عالمی ادارہ صحت کا دورہ، رتو ڈیرو میں HIV دوسرے درجے کی ایمرجنسی قرار

0
381

کراچی:

عالمی ادارہ صحت نے لاڑکانہ کے ضلع رتوڈیرومیں ایچ آئی وی کو دوسرے درجے کی ایمرجنسی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ رتوڈیرو میں ایچ آئی وی میں سب سے زیادہ بچے متاثرہورہے ہیں۔

رتوڈیرو میں مبینہ غفلت کی وجہ سے ایچ آئی وی ایڈز کا مرض وبائی صورت اختیارکررہا ہے، رتوڈیرو میں پہلا ایچ آئی وی سے متاثرہ کیس 25 اپریل 2019 کو رپورٹ ہواتھا ،عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق اب تک 26 ہزارسے زائد افرادکی ایچ آئی وی اسکریننگ کی گئی جس میںسے 751افراد میں ایچ آئی وی کی تشخیص کی گئی جس کا تناسب2.9 فیصد ہے، ان افراد میں 443 بچے بھی شامل ہیں، متاثرہ ہونے والے 324 ایچ آئی وی پازٹیو افرادکو اینٹی ریٹروائرل ادویات دی جا رہی ہے۔

ڈائریکٹرصحت سندھ کے مطابق پیر 10جون 26ہزار872افراد کی اسکریننگ کی گئی ان میں مجموعی طور پر 785 افراد ایچ آئی وی میں مبتلا ہیں ان میں646بچے اور139بڑی عمر کے افراد شامل ہیں۔

 

عالمی ادارے صحت نے رتوڈیرو میں اس سنگین صورتحال کے پیشِ نظر مختلف ماہرین پر مشتمل ایک تحقیقات ٹیم تشکیل دی ،رپورٹ میں بتایا گیا ہے اس صورتحال سے نمٹنے کیلیے دواؤںکا ذخیرہ ہے وہ بہت کم ہے، موجودہ علاج عالمی ادارے صحت کی علاج کے حکمت عملی کے مطابق جاری ہے، موجودہ علاج میں اسٹیج IIIاور اسٹیج IVکا ہدف حاصل ہے۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ رتوڈیرو میں چند اسکریننگ کیمپ میں ٹیسٹنگ کٹس نہ ہونے کی بنا پر دشواری کاسامنا ہے، موجودہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے فنڈزکی کمی کا بھی سامنا ہے، اس وبا سے نمٹنے کیلیے 1.5ملین ڈالر درکار ہیں، اس کے علاوہ حکومت کی اس وبا سے نمٹنے کیلیے کوئی حکمت عملی نہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے ماہرین نے مذکورہ علاقوں کا دورہ کیا اوراس دورے سے یہ پتہ چلا کہ عوام میں ایچ آئی وی ایڈزکے بارے میںکوئی آگاہی نہیں، تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کو متعقلہ علاقے میں صحت کو سہولت مہیاکیے جانے والے مراکزکابھی فقدان ہے جبکہ طبی ماہرین کی بھی ضرورت ہے، عالمی ادارہ صحت کے ماہرین نے رتوڈیرو میں HiV کو دوسرے درجے کی ایمرجنسی قراردیا۔

عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متاثرہ افراد کو علاج کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت پرزوردیاگیا ہے اور متاثرین کیلیے اینی ریٹروائرل ادویات مہیا کی جائیں جبکہ ایچ آئی وی کی تشخیص کرنے والی کٹس بھی فوری مہیا کی جائیں جبکہ مختلف انفیکشن کے علاج کیلیے ضروری اقدامات کرنے کی ضرورت پر زوردیا ہے ، متاثرہ علاقوں میں ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی ٹریننگ اورانفیکشن کی روک تھام کیلیے مراکزِ صحت کوبھی فوری فعال رکھاجائے۔

رپورٹ میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤکی وجوہات بیان کی گئی ہیں ان میں غیرمحفوظ انتقال خون کا استعمال، استعمال شدہ سرنچ کا دوبارہ استعمال، ماں سے بچوں میں وائرس کی منتقلی، اسپتالوںکا غیر مناسب طبی فضلے کو ٹھکانے لگانا ، مردوں میںغیرمحفوظ بلیڈکا استعمال، متاثرہ علاقوں میں غیر محفوظ انجکشن یا سوئیوں سے لڑکیوں کے کان اور ناک کا چھیدنے کی بھی نشاندہی کی گئی۔

عالمی ادارے صحت نے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ مذکورہ علاقے اور ضلعے میں ہنگامی اورمنظم بنیادوں پر اسکریننگ متعارف کرائی جائے اور عوام کو ایچ آی وی ایڈزجسے موذی مرض کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں، تشخیض شدہ مریضوں کو فوری طور پر علاج کی طرف مائل کیا جائے ،امراضِ اطفال کو ٹریننگ مہیا کی جائے، مختلف ادویات اور ٹسٹینگ کٹس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، متاثرہ علاقوں میں غیر معیاری بلڈ بینک اور لیبارٹریاں بندکرائی جائیں، صحت کے ناقص انتظام کو بہتر کیا جائے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here