”مضبوط ڈپلومیسی”

0
223
مجیب ایس لودھی

کسی بھی دو ممالک کے درمیان بہترین تعلقات استوار کرنے میں مضبوط ڈپلومیسی بنیادی کردار ادا کرتی ہے اور اس کیلئے ضروری نہیں ہوتا ہے کہ صرف سفارتخانے ہی کلیدی کردار ادا کریں بلکہ وہاں موجود بااثر تنظیموں کی خدمات بھی حاصل کی جا سکتی ہیں ، پاک امریکہ تعلقات کو اس سلسلے میں نئے سرے سے جوڑنے کی ضرورت ہے ، خطے کی تیزی سے بدلتی صورتحال دونوں ممالک کے تعلقات کیلئے موزوں قرار نہیں دی جا رہی ہے ۔اسی تناظر میں امریکہ کی سینیٹ کی کمیٹی فار انٹیلی جنس اینڈ آرمڈ سروسز کے اراکین نے دورہ پاکستان کے دوران وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی ، اس کے علاوہ ملٹری اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کی گئیں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کیا جا سکے ، ملاقات کے موقع پر پاکستانی قیادت نے امریکہ کے حکام کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ بھارت خطے کے امن کے لیے بڑا مسئلہ بن گیا ہے ، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے انسانیت سوز مظالم اس بات کی بڑی گواہی ہیں ۔ امریکہ کے حکام کے دورہ پاکستان کی ایک وجہ پاکستان کی جانب سے امریکہ کے جمہوریت سمٹ میں شرکت نہ کرنا بھی ہے ، امریکہ کی جانب سے جمہوریت سمٹ کا انعقاد گزشتہ دنوں کیا گیا جس میں روس ، چین ، متحدہ عرب امارات ، سعودی عرب کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی، امریکہ کی جانب سے پاکستان کو مدعو کیا گیا تو پاکستان نے اس میں شرکت سے انکار کر دیا جس سے دونوں ممالک کے درمیان تنائو میں مزید اضافہ ہوا ہے ۔ امریکہ میں پاکستانی تنظیموں کی بات کی جائے تو اس وقت ڈاکٹر اعجاز کی سربراہی میں APPAC کی تنظیم امریکہ کی سیاست میں تیزی سے پروان چڑھنے والی تنظیم ہے جس نے عام انتخابات کے دوران درجنوں سینیٹرز کے لیے فنڈ ریزنگ کا اہتمام کیا ، امریکی سیاستدانوں کو پاکستانی کمیونٹی سے متعارف کروایا اور پاکستانی کمیونٹی کے مسائل سے بھی آگاہ کیا ، اس موقع پر امریکی سینیٹرز نے باصلاحیت پاکستانی کمیونٹی ممبرز کی خدمات حاصل کرنے کا وعدہ بھی کیا اور پھر منتخب ہونے کے بعد اس وعدے کو باخوبی نبھایا بھی ہے۔ڈاکٹر اعجاز کی کاوشوں کی وجہ سے ہی پہلے پاکستانی زاہد قریشی امریکہ کی سپریم کورٹ کے جج منتخب ہوئے جبکہ بائیڈن نے درجنوں پاکستانیوں کو اپنی ٹیم کا حصہ بنایا اور اہم پوزیشنز پر تعینات کیا ہے ، ڈاکٹر اعجاز کے ساتھ اسد چودھری ، عدنان بخاری ، ڈاکٹر طارق ابراہیم ، ڈاکٹر محمود عالم بھی کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں ، پاکستانی حکومت کو چاہئے کہ امریکہ میں اپنا مضبوط بیانیہ تشکیل دینے کے لیے APPAC جیسی ٹیموں کی خدمات حاصل کرے تاکہ وہ امریکی مین سٹریم میں پاکستانی حکمرانوں کے بیان اور ان کی رائے کو ہموار کرنے میں کردار ادا کر سکیں ۔ڈاکٹر اعجاز کی سربراہی میں APPAC تنظیم نے امریکہ کی مین سٹریم میں اپنا نام بنایا ہے اور سینیٹرز ، کانگریس مینز کی اکثریت ڈاکٹر اعجاز ، ان کی ٹیم اور تنظیم APPACکی کاوشوں کی معترف ہے کہ انھوں نے ملکی سیاست میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے ، میرے خیال میں پاکستانی حکومت امریکہ سے تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے لیے APPAC کی خدمات حاصل کر سکتی ہے جوکہ نہ صرف امریکہ کی مین سٹریم میں پاکستانی حکام کے بیانیے کو مضبوط بنائے گی بلکہ امریکہ میں موجود پاکستانی کمیونٹی بھی حکومتی اقدامات اور نقطہ نظر سے بروقت آگاہ ہوتی رہے گی ۔صدر جوبائیڈن سے لے کر ایوان نمائندگان تک تمام حکام ڈاکٹر اعجاز اور APPAC سے باخوبی واقفیت رکھتے ہیں کیونکہ APPACنے عام انتخابات کے دوران بائیڈن کی انتخابی مہم میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا اور سینیٹرز کے لیے فنڈ ریزنگ کا بھی انعقاد کیا۔ پاکستانی حکام کو چاہئے کہ وہ امریکہ کی سیاست میں اپنے نقطہ نظر کو پروان چڑھانے کے لیے APPACجیسی تنظیموں کی خدمات حاصل کریں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط اور فعال بنانے میں مدد مل سکے ۔ APPACکا کردار امریکہ کی سیاست میں بہت متحرک ہے ، مجھے امید ہے کہ حکومت دو طرفہ تعلقات میں بہتری کے لیے سفارتکانوں سے ہٹ کر APPACسمیت دیگر تنظیموں کی خدمات حاصل کرے گی، APPACکی تنظیم ڈاکٹر اعجاز کی سربراہی میں اپنی باصلاحیت ٹیم کے ساتھ کسی بھی ہدف کو حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here