وہ کون تھا؟

0
134
انصار الرحمن
انصار الرحمن

انصار الرحمن

گزشتہ سے پیوستہ!!!
ہمارے استاد حضرت مولانا شفاعت محمود صاحب کہا کرتے تھے کہ جنات تمہارے سامنے نہیں آسکتے‘ اگر آگئے تو جل جائیں گے۔ جو کچھ تم پڑھتے ہو‘ یہ اس کی خیروبرکت ہے۔ ایک مرتبہ ایک صاحب اور ان کی بیگم صاحبہ ہم سے ملاقات کیلئے آئے۔ صاحب بہادر کمیونٹی کے جانے پہچانے فرد تھے۔ اس لئے کہ وہ اکثر و بیشتر لوگوں کی کمزوریاں معلوم ہونے کے بعد ان کو بلیک میل کرتے تھے جبکہ ان کی بیگم صاحبہ روحانی معالج کے طور پر جانی پہچانی جاتی تھیں۔ وہ کہنے لگے کہ بڑے پیر صاحب شیخ عبدالقادر جیلانی کا ایک مرید جن ہماری بیگم پر اکثر آتا ہے جب ہم یہاں آنے لگے تو وہ آگیا۔ ہم نے اس سے آپ کے بارے میں پوچھا کہ وہ کیسے آدمی ہیں۔ ہم ان سے ملنے جائیں یا نہیں۔ اس نے کہا کہ ملاقات کیلئے ضرور جاﺅ‘ وہ ٹھیک شخص ہیں۔ اپنے بیٹے کے بارے میں انہوں نے بات کی۔ ہم نے بتایا کہ ایسا کچھ اثر ہے۔ ہم نے کچھ زعفرانی پرچیاں ان کو دے دیں کہ پانی میں ڈال کر روز پلا دیا کریں۔ ایک ہفتہ کے بعد کیلیفورنیا سے واپس آئیں گے‘ اس وقت ہم کو بتائیں کہ فرق پڑا یا نہیں‘ فائدہ ہوا یا نہیں۔ وہاں سے واپس آئے ت وہ دونوں مہربان ملاقات کیلئے آگئے۔ کہنے لگے کہ بہت فائدہ ہوا۔ ہم نے ان کے بیٹے کے ٹریٹمنٹ کیلئے زعفرانی پرچیوں کا پیکٹ ان کو دے دیا اور استعمال کا طریقہ سمجھا دیا۔ انہوں نے کچھ ہدیہ دے دیا اور باقی کے متعلق کہا کہ ایک ہفتہ کے بعد دے دیں گے جو کبھی نہیں دیا گیا۔ ایک نوجوان جس نے ایک میکسیکن لڑکی سے شادی کرلی تھی اور جس کے دو بچے بھی ہوئے تھے‘ ان دنوں پریشان تھا۔ اس کی میکسیکن بیوی نے اس کا ناک میں دم کردیا تھا اور و ہر ممکن طریقہ سے دونوں بچوں کو اس سے لے لینا چاہتی تھی۔ وہ تنگ آکر ہمارے شہر میں آگیا تھا اور گروسری سٹور کھول لیا تھا۔ بچے ساتھ تھے اور وہ ان کا بہت خیال رکھتا تھا۔ اس کی خوش قسمتی یہ تھی کہ اس کو ہمارے بارے میں معلوم ہوا تو وہ ملاقات کیلئے آیا۔ بہت پریشان تھا۔ ہم نے بتایا کہ اس پر جادو ہوا ہے۔ ہم نے اس کا ٹریٹمنٹ شروع کیا۔ رفتہ رفتہ حالات ٹھیک ہوتے گئے۔ بس بیوی کا مسئلہ ہی باقی رہ گیا تھا۔ بدقسمتی سے وہ ان محترمہ سے کہیں ملاقات کر بیٹھا اور ان کو بھی اپنے حالات کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی میکسیکن بیوی دونوں بچوں کو اس سے چھین لے گی۔ اس نے کیا بھڑکایا کہ اس نوجوان نے اپنے دونوں معصوم بچوں کو جو اس کے پاس ہی تھے گولی مار دی‘ پکڑا گیا اور جیل پہنچ گیا جہاں اپنی زندگی کے دن گزار رہا ہے۔