کیااوورسیز پاکستانی محفوظ ہیں ؟

0
282
مجیب ایس لودھی

اوورسیز کا مطلب ہے اپنے آبائی گھروں سے دور، کون ہے جو خوشی سے اپنے آبائی گھروں کو چھوڑ کر اپنے پیدائش کی جگہ ،ماں ،باپ ،بہن ،بھائی بچپن کے دوست، شہر ، ملک ، ایک زبان ، ایک مذہب ، ایک ماحول کو چھوڑ کر بہتر مستقبل کے لیے اتنا دور چلا جائے جہاں سب غیر ہوجاتے ہیں سب کی زبان ، مذہب یعنی کہ ہر چیز مختلف ہوتی ہے اگر دیکھا جائے تو ہم اوورسیز پاکستانیوں نے اپنا ملک چھوڑ کر بہت بڑی قربانی دی ہے کہ صرف بہتر معاشی مستقبل کے لیے اوورسیز چلے آئے ،اپنے بچوں کے خواب پورے کرنے ، ان کو زندگی کی دوڑ میں سب سے آگے دیکھنے اور ان کی تمام خواہشیں پوری کرنے کے لیے پیچھے سب کو اُداس چھوڑ کر اتنی دور چلے آئے کہ اچانک ماں یا باپ یاکوئی عزیز مر بھی جائے تو اس کا منہ بھی نہیں دیکھ سکتے ، اس سے بڑی بے بسی اور کیا ہو سکتی ہے ؟ کاش ہمارے قائدین ، حکمران اتنے محب عوام ہوتے ، محب وطن ہوتے تو پاکستان کو اس قابل بناتے کہ ہم اوورسیز کو ملک نہ چھوڑنا پڑتا بلکہ دوسرے ملکوں سے لوگ اپنے بہتر مستقبل کے لیے پاکستان آتے ،آج بھی 2021 میں ہماری نوجوان نسل ملکی حالات ، حکمرانوں اور معاشی حالات سے تنگ بیرون ممالک جانے کے سپنے سجائے بیٹھی ہے ، وہ ملکی حالات سے اس قدر اکتا گئے ہیں کہ اکثریت معاشی تنگ دستی کی وجہ سے ایران ،ترکی کے راستے یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں اپنی قیمتی جانیں گنوا رہی ہے ۔یہ اوورسیز پاکستانی جتنی محنت بیرون ممالک میں کرتے ہیں اتنی محنت پاکستان میں کریں تو ملک دن دگنی ،رات چگنی ترقی کرے لیکن بدقسمتی سے ایسا ممکن نہیں ہے ۔ابتر ملکی حالات میں ہماری عوام بھی سونے پر سہاگا ہی ثابت ہو رہی ہے ، اتنی جاہل ہے کہ وہ آس لگائے بیٹھی رہی کہ شاید اس بار ہمیں بہتر قائد مل جائے گا لیکن پاکستانی عوام کی بدقسمتی رہی کہ جو بھی حکمران آیا اُس نے عوام کے مستقبل کیلئے نہیں سوچا جن کے ووٹوں کی وجہ سے وہ حکمران بنے بلکہ اپنا اور اپنے خاندان کی بھلائی کا سوچا جس کی وجہ سے چند خاندان تو امیر سے امیر تر ہوتے چلے گئے لیکن عوام غریب سے غریب تر ہوگئی ، چند دن قبل کینیڈا کے علاقے لندن میں ایک یہودی ٹرک ڈرائیور نے ایک پاکستانی فیملی کو جس طرح روندھا ہے کوئی اس بے رحم سے پوچھے ان بے چاروں کا کیا قصور تھا لیکن اس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے ، خود اس شخص کے پاس بھی نہیں ہے البتہ حسد و نفرت کی وجہ یہ ہے کہ ان اوورسیز نے ہمارے ملک میں آکر اپنی دن رات کی محنت سے جس طرح ہمارے ملک پر قبضہ کر لیا ہے اس سے انہیں نفرت ہے اگر اس خاندان کو اسی طرح کی محنت کا اجر پاکستان میں ہی مل جاتا تو اسے کینیڈا آنے کی ضرورت نہ ہوتی لیکن ہمارے حکمراں بے حس ہیں ، آج دنیا بھر میں اوورسیز کی تعداد کروڑوں میں ہے جو اپنے اپنے ملک کو چھوڑ کر ترقی یافتہ ممالک میں بہتر مستقبل کے لیے جاتے ہیں تاکہ اپنی فیملی کے لیے بہتر معاشی مستقبل بنا سکیں ، کینیڈا کا واقع ایک بار پھر ہمیں یاد دلاتا ہے کہ پاکستان پر سابقہ حکمرانوں نے جس طرح حکمرانی کی اور اپنے اپنے خزانے بھرے اور پاکستان کے خزانے نہ صرف خالی کر دیئے بلکہ پاک سرزمین کو مقروض کر دیا ، کاش ! ہماری عوام جوکہ پاکستان کی کم اور اپنی اپنی پارٹی کے حکمرانوں کے نعرے زیادہ لگاتی ہے اپنی عقل و دانش سے کام لے اور اپنے پارٹی سربراہوں سے سوال کرے کہ آپ نے حکمرانی میں پاکستانی عوام کے لیے کیا کیا تھا کہ اب ایک بار پھر آپ ووٹ مانگ رہے ہیں ، امریکہ میں ہر جیتنے والی حکومت کے لیے مشکل ترین دن ہوتا ہے کہ اگلی بار عوام کے سامنے کس منہ سے جائیں گے جس کے لیے وہ سڑکیں بناتے ہیں ، عوام کے لیے نوکریاں مہیا کرتے ہیں ، مہنگائی کو کنٹرول کرتے ہیں ، غرض کہ ہر قسم کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ عوام کے سامنے جواب دہ ہیں لیکن خو دہماری عوام ہے کہ چند ناسمجھ لوگوں کو کون بتائے کہ یہ حکمران آپ کے ووٹوں کی وجہ سے ہی اقتدار میں آتے ہیں ، آپ عقل کریں ان سے پوچھیں کہ انھوں نے آپ کیلئے کیا کیا ؟ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ملک چھوڑنے والوں کو ہماری طرح مجبوری میں پاکستان چھوڑتے رہنا پڑے گا اور ہم اوورسیز پاکستانی اسی طرح ان حاسد ، نفرت زدہ لوگوں کے شکار ہوتے رہیں گے اور ایسے ہی انگلینڈ ، امریکہ اور دیگر ممالک میں پاکستانی نفرت آمیز واقعات میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھوتے رہیں گے ، اللہ تعالیٰ ہم سب پر اپنا رحم اور کرم فرمائے ، آمین !
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here