واشنگٹن:
امریکا کے محکمہ برائے افرادی قوت نے کہا ہے کہ کورونا کے بعد ملک بھر میں بے روزگاری کی فی ہفتہ شرح میں تیزی سے اضافہ ہوگیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق کورونا سے قبل بے روزگاری الاؤنس کے لیے ہر ہفتے موصول ہونے والی درخواستوں کی تعداد عموما 2 لاکھ 20 ہزار سے کم ہوتی تھی لیکن گزشتہ ہفتے 7 لاکھ 44 ہزار امریکیوں نے بے روزگاری الائونس کے لیے درخواستیں دیں جو کہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ آجر ابھی بھی اپنے ملازمین کو نوکریوں سے برخاست کر رہے ہیں۔
امریکا میں کووڈ کے خلاف زیادہ تر لوگوں کی ویکسی نیشن کی گئی ہے، صارفین کا اعتماد بھی بحال ہوا ہے اور حکومت کی جانب سے معیشت میں بہتری کے لیے اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود امریکا میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔
امریکی حکومت کے مطابق گزشتہ سے گزشتہ ہفتے موصول ہونے والی درخواستوں کی تعداد 7 لاکھ 28 ہزار تھی اور ایک ہفتے میں ہی بے روزگاروں کی تعداد میں 16 ہزار افرادکا اضافہ ہوگیا۔
ایک ہفتے قبل تک 37 لاکھ سے زائد امریکی ریاستی بے روزگاری الاؤنس سے مستفید ہورہے تھے۔ اگر اس میں گزشتہ سال متعارف کرائے گئے ضمنی ریاستی پروگرام کو بھی شامل کیا جائے تو بے روزگاری الاؤنس لینے والے امریکیوں کی تعداد 1 کروڑ 82 لاکھ ہوچکی ہے۔
اس ہفتے ہی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے رواں سال امریکی معیشت میں 6 اعشاریہ 4 فیصد شرح نمو کی پیش گوئی کی ہے جو 1984ء کے بعد دنیا کے امیر ترین ممالک کے درمیان سب سے زیادہ تیزی سے ہونے والا سالانہ اضافہ ہے۔