کراچی:
پاکستان فنانشل ٹیکنالوجی اسٹارٹ ایپس نے پاکستان میں ڈیجیٹل انقلاب کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔
ڈیجیٹل پے منٹس کی جدید سہولتیں ایک جانب عوام کے لیے مالیاتی خدمات کے حصول کو آسان بنانے کا ذریعہ بن رہی ہیں وہیں بین الاقوامی کمپنیاں بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کی جانب راغب ہورہی ہیںڈیجیٹل ادائیگیوں کے ماہر سید عدنان علی کا کہنا ہے کہ گلوبل پے منٹ گیٹ وے پے پال کی منتیں کرنے کے بجائے حکومت پاکستان کے فنٹیک اسٹار ایپس کو سپورٹ کرے تہ دنیا بھر کی طرح پے پال اور اس جیسی دیگر گلوبل کمپنیاں خود پاکستانی کمپنیوں سے شراکت کے متمنی ہوں گی۔
ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اے پی پی ایس کے سی ای او سید عدنان علی نے کہا کہ پاکستان میں آنے والے فن ٹیک بینکنگ نیٹ ورک کو کنیکٹ کرنے کا ذریعہ بنیں گے جب ایک ڈیجٹیل ٹریل بن جائے گی تو پے پال اور دیگر گلوبل گیٹ ویز کے لیے پاکستان میں کام کرنا آسان اور مفید ہوگا اور وہ مقامی فن ٹیک کے نیٹ ورک کر استعمال کرسکیں گے۔ پاکستان میں ڈیجیٹل پے منٹس کا ایکو سسٹم مضبوط ہورہا ہے، تاہم انٹرنیٹ صارفین اور فنانشل انکلوژن اب بھی کافی محدود ہے۔
اس کے علاوہ ای کامرس پر صارفین کااعتماد بڑھانے کے لیے ای کامرس پلیئرز کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ای کامرس کمپنیاں مل کر ایک ایسوسی ایشنز کی شکل میں یہ کام زیادہ بہتر انداز میں کرسکتی ہیں۔ اس وقت ای کامرس کا کوئی ریگولیٹر نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ریگولیشنز اگر کسی صارف کے ساتھ دھوکہ ہوتا ہے تو وہ کہاں جائے؟
بہت سے ممالک نے ای کامرس کی ریگولیشنز بنائی ہیں جس سے صارف کا اعتماد بڑھتا ہے ۔صارفین کو آن لائن سیکیوریٹی کا بھی خدشہ رہتا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنا کارڈ نمبر آن لائن استعمال نہیں کرتے لیکن پاکستان میں QRکوڈ کی ریگولیشنز آنے کے بعد یہ مسئلہ بھی کافی حد تک حل ہوجائے گا ۔
عدنان کا کہنا ہے کہ سلیکون ویلی اور شنگھائی کے فن ٹیک پاکستان کے بارے میں بات کرتے ہیں تو سیاسی استحکام کا سوال اٹھاتے ہیں کوئی بھی سرمایہ کار کسی ملک میں سرمایہ کاری سے قبل دیکھتا ہے کہ وہاں کی پالیسی کتنی وائبرینٹ ہے، سیاسی صورتحال کیسی ہے، معیشت کتنی مستحکم ہے، حکومت کتنی مضبوط ہے ۔