سابق صدر ٹرمپ کے نئے دوست !!!

0
140
حیدر علی
حیدر علی

اطلاع آئی ہے کہ جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہا¶س چھوڑ رہے تھے تو اُن کی آنکھیں اشکبار تھیں اور وہ ہچکیاں لے رہے تھے، ہچکیاں لیتے ہوئے ہی اُنہوں نے کہا تھا کہ ” میں بہت زیادہ رنجیدہ ہوں، میں بہت زیادہ غمگسار ہوں، میں نے سوچا تھا کہ چار سال یہاں میں اِسی گھر میں رہونگا اور مکان کا کرایہ بچا¶نگا لیکن ایسا ممکن نہ ہوسکا، قسمت کی ماری کہ الیکشن کا کایا پلٹ گیا، یہ کسان یہ جانور کی اولاد ، جاہل جھپٹ غلط سلط بیلٹ پیپر پر نشان لگادیا تھا ، اِسی لئے میں کہتا تھا کہ نشان لگانے کے بجائے انگوٹھے کی چھاپ بیلٹ پیپر پر لگائی جائیں لیکن سازش پسند ٹولے نے ایک بھی نہ سنی “ ٹرمپ کی شریک حیات اُن کی چارہ گری کیلئے آگئیںاور اُنہوں نے کہا کہ” اِسی لئے تو میں کہتی تھی کہ فوجی انقلاب کا اعلان کردیجئے لیکن آپ نے ایسا نہیں کیااور اب ہمیں وائٹ ہا¶س چھوڑنا پڑ رہا ہے “ میں کیا کرتا فوجیوں نے مجھے کہا تھا کہ اُنکی بندوقوں کے کارتوسوں میں بھوسا بھرا ہوا ہے، اُس سے صرف ہوائیں نکلتی ہیں، میں نے جب اُن سے پوچھا کہ تو پھر کیا تم لوگ عراق اور شام میں اِسی بھوسا بھرے ہوئے کارتوسوں کا استعمال کیا کرتے تھے تو فوجیوں نے جواب دیا کہ بدیسیوں کیلئے کوئی اور کارتوس ہوتا ہے، اور دیسیوں کیلئے کچھ اور ہم نہیں چاہتے کہ ہماری بندوق کی نکلی ہوئی گولی سے کوئی کتا بھی ہلاک ہوجائے،سابق صدر انتہائی دلخراش معلوم ہورہے تھے ، اُنہوں نے قدرے غصے کے عالم میں میلانیا کی جانب دیکھتے ہوے پوچھا کہ ” میں نے تمہیں جن چیزوں کو کرنے کیلئے کہا تھا کیا وہ سارا کام تم نے کردیا؟ہاں لیکن سینکڑوں دکانداروں کی بِلیں میں نے ادا نہیں کیں ہیں، میں نے سوچا کہ شاید وہ بھول جائینگے یا نظر انداز کر دینگے ، وائٹ ہا¶س میں اُن کی دکان سے چیزوں کا آنا ہی ایک بہت بڑی بات ہے،اوہ مائی گوڈ ! ایسا نہ ہو کہ وہ سارے دکاندار فیئرویل کے اجلاس میں ہماری بِل ہماری رقم کی چیخ مارنا نہ شروع کردیں تو پھر کون سا قیامت ٹوٹ پڑیگا، ایف بی آئی کے ایجنٹوں کو یہ حکم دے دیجئے کہ کسی بھی دکاندار کو ہمارے قریب نہ آنے دیں اور اُنہیں بتادیں کہ ہم پھر مستقبل قریب میں دیوالیہ ہونے کا اعلان کر نے والے ہیں “ اِس کا مطلب یہ ہوگا کہ کل تک جو دکاندار مجھے صدر محترم کہا کرتے تھے اب وہ مجھے ٹھگ بازکہیں گے، اِس میں حرج ہی کیا ہے، آپ اب تو صدر ہیں ہی نہیں۔
