واشنگٹن(پاکستان نیوز) امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ کو بھارت اپنی سکیورٹی اور مفادات کو بڑا نقصان سمجھتا ہے۔بھارتی حکومت نے بائیڈن انتظامیہ کو اپنے ان خدشات سے آگاہ کر دیا ہے، بھارت کو ایک اور سفارتی ناکامی ملی ہے کہ روس نے بھی اس کو آہستہ آہستہ نظر انداز کرنا شروع کردیا ہے۔ افغان ایشو پر روس11 اگست کو قطر میں ٹرائیکا پلس ون میٹنگ کا اہتمام کررہا ہے جس میں پاکستان ، چین اور امریکہ کے حکام بھی شرکت کریں گے، بھارت کو اس اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔ افغانستان میں بگڑتے حالات کو قابو کرنے کے لئے چین بھی اپنی سفارتی کوششوں میں تیزی لایا ہے۔ رینڈ کارپوریشن سے تعلق رکھنے والے معروف سکالر ٹیموتھی آرہیتھ نے کہا افغانستان کے حالات پر اثرانداز ہونے کے لئے چین کے پاس وسائل موجود ہیں۔ اگر طالبان افغانستان میں برسراقتدار آ گے تو چین ان کے ساتھ مل کر اقتصادی اور معاشی ایسے معاہدے کرے گا کہ جس سے افغانستان اقتصادی طور پر چین کے تعاون سے فائدہ اٹھا سکے۔ پروفیسر مائیکل جے رائٹ کا کہنا ہے کہ بھارت کی پریشانی دن بدن بڑھتی جا رہی ہے اگر طالبان برسراقتدا آگے تو بھارت کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ پاکستان ان کو مقبوضہ کشمیر میں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرے گا۔ چین اور پاکستان کی کامیاب سفارتی حکمت عملی سے بھارت عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہو رہا ہے۔