم،27 ۔مو¿خر، 28۔ رشا۔ اس تقسیم کا تعلق دائرہ بروج سے ہے اس لئے اس کو زائدالنور یا ناقص النور یا حالات قمر سے شناخت نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس کے لئے چاند کس برج کی کس منزل میں ہے یہ بحساب یا بذریعہ رصد معلوم کیا جاتا ہے۔
صوفی حضرات نے ان منازل کے ساتھ حروف کو مقرر کیا ہے اور جس منزل میں چاند ہوتا ہے اس حرف کی تاثیر کو تسلیم کیا ہے نیز حروف کے خواص کو بھی مانا جاتا ہے جن سے خیر و شر کے کام لئے جانے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔
اب یہ ایک الگ لمبا موضوع ہے کہ حرف سے کیسے کام لیا جاتا ہے !!؟؟ منازل سیر وسلوک سے متعلقہ حضرات بخوبی جانتے ہیں کہ بہت سی باتوں میں خاص پردہ ہوتا ہے اور ان کو عام نہیں کیا جاتا بس تھوڑے اشارے دیئے جاتے ہیں کیونکہ خلقت کا نقص امن کا خطرہ ہوتا ہے اس لیئے اور صاحبان طریقت کے وہ وعدے جو ان کے مر شد± سے کیئے گئیے ہوں اسی وجہ سے بس علم کی تشریح کی جاتی ہے اور پہلو مخفی رکھے جاتے ہیں جن کا جواب تحریر میں ہی ہوتا ہے لیکن صاحبان علم ان نشانیوں کو سمجھ لیتے ہیں باقی خلقت کی نظر سے یہ اوجھل رہتے ہیں۔ جب اللہ نے کائنات کی خلقت کا حکم دیا تو پہلا لفظ کن± فیکون تھا جس سے دنیا معرض وجود میں آءیہ بھی حرفوں کا مجموعہ تھا اور حکم اللہ کا بے شک موضوع تھا چاند کی منازل اور ۲۸ حروف کی منازل جن کو اوپر منازل میں بیان کیا گیا امید ہے اس سے کافی وضاحت ہوگءہوگی اس کے ساتھ ہی اس ہفتے اجازت دیجئیے اگلے ہفتے پھر حاضر ہوتے ہیں چاند کی مزید تشریحات اور فارمولہ کے ساتھ۔
والسلام
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here