میامی میں ایک مہربان ہیں۔ انہوں نے رابطہ کیا اور بتایا کہ پنجاب کے شہر چکوال میں ان کے بڑے بھائی رہتے ہیں‘ ان پر اثر ہے‘ جن آتا ہے وہ کسی کو بلا کر پڑھواتے ہیں تو جن چلا جاتا ہے۔ کچھ عرصہ بعد پھر آ جاتا ہے۔ وہ بہت پریشان ہیں کہ کیا کریں۔ ہم نے ان کا ٹریٹمنٹ کردیا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جن چلا گیا اور پھر نہیں آیا۔ میامی میں قیام کے دوران ایک عرب نے ملاقات کی اور اپنے گھر لے گیا۔ (جاری ہے)
ہم نے اس کو بتایا کہ اس کی مشکلات اور پریشانیوں کی وجہ اس کے گھر میں بداثرات کا موجود ہونا ہے۔ ہماری بات اس وقت اس کی سمجھ میں نہیں آئی۔ ایک دن اتفاق سے اس کے گھر کا مین گیٹ کھلا رہ گیا۔ ایک کبوتر گھر میں گھس یا۔ پورے گھر کے چکر لگاتا رہا پھر گر کر مر گیا۔ تب ہماری بات ان صاحب کی سمجھ میں آگئی۔ تھوڑے دن کی بات ہے کسی صاحب نے دوسری اسٹیٹ سے رابطہ کیا۔ ہم کو بتایا کہ ان کا بڑا بیٹا جس کی عمر اٹھارہ سال ہے‘ ہر وقت ڈرا ڈرا‘ سہما سہما رہتا ہے۔ خاص طور پر رات کو بالکل نہیں سوتا۔ کہتا ہے کہ اسے کوئی نظر آتا ہے اور ڈراتا ہے۔ ہم نے ٹریٹمنٹ کیا اور بفضل تعالیٰ ان لوگوں کو اس پریشانی سے نجات مل گئی۔
جھوٹ‘ بے ایمانی‘ دھوکہ اور فراڈ وقتی طور پر چل جاتا ہے لیکن اس کا نتیجہ بعد میں ذلت پریشانی اور پشیمانی کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ ایسا کوئی کام ہرگز ہرگز نہیں کرنا چاہئے جو قرآن شریف کے احکامات اور حضور اکرمﷺ کے ارشادات کے مطابق نہ ہو۔ حرام مال کا ایک لقمہ اگر کھایا جاتا ہے تو حضورﷺ کے فرمان کے مطابق کھانے والے کی دعا چالیس دن قبول نہیں ہوتی۔ حرام مال جب آتا ہے تو اپنے ساتھ تکلیفیں‘ پریشانیاں‘ مسائل و مشکلات اور بیماریاں لے کر آتا ہے۔ جائز آمدنی اور رزق حلال سے یہ سب کچھ نہیں ہوتا۔ انسانی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت سکون قلب کی ہے جو صرف اور صرف لقمہ حلال اور ذکر اللہ سے حاصل ہوتا ہے۔ ہر شخص جو اس دنیا میں آتا ہے خواہ وہ کوئی بھی ہو‘ کسی بھی ملک اور قوم سے تعلق رکھتا ہو‘ ایک نہ ایک دن اس کو دنیا سے چلا جانا ہے‘ مر جانا ہے‘ انتقال کرجانا ہے۔ اس کے بعد اس کو ایک دن پورے ہوش و حواس کے ساتھ اس کائنات کے خالق و مالک اللہ رب العالمین کے حضور حاضر ہونا ہوگا اور اپنی دنیاوی زندگی کے ایک ایک لمحہ کی کارگزاری‘ حرکات و سکنات کا جواب دینا ہوگا۔ اس دن کو قیامت کا دن یعنی حشر کہا جاتا ہے۔ اس دن یہ ندی نالی‘ دریا‘ سمندر‘ پہاڑ کچھ بھی نہیں ہوگا۔ صرف چٹیل میدان ہوگا اور انسان اور جنات وہاں حاضر ہوں گے۔ قیامت کا دن پچاس ہزار برس کے برابر طویل ہوگا۔ اس روز اللہ رب العالمین کی عدالت لگے گی۔ ہر فرد کے ہاتھوں میں اس کی زندگی کے ایک ایک لمحہ کا نامہ اعمال ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے ہر شخص کے ساتھ نیکی اور بدی کے کام کی تفصیل لکھنے کیلئے دو دو فرشتے متعین کئے ہیں جن کو کراماً کاتبین کہا جاتا ہے۔ اس روز ہر فرد کے منہ پر مہر لگی ہوئی ہوگی۔ وہ بول نہیں سکے گا۔ اس کے ہاتھ بولیں گے اور پاﺅں گواہی دیں گے کہ کہاں کہاں جاتے تھے اور کیا کیا کرتے تھے۔ ماﺅں سے زیادہ ہمدرد اپنی اولاد کیلئے کوئی نہیں ہوتا وہ اپنا چین‘ سکون اور آرام تک اولاد کی بہتری کیلئے قربان کردیتی ہیں لیکن اس دن کسی کو بھی خواہ کوئی بھی ہو‘ ہوش نہیں ہوگا اور اپنی ہی فکر پڑی ہوئی ہوگئی۔ اللہ رب العالمین نے کائنات کی تخلیق کی۔ اپنی مخلوق میں سب سے زیادہ اہمیت انسانوں اور جنات کو دی۔ ان کو عقل‘ شعور‘ تمیز اور سوجھ بوجھ سے نوازا اور ان کی رہنمائی اور ہدایت کیلئے وقتاً فوقتاً نبی اور رسول بھیجے۔ آسمانی کتابیں اور صحیفے نازل کئے اور آخر میں جناب رسول اکرمﷺ پر قرآن شریف نازل کرکے دین کی تکمیل کردی۔ ہر مسلمان کیلئے یہ لازم ہے کہ اس کو بنیادی مسائل کا بخوبی علم ہونا چاہئے۔ ہر شخص عالم نہ بنے لیکن روزمرہ کی زندگی میں پیش آنے والے حالات کے مسائل ہر شخص کو ان کے علم سمیت معلوم ہونے ضروری ہیں۔ عقائد ہوں یا عبادات‘ معاملات یا معاشرت‘ اخلاق حسنہ‘ سب کتاب اور سنت قرآن و حدیث کی تعلیمات کے مطابق ہونے چاہئیں۔ ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم اپنا جائزہ لیں‘ احتساب کریں اور جو خلاق شریعت کررہے ہیں اس سے اللہ تبارک و تعالیٰ سے سچے دن سے توبہ کریں اور اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور کرم نوازیوں کا حق دار بنانتے کیلئے جناب رسول اکرمﷺ کے ارشادات پر دل و جان سے عمل کریں۔ حقیقت میں ان پر عمل کرنے میں ہی نوع انسانی کیلئے سکون‘ چین و راحت کے راز پوشیدہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے ہمارا چلنا پھرنا‘ اٹھنا جاگنا‘ کھانا پینا سب حضور اکرمﷺ کے ارشادات کے مطابق کرا دیں۔ ہماری کتاب سکون اور صحت کا مطالعہ کریں۔ اس سے معلومات میں بہت اضافہ ہوگا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here