پاکستان میں منافع بخش کاروباری سیکٹرزپر ملٹری اسٹیبلشمنٹ قابض، اقوام متحدہ

0
193

واشنگٹن(پاکستان نیوز)پاکستان کی ملزی اسٹیبلشمنٹ ملک میں سب سے بڑا کاروباری گروپ ہے، یہ انکشاف اقوام متحدہ کے ڈویلپمنٹ پروگرام کی رپورٹ میں کیا گیا ہے، رپورٹ کو عدم مساوات کے 3پیز پاور،پیپلز،اور پالیسی کا کا نام دیا گیا ہے،رپورٹ کے مطابق پاکستان کی ملٹری کو 2017۔18 میں 257 ارب کی مراعات حاصل ہیں اور یہ ملک سب سے بڑی رئیل سٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ منیجر اور پبلک سیکٹر میں تعمیرات کے وسیع منصوبوں میں شامل ہے،فوج کی کاروباری سرگرمیوں کو فوجی فاؤنڈیشن اور آرمی ویلفئیرکے ذریعہ چلایا جارہا ہے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی(ڈی ایچ اے)کوسیلزٹیکس اور فکس پراپرٹی ٹیکس کی مدمیں غیرمعمولی مراعات بھی حاصل ہیں، رپورٹ کے اعدادوشمار کے مطابق ملک کی مجموعی آمدنی سے ملک ایک ایک فیصد ایلیٹ کلاس کا حصہ نو فیصد ہے، ایک عام پاکستانی کے مقابلے میں امیر گھرانوں کی آمدن 6گنازیادہ ہے اس کے باوجود وہ168ارب کے ٹیکس کی ادائیگی سے بچ جاتے ہیں،رپورٹ میں ایلیٹ،طاقتور اورغیر مراعات یافتہ افراد کے درمیان کھلے تضاد کو نمایاں کیا گیا ہے،20 فیصد غریبوں کوقومی آمدنی سے 7فیصد اور20فیصد امیروں کو50فیصد حاصل ہوتا ہے،ایلیٹ ٹیکسوں میں مراعات لے کر ٹیکس نظام کی ترقی کو کم کردیتے ہیں،ترقی پسندانہ ٹیکس نظام وہ ہے جس میں آمدنی بڑھنے کے ساتھ ٹیکس بھی بڑھ جاتا ہے،مثال کے طور پر اگر ایک لاکھ پر کوئی شہری 10فیصد ٹیکس دیتا ہے تو دوسراشہری جس کی آمدنی زیادہ ہے وہ دولاکھ پر 10فیصد سے زیادہ ٹیکس ادا کرے گا،مجموعی طور پر 2017۔18میں زیادہ آمدن والوں کو 368ارب روپے کی مراعات دی گئیں،پاکستان کی جاگیردار ایلیٹ ملک کا ایک چوتھائی ہے اور ملک کے فارم ایریا کے 22فیصدکے حامل ہیں،ان کو سیاست میں زیادہ تناسب حاصل ہے جس سے وہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اپنے ٹیکس مفادات اور دیگر معاملات کا تحفظ کر سکتے ہیں،ان مفادات میں ٹیکسوں میں حمایت اور زرعی انکم اور لینڈ ریونیو،آبپاشی کے جارجز،ٹیوب ویل کے بجلی بلوں میں رعایت شامل ہے، مجموعی طور پر جاگیردار طبقہ کو 2017۔18میں 370ارب روپے کی مراعات حاصل ہوئی ہیں،کوآپریٹو سیکٹر کو724ارب روپے کی مراعات اس عرصے کے دوران ملی ہیں۔مزید برآں سفارتحانے اور بڑی ایسوسی ایشنزاور ملک میں کاروبار کرنیوالی ملٹی نیشنل کارپوریشنز کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں،یواین ڈی پی کی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل کانی ویگنراجہ نے الجزیرہ کو انٹرویو میں کہا کہ میری یہ شدید خواہش ہے کہ پاکستان اپنی ٹیکس اور سبسڈی کی پالیسی پر نظرثانی کرے،طاقت کے ڈھانچے کوختم کرنے کے لیے جو کہ مضبوط جڑیں رکھتا ہے ختم کرنے کیلئے ایک سماجی تحریک کی ضرورت ہے،ہم اس حوالے سے تجزیہ دے سکتے ہیں لیکن یہ ملک اور وہاں کے لوگوں پر ہے کہ وہ اب کہیں کہ“ بہت ہوگیا“

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here