مجیب ایس لودھی، نیویارک
کسی بھی ملک کی سلامتی میں اندرونی ، بیرونی سازشوں اور دہشت گردوں کا بڑا دخل ہوتا ہے ، امریکہ نے دنیا کو تو فتح کیا ہے لیکن اندرونی سازشوں اور وائٹ سپر میسی دہشت گردوں کو کنٹرول کرنا بھول گیا ، آج کی دنیا کی سب سے بڑی اور واحد سپر پاور اندرونی دہشت گردی کا شکار ہے ، گزشتہ ادوار میں بھی وائٹ سپرمیسی خطرے کا وقفہ وقفہ سے ذکر کیا گیا لیکن اسے صیح معنوں میں سابق صدر ٹرمپ نے استعمال کیا ، کیپٹل ہل کے سامنے جلسہ بھی کیا اور جلسہ میں اپنے خطاب میں کیپٹل ہل پر چڑھائی کا حکم بھی دیا ، اس بے لگام امریکی صدر کی عقل کو داد دیں جس کے اقدامات سے ایسی جگ ہنسائی ہوئی کہ اس کی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی ، یاد رہے کہ کیپٹل ہل حملہ آوروں میں سابق آرمی اور حاضر سروس پولیس آفیسر بھی موجود تھے جوکہ امریکہ کی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک بات ہے اور اگر اس پر کنٹرول نہ کیا گیا تو امریکہ ایک بار پھر خانہ جنگی کی جانب چلا جائے گا اور مختلف ریاستیں بکھرنا شروع ہو جائیں گی ، اس بارے میں مجھے یہ کہہ دینے دیجئے کہ دنیا کی سب سے پاور فل سیکرٹ ایجنسی FBI کہا ں تھی ، صاف ظاہر ہے کہ وہ سب اس سازش میں خود شامل تھیں ، آئیے ہم اس کا تفصیلی جائزہ لیں ۔
سابق صدر ٹرمپ کے دور اقتدار میں 2021 کا سیاسی ٹوٹ پھوٹ کا شکار امریکہ ایک ڈراونی فلم کی منظرکشی کر رہا تھا جب سفید فام شہریوں کے ایک پرہجوم جتھے نے ٹرمپ کے خطاب اور اُکسانے کے بعد کیپٹل ہل پر دھاوا بول دیا ، سفید فام شہریوں کے اس ہجوم میں ریٹائرڈ اور حاضر سروس فوجی ، انتہا پسند اور دہشت گرد مافیا کے درجنوں اراکین بھی موجود تھے جنھوں نے آﺅ دیکھا نہ تاﺅ کیپٹل ہل میں گھس کر سپیکر کی کرسی پر بیٹھ کر اور دیگر اہم دفاتر میں گھستے ہوئے سیلفیاں لیں اور امریکہ کا پوری دنیا میں مذاق بنایا ، امریکہ میں 23برس تک دہشتگردی پر تحقیقات کرنے والے سیکرٹ ایجنسی ایف بی آئی کے سابق اہلکار تھامس او کونور نے بتایا کہ اندرونی دہشتگرد کہیں بھی ہو سکتا ہے آپ کے ہمسائے میں بھی ، اس وقت ہمارے اپنے لوگ ہی ہمارے لیے بڑا خطرہ بن گئے ہیں ، ہمیں جائزہ لینا ہوگا کہ آخر وہ کونسے عوامل تھے جنھوں نے ہمیں آج اس مقام پر لا کھڑا کیا ہے ۔سدرن پاورٹی لا سینٹر میں ڈائریکٹر انٹیلی جنس پراجیکٹ سوسان کوک نے بتایا کہ کیپٹل ہل واقعہ نے پوری قوم کو تقسیم کر دیا ہے اور وائٹ سپر میسی کو بہت زیادہ بڑھاوا دیا گیا ہے اور اسی حملے کی وجہ سے وائٹ سپر مسٹ انتہا پسند گروپوں نے لوگوں کو دھڑا دھڑ اپنا ممبر بنایا جوکہ خانہ جنگی کی طرف پہلا قدم ہے ، ٹرمپ کے جانے کے بعد یہ خطرہ ٹلا نہیں ہے بلکہ آئندہ وقت میں مزید سنگین صورتحال اختیار کر سکتا ہے ، ایف بی آئی کے سابق سیکشن چیف کریگ ایہری نے بتایا کہ جب آپ اس واقعہ کے متعلق سوچتے ہیں تو یہ بہت خوفزدہ کردیتا ہے ، اندرونی طور پر ملک کو خطرے سے دوچار کرنا بہت خوفناک ہے ، ٹھیک ہے آپ کسی سے نفرت کر سکتے ہیں اس کا اظہار بھی کر سکتے ہیں یہ جمہوریت ہے لیکن اس کو انتہا پسندی اور دہشتگردی کا روپ نہیں دیا جا سکتا اور ایف بی آئی کی دو سال قبل جاری کردہ رپورٹ میںواضح طور پر بتایا گیا کہ ملک میں بیرونی دہشتگردی کی بجائے اندرونی دہشتگردی سے زیادہ اموات ہوئی ہیں لیکن یہ بات قابل ذکر ہے کہ اوکلاہاما سٹی بمبار ٹیمودی میوی اور جنوبی کیرولینا کے شوٹر ڈے لین روف نے حکومت کو ہدف بناتے ہوئے دہشتگردانہ کارروائیاں کیں ۔دہشتگردانہ سوچ کے سامنے حفاظتی انتظامات ناکام ہو جاتے ہیں اور ایسا ہی ہمیں نائن الیون کے واقعے میں دیکھنے میں آیا جب ایک دہشتگرد سوچ نے امریکہ میں سینکڑوں بے گناہ افراد کا خون بہایا ، اب واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایسی ہی دہشتگرد سوچ رکھنے والے افراد اور گروپ نے کیپٹل ہل حملے سے قبل کانگریس عمارت کے نقشے ، اندرونی ماڈل اور خفیہ ٹنل کے حوالے سے معلومات اور نقشوں کا جائزہ لیا اور یہ تمام دہشتگرد گروپ اب پہلے سے زیادہ مضبوط ہو کر سامنے آ رہے ہیں ۔
کیپٹل ہل پر حملہ پوری منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا ہے ، انتخابات میں جوبائیڈن کی فتح کے بعد ٹرمپ کے حامیوں اور وائٹ سپرمسٹ گروپوں نے اپنے روابط کو بڑھایا ، سوشل میڈیا پر فیس بک او ر ٹوئیٹر سے اراکین کو متحرک کیا گیا ،تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سفید فام اکثریتی گروپس نے یہ پیغام بھی سرکولیٹ کیا تھا کہ” اب ہم چھ جنوری کو واشنگٹن ڈی سی میں ملیں گے لاکھوں محب وطن امریکیوں کے ہمراہ“ان انتہا پسند گروپوں میں پراﺅڈ بوائے سرفہرست ہیں جن کا ذکر ٹرمپ نے بھی کیا ، اب صدر بائیڈن پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ملک میں پیدا ہونے والی اس نفرت انگیز سوچ اور مافیا کو ختم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھائیں اور اگر وہ وائٹ سپر مسٹ دہشت گردوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں ناکام رہے تو امریکہ کی سلامتی کو سخت خطرات لاحق ہو جائیں گے ، اس سلسلے میں سابق صدر ٹرمپ پر دہشتگری اور ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کا مقدمہ چلا کر سخت سزا دینی چاہئے تاکہ مستقبل میں کوئی بھی امریکہ کی سلامتی کے لیے خطرہ نہ بن سکے ۔
٭٭٭