صدر ٹرمپ اپنی ساری چیزوں کو سرکاری خرچ پر کوریئیر سروس کے ذریعہ اپنی نئی رہائش گاہ پر بھیج دینا چاہتے تھے لیکن میلانیا کا موقف یہ تھا کہ کچھ چیزوں کو وائٹ ہا¶س میں ہی چھوڑ دیں جائیں اور وہ آہستہ با آہستہ آتی رہیں لیکن سابق صدر کو یہ شبہ تھا کہ صدر جو بائیڈن اُن کی چیزوں جن میں واشنگ مشین ، ڈِش واشر شامل تھیں اُن کو استعمال میں لانا شروع کردینگے، سابق صدر ٹرمپ کو یہ بھی خدشہ تھا کہ جنرل اکا¶نٹس آفس کے اہلکار بعد میں یہ نکتہ نہ نکالنا شروع کردیں کہ فلاںچیز کے بھیجنے کا خرچ حکومت برداشت نہیں کرے گی اور اِسکا خرچ سابق صدر ہی کو دینا پڑیگا،ماضی میں سابق صدر باراک اُوبامہ نے کچھ ایسی ہی غلطی کی تھی، اُنہوں نے اپنے سامان کے ساتھ ساتھ اپنے سارے ملازمین کا سامان بھی کوریئیر سروس کے ذریعہ شکاگو بھیج دیا تھا، اکا¶نٹس آفس والو کے علم میں یہ بات آگئی تھی، اور اُس نے ہزاروں ڈالرز کی بِل سابق صدر بارک اُوبامہ کو بھیج دی تھی،سابق صدر وائٹ ہا¶س کے مختلف کمروں میں اپنی تصویر یں اِس امید پر چھوڑ کر آگئے تھے کہ وہ وہیں آویزاں رہیں گی لیکن صدر جو بائیڈن کے وائٹ ہا¶س میں داخل ہوتے ہی اُنہوں نے ہر کمرے کا دورہ کیا ، اور اُنہوں نے جہاں جہاں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تصویر دیکھی اُسے وہاں سے اٹھاکر ٹریش کرنے کا حکم دے دیا، اُنہوں نے کہا کہ ہمارے پاس جگہ کی خود ہی قلت ہے ہم اِن دیواروں پر دنیا کی خوبصورت مناظر کی تصویریں لگائیں گے۔جب ملازمت کسی شخص کو خیرباد کہتی ہے تو اُس کے مشاغل ، گفتگو کے انداز حتی کہ دوست بھی بدل جاتے ہیں لہٰذا جب ڈونلڈ ٹرمپ صدر امریکا تھے تو بارہا اپنے عملے کے افراد کو چیخ کر ”واٹ “ کہہ کر مخاطب کیا کرتے تھے لیکن وہ سہانا دور اُن کیلئے ایک خواب بن گیا ، اِس لئے وہ عملے کے افراد کو ” آئی بیگ یو پارڈن “ کہہ کر اُن کی توجہ مبذول کراتے ہیں۔
جہاں تک دوستوں کا سوال ہے تو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پام بیچ میں چند نئے دوست پیدا کر لئے ہیں، اُن میں سے اُنکا ایک دوست نہ صرف پیشہ ور مچھیرا ہے بلکہ اُس کی زندگی کی ساری آدرش ماہی گیری کے محور میں محیط ہے، وہ شام کو جب اُن سے ملتا ہے تو یہی شگفتہ سناتا ہے کہ آج اُس نے کون سی مچھلی پکڑی ہے، وہ اُس مچھلی کا شجرہ نسب بیان کرتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ یہ بیان کرتا ہے کہ وہ مچھلی اُسکے گھر کے قریبی پانی میں کس طرح داخل ہوگئی۔ اُس مچھیرے دوست نے سابق صدر کو کئی وزنی مچھلیاں تحفہ میں بھی دیں ہیں، مچھیرے دوست کا سیاسی فلسفہ یہ ہے کہ اگر سارے لوگ ماہی گیری سے دلچسپی لینا شروع کردیں تو نہ ہی سیاسی چپقلش پیدا ہوگی اور نہ ہی دنگا فساد بپا ہوگا، سابق صدر کا مچھیرا دوست ماضی میں جارج ڈبلیو بش عرف عام دوبیا کا بھی دوست رہ چکا ہے بلکہ وہ اُنہیں کئی مرتبہ اپنے ساتھ مچھلی کے شکار پر بھی لے گیا ہے، اُس نے کئی مرتبہ بش کو یہ مشورہ بھی دیا تھا کہ وہ فلوریڈا منتقل ہو جائیں لیکن بش نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ ہم جنوبی لوگ بیف اسٹیک کھانے کے ہی دیوانے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here