دعا کیساتھ علاج بھی ضروری!!!

0
694
کامل احمر

پچھلے ہفتہ فیس بک پر ایک مختصر پوسٹ پڑھ کر ہم ہنسے بغیر نہ رہ سکے لکھا تھا”یا اللہ اسرائیل کا صوبہ سندھ جیسا حال کردے۔”ہم پاکستانی دعائیں مانگنے میں سب سے اول ہیں۔برسوں سے یہ دعا کافی مقبول ہے”یا اللہ کشمیریوں کو آزادی دلوا دے” ہم بھی یہ ہی دعا کرتے ہیں۔”یا اللہ پاکستان کے حالات بہتر بنا دے”اس سے زیادہ نہیں مانگتے کہ ایسا ممکن ہے۔ایک ڈاکٹر نے ہم سے کہا تھا جب ہم ہسپتال میں اپنے بچے کے سرہانے بیٹھے دعا کر رہے تھے
”WELL YOU DO PRAYER”
”LET ME DO CURE”
دوا اور دعا ساتھ چلتی ہیں اسکے ساتھ ایک اور بات کہ جیسے”قوت ارادی”انگریزی میںWILL POWERکہتے ہیں۔
کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمارا پاکستان جو لاکھوں قربانیوں کے بعد یقین محکم کے زیر اثر ملا تھا جس میں قوت ارادی شامل تھی،علاج جاری تھا اور دعائیں کام کر رہی تھیں۔
اور آج ہمارا یقین صرف دعائوں پر ہے۔قوت ارادی کا فقدان ہے ، یہ بات ہمارے علاوہ بڑے بڑے لکھاریوں نے لکھی ہے کہ پاکستان کا کوئی ادارہ ایسا نہیں جہاں منافقت نہ ہو بسمہ اللہ، الحمد اللہ اور ماشاء اللہ کہے بغیر زبان نہیں تھکتی لیکن چپڑاسی سے آفس کا بڑا باس رشوت کے سمندر میں غوطے کھاتا نظر آتا ہے جو بات عمران خان سے پہلے تھی اس میں اور شدت آگئی ہے کہ ہر انسان کی ضروریات بڑھ گئی ہیں۔وہ کسی نہ کسی غلط ذرائع سے پیسہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں اور اپنی اولادوں کے جسم میں حرام ڈال رہے ہیں۔ہر کسی صاحب اقتدار کے پاس پاکستان کے علاوہ برطانیہ، کینیڈا یا امریکہ کی شہریت بھی ہے۔ریٹائر ہونے کے بعد یا بنک سے قرضہ لے کر دوسرے ملکوں میں جائیدادیں بنانے کا رحجان بڑھتا ہی چلا جارہا ہے۔غریب غریب تر ہوتا جارہا ہے اور امیر امیر تر بن رہا ہے۔سب ہی اللہ اللہ کرتے ہیں قرآن پاک کی تلاوت بھی کرتے ہیں۔کئی کئی حج بھی کرتے ہیں۔عمرہ کرنا تو ایسا ہے کہ ملا کی دوڑ مسجد تک کی مثال ہر وہ چیز جس کے لئے منع کیا گیا ہے۔بار بار کرینگے لیکن حقوق العباد پر ڈور نہیں دینگے،شعور کا فقدان ہوگیا ہے۔
ہر وہ خبر ٹی وی پر پورے دن چلتی رہتی ہے جیسے دیکھ دیکھ کر دل اُکتانے لگتا ہے اور اس کا اثر ختم ہوجاتا ہے۔مثال یہ ہے کہ گھوٹکی کے قریب دو مسافر ٹرینوں کے تصادم کی خبر کو پورے دن چلاتے رہے حالانکہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر(سوا دو کروڑ آبادی)میں بحریہ ٹائون میں غنڈہ گردی کا منظر چلتا رہا سندھ سے لائے گئے لوگ سندھی میں ملک ریاض اور بہت سوں کو گالیاں دیتے رہے اور ویڈیو میں رینجرز اور پولیس کی گاڑیاں قطار سے کھڑی رہیں۔گھروں، دوکانوں، دفاتر کو آگ لگتی رہی مگر کوئی بھی آگ بجھانے والی گاڑی نظر نہیں آئی ،یہ ویڈیو جو ہمیں واٹس اپ پر ملے دیکھ کر حیرانی ہوئی کہ میڈیا کا کوئی چینل نہیں دکھا رہا تھا۔