Ramzan Rana. Legal Analyst. M. A , LLB & LLM (USA
پاکستانی حکمران عمران خان مشہور زمانہ مالی اسیکنڈلوں کی زد میں آچکے ہیںجس میں انہوں نے امریکہ میں اپنے نامزد ایجنٹوں کے ذریعے کارپوریشنوں اورر ملکی شہریوں سے اپنی سیاسی پارٹی کے لیے چندے وصول کیے یا پھر بھارتی اور اسرائیلی کاروباری لوگوں سے سیاست کے لیے پیسے وصول کیے ہیں۔دوسرا اسیکنڈل براڈشیٹ کا ہے کہ جس میں جنرل مشرف کے رویہ عمران خان نے اپنے مخالفین کی غیر ملکوں میں جمع شدہ دولت کا کھوج لگانے کے لیے کروڑوں روپے ضائع کیے جو اب تقریباً کل ایک سوملین بن جاتے ہیں۔تاہم عمران خان نے غیر ملکوں میں غیر ملکی شہریوں اور کارپوریشنوں یا کمپنیوں سے اپنی سیاسی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کے لیے ظاہر کردہ تین ملین ڈالر چندہ وصول کیا ، مشرق واسطیٰ سے پاکستانیوں سے چندے وصول کیے گئے تھے جن کا کوئی ریکارڈ نہیں مل رہا ہے۔ جو پاکستان کے الیکشن کمیشن کے آرڈر کے مطابق غیر قانونی ہے کہ کوئی سیاستدان اپنی سیاسی پارٹی کے نام پر غیر ملکی شہریوں سے چندہ وصول کرے۔اگر کرے گا تو انہیں تمام چندہ دینے والوں کے کوائف بھی جمع کرانا ہونگے لیکن غیر ملکی کارپوریشن مکمل طور پر کسی بھی پاکستانی سیاسی پارٹی کو چندہ نہیں دے سکتی ہیںجس پر عمران خان نے جواب دیا کہ اس چندے کی وصولی پر بطور پرنسپل کوئی قصور نہ ہے، میرے ایجنٹوں کی غلطیاں ہیںجس سے مطلب یہ نکلتا ہے کہ اگر عمران خان کے ایجنٹس ڈرگ کا کاروبار ان کے نام پر کرسکتے، رقمیں بھجواتے تو پھر کیا ہوتا۔لہٰذا یہ کوئی دفاعی جوازہوگا جس پر الیکشن کمیشن کیا کرتا ،شاید وہی کرے گا جو وہ گزشتہ چھ سالوں سے مجوزہ فارن فنڈنگ کیس میں کر رہا ہے یا پھر وہ فیصل واڈا کی غیر ملکی شہریت پر کر رہی ہے جبکہ نواز شریف کے کیس میں آناً فاناً فیصلہ سنا کر پارٹی کی قیادت سے رخصت کردیا تھالہٰذا فارن فنڈنگ اسیکنڈل کے عمران خان مکمل طور پر ذمے دار ہیں جو ان کی پارٹی پر پابندی اور تمام پارٹی کے منتخب نمائندوں کی نااہلی اور برخاستگی ہوسکتی ہے۔بشرطیکہ الیکشن کمیشن آزاد اور خودمختار ہو کر فیصلہ دے جو وہ نہ دے گا۔دوسرا اسیکنڈل براڈشیٹ کا ہے جس میں حکومت پاکستان کو 100ملین ڈالر کا ٹیکہ لگا ہے جس میں سن2000میں خصوصی عدالت سے پھانسی کا سزا یافتہ جنرل مشرف نے برطانوی براڈشیٹ نامی سراغ رساں کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا کہ حکومت پاکستان آپ کو200کے قریب لوگوں کے نام اور رقومات دے رہے ہیں تاکہ ان کا کھوج لگا کر ریکور کریں جو رقوم ریکور ہوں گی اس کا20فیصد کمیشن یا خدمات کا حصہ دیا جائے گا۔جس کو جنرل مشرف ٹولے معاہدے کو منسوخ کردیا۔براڈشیٹ کمپنی برطانیہ میں مقیم ثالثی عدالت کے پاس چلی گئی جس کا پچھلے دنوں میں فیصلہ آیا کہ حکومت پاکستان براڈشیٹ کو32ملین بشمول سود اور دوسرے اخراجات ادا کرے علاوہ ازیں حکومت پاکستان کو براڈشیٹ کے وکیلوں کو بھی بیس ملین ادا کرنا ہونگے جبکہ حکومت پاکستان نے اپنے ہم وکیلوں کو دس ملین و کل رقم65ملین بنتی ہے جبکہ گزشتہ 20سالوں میں جنرلوں، کرنلوں، وزیروں، بشیروں اور سفیروں کی آنیوں جانیوں پر بھی کروڑوں ڈالر خرچ ہوچکے ہیں۔جو کل ملا کر ایک سو ملین کا ٹیکہ بن جاتا ہے جو پاکستان کے عوام کو لگایاگیا ہے جس میں جنرلوں، وزیروں، اور مشیروں نے براڈشیٹ کو ہرجانہ دینے پر اپنے لیے کیک بیک بھی مانگی تھی جو پاکستان کے ساتھ غداری کے مترادف ہے کہ حکومت پاکستان کو مقصد اورنقصان پہنچایا گیا ہے جس میں اوپر سے ہر جانے کی رقم دینے پر اپنے لیے کیک بیک مانگی گئی ہے۔مزے کی بات یہ ہے کہ براڈشیٹ نے اس مقدمے میں ایک پارٹی کا سراغ لگا بغیر اپنی رقم وصول کی ہے۔کہ جس میں اس پر بھی کمیشن وصول کیا جو نیب نے بذات خود بعض لوگوں سے کرپشن کی رقمیں وصول کی تھیں۔جن کا نام براڈشیٹ کی لسٹ میں تھا یا پھر ان لوگوں کی رقموں کا کمیشن کمایا جس کا سراغ تک نہ لگایا گیا۔قبل ازیں عمران خان کے دائیں بائیں بازو اور اے ٹی ایم میشنوں جہانگیر ترین،علیم خان،خسروبختیار،ظفرمرزا،عامر کیانی چار سو ارب، آٹا میں225ارب ،ادویات میں سوا سوا ارب کے ٹیکے لگا چکے ہیں جبکہ بی آر ٹی مالم جبہ جیسے اربوں کے کرپشن میں عدالتوں کے حکم امتناعی لی ہوئی ہے۔
لہٰذا مذکورہ بالا وہ کرپشن اسیکنڈلز میں جس کی مثال پاکستان کی گزشتہ حکومتوں میں ملتی ہے کہ اربوں کھربوں کے کرپشن کے ساتھ ساتھ ملک کو اربوں اور کھربوں کے قرضوں تلے دبا دیاگیا ہے جس سے ملک میں بے روزگاری، مہنگائی بھوک ننگ کا طوفان برپا ہے۔ہر روز مہنگائی بڑھ رہی ہے جس میں عوام کا کوئی پریشان برحال اور بے حال ہوچکی ہے جن کی شنوائی کوئی نسل کر رہی ہے۔لہٰذا ایسے موقع پر پاکستانی عوام کو موجودہ حکومت کے خلاف ہر قسم کا احتجاج کرنا چاہئے جو ان کی جان بچانے میں کام آسکے۔
٭٭٭