وقت کتنی تیزی سے بدلتا ہے اور اس کے ساتھ اشرف المخلوقات ذہین انسان بھی اپنے آپ کو ایک سمجھوتے کے ساتھ بدل لیتا ہے ،اب آج کل کا ماحول اور حالات دیکھیں اور اپنے بدلنے کی رفتار دیکھیں۔پہلے تو اس دنیا میں ایک ایسی تبدیلی آئی جسے ہم سوشل میڈیا کی دنیا کہیں گے۔فون پر ایک دوسرے سے باتوں کے ذرائع کھل گئے۔بہت آسان ہوگیا دور دراز کے لوگوں سے ملنا باتیں کرنا۔تصویریں دیکھنا۔پھر وقت اور بدلا اچانک ہی دنیا میں ایک وبا پھیلی جس کا نام کرونا وائرس ہے۔اس نے تمام دنیا میں ایک جیسے قانون پاس کرا دیئے۔ویسے تو دنیا کے لوگ مختلف ہیں۔ان کے رہنے سہنے کا اندازہ مختلف کھانے الگ رسم ورواج الگ شکل وصورت الگ مگر چونکہ انسان ایک حضرت آدم کی اولاد ہے۔یہ بات اس طرح بھی سامنے آئی کے ہر ایک کو اس وبا نے ایک جیسے حالات سے گزرنے پر مجبور کردیا۔گھر میں رہو، لوگوں سے ملنا جلنا بند کرو۔ہر ایک پر ایک ہی پابندی ملتے ہوئے چھ قدم دور رہو۔منہ پر ماسک پہنو اور صفائی ستھرائی کا بے حد خیال رکھو۔یوں انسانوں کی یہ دنیا جوکہ کہا جاتا ہے کہ ملنے جلنے والی مخلوق ہے۔ایک دوسرے سے جدا ہوگئے۔کیسے ملیں کیسے تقریبات کریں۔کیسے ایک دوسرے کو اپنی تخلیقات سے روشناس کرائیں۔مگر اللہ نے وائرس پیدا کرنے سے پہلے ہی انسانوں کے لیے ایک اور وسیلہ بنا دیا تھا۔اب تمام انسان اس سے لطف لے رہے ہیں۔اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیںاور دور ہوتے ہوئے بھی نزدیک ہیں یہ ہے ’زوم‘ کی دنیا۔اب اس زوم سے ہم نہ صرف اپنے فون کا کیمرہ کھولتے ہیںبلکہ بے شمار لوگوں کو ایک سکرین پہ جمع کرلیتے ہیںاور اب ایک نئی دنیا کی دریافت ہوچکی ہے۔اس دنیا میں بہت ساری شادیاں ہوچکی ہیں۔دور کے رشتہ داروں کے قریب کسی بھی ملک سے ان شادیوں میں بغیر پیسے خرچ کیے شریک ہو رہے ہیں،کیمرہ آن اور سب حاضر۔دور و قریب کے رشتہ دار ایک دوسرے کو پہچاننے لگے ہیں کہ زوم کے ذریعے ملاقاتیں ہو رہی ہیں۔اس کے علاوہ باقی تقریبات بھی اب زوم کا حصہ بن گئی ہیں۔مشاعرے زوم پر ترتیب دیئے جا رہے ہیں۔ان میں انڈیا پاکستان، انگلینڈ، جرمنی ہر طرف کے شعراءحصہ لے رہے ہیں،نہ ٹکٹ بھیجنے کی زحمت نہ ٹھہرنے کا مسئلہ۔اپنے گھر سے کیمرہ آن کیااور اپنے تازہ اشعار سنائے۔اس قدر مشاعرے ہو رہے ہیں کے یہ سوچنا پڑتا ہے کے کون سا مشاعرہ کب سنیں۔دنیا چھوٹی ہوگئی ہے اور وقت بھی کم پڑ گیا ہے۔اتنا وقت کہاں سے لائیں۔پھر مشاعروں کے علاوہ مختلف پروگرام فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں پر ہو رہے ہیں۔ان کا اپنا الگ مزا ہے۔درس وتدریس بھی زوم کی دنیا میں سمٹ آئی ہے مختلف ملکوں کے علماءکا درس ہورہا ہے۔قرآن کی تعلیمات دی جارہی ہیں۔
آفس میں کانفرنس ہو کے میٹنگ اب زوم پر ہی لوگ کر رہے ہیں۔ایک کمرے سے دوسرے کمرے تک جانا بھی ضروری نہیں۔وائرس سے خوف زدہ مگر نئی ٹیکنالوجی سے بھرپور توانائی کے ساتھ ابھرنے والی یہ دنیا اب ایک نئے رنگ میں ہم انسانوں کے سامنے آئی ہے۔اس کو تمام دنیا کے لوگوں نے ایک چیلنج سمجھ کر قبول کرلیا ہے۔اور ہر کوئی اب اس نئی دنیا میں کھویا ہوا ہے۔
٭٭٭