یقین آگیا کہ ملک ریاض نے سب کو لفافے دے دیئے ہیں۔لہٰذا اس ہولناک لاقانونیت پر پردہ ڈال دیا گیا ہے۔وہاں کسی سے ہماری بات ہوئی تو معلوم ہوا ملک ریاض کا ہاتھ ہے۔اس ڈرامے میں جس کی پشت پناہی ریٹائرڈ جنرل، رینجرز اور پولیس کر رہی ہے۔پہلے تو ہمیں لگا کہ سندھ میں سندھی مہاجر کا تصادم ہوگیا اور خانہ جنگی نہ ہوجائے بار بار دیکھنے اور فون پر رابطے کے بعد معلوم ہوا ایک تیر میں دو شکار کئے گئے ہیںکہ ایسا کرکے پہلے لوگوں کو جن کے مکانات فلیٹ یا دوکانیں میں بھگایا جائے۔ظاہر ہے وہ اس غنڈہ گردی کے خوف سے اپنی اپنی رمینین سستے داموں فروخت کریں گے اور خریدنے والے ملک ریاض کے صاحبزادے علی ریاض ہونگے جن کے اپنے کئی شوق ہیں اور اس طرح وہ خرید کر مہنگے داموں فروخت کریں گے ۔یہ بھی کہا جارہا ہے کہ کراچی میں مہاجروں کو بھگا کر دوسرے علاقوں سے لوگوں کو لا کر بسایا جائے گا تاکہ کراچی کیDEMOGRAPHY(مردم شماری) بدل جائے۔اس میں کیا سچ بات ہے اس کا فیصلہ کرنا مشکل ہے لیکن لگ یہ رہا ہے کہ ملک ریاض نے اسرائیل کے حالیہ اقدام سے بہت کچھ سیکھا ہے اور وہ بے ملکی بادشاہ بنانا چاہتا ہے۔کسی بھی چیز کو پانے کے لئے جدوجہد کی ضرورت ہوتی ہے۔صرف دعائیں کام نہیں کرتیں۔کراچی میں عمران خان کے تین سالہ دور میں کوئی ایسی تبدیلی نہیں دیکھی گئی کہ ہم کہہ سکیں کہ عمران خان ملک کو معاشی اور انتظامی طور پر اچھا کرپائینگے۔اسمبلی اور اس کے باہر میڈیا پر آکر موروثی سیاست دانوں کو سنانے میں وقت ضائع کر رہے ہیں۔ابھی جو ریلوے ٹرین کا حادثہ ہوا تو وزیر فواد چودھری نے جو کچھ ن لیگ اور زرداری دور پر الزام ڈالا وہ بے معنی تھا۔ہمارے محترم دوست واصف حسین واصف نے فیس بک پر یہ پوسٹ”بے شرمی کی اعلیٰ مثال”کہہ کر بات مکمل کر دی اس سے اچھا تبصرہ کیا ہوسکتا ہے۔کہ حکومت آپ کی ہے تو ریلوے کی پٹریوں اور بوگیوں کو چیک کیوں نہیں کیا گیا تین سال میں جو مشکل اور مہنگا کام نہ تھا۔
عوام تک ہر بات غلط انداز سے پہنچانے میں عمران کے مخالفین ہی نہیں خود اندر کے آدمی بھی شامل ہیں اور اس نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں کہ حکومت کے بہت سے پروجیکٹ یا نگرانی اور سفارتی امور بھی باجوہ صاحب سنبھالے ہوئے ہیں۔اگر انہیں اتنا ہی شوق ہے تو ایوب خان کی طرز کا مارشل لاء لگائیں اور اسکی طرح کا کام کریں۔اب میڈیا پر یہ خبریں چلائی جارہی ہیں کہ امریکہ کو ایربیسن دینے پر کافی مخالفت ہے۔اورCIAپر کافی دبائو ہے۔کچھ آپ نے کسی مقروض کو قرض دینے والے کو آنکھیں دکھاتے دیکھا ہے۔آنے والا وقت پاکستان کے لئے اچھا نہیں کہ پچھلے ستر سالوں میں ہم نے جو بویا ہے وہ ہی کاٹیں گے پھول پانے کے لئے ہم نے کوئی محنت نہیں کی صرف دعا کی ہے!۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here