مقبوضہ کشمیر حریت رہنما سید علی گیلانی کو سپرد خاک کر دیا گیا

0
302

سرینگر (پاکستان نیوز) حریت رہنما سید علی گیلانی کو سپرد خاک کر دیا گیا۔ سیدعلی گیلانی کی تدفین صبح ساڑھے 4 بجے کی گئی۔بھارتی فورسز نے سید علی گیلانی کی تدفین زبردستی حیدرپورہ میں ہی کر دی، حریت رہنما کی تدفین انتہائی سخت سیکیورٹی میں کی گئی۔ صرف چند قریبی رشتے داروں کو ہی جنازے میں شرکت کی اجازت دی گئی۔ سید علی گیلانی کے اہل خانہ حریت لیڈر کی تدفین مزار شہدا میں کرنا چاہتے تھے۔ سید علی گیلانی کے انتقال پر مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ، انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کر دی گئی۔ سید علی گیلانی کے رہائشی علاقے حیدر پورہ میں غاصب فوج کا کڑا پہرہ ہے۔ گھر کے اطراف خار دار تاریں لگا کر راستے بند کر دیئے گئے۔ سری نگر کے مرکز ی لال چوک میں بھی پولیس اہلکاروں نے رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔ سیدعلی گیلانی کے انتقال پر صحافیوں کو کوریج سے بھی روک دیا گیا۔
یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کشمیر کی ایک انتہائی توانا آواز بابائے حریت سید علی گیلانی آج سرینگر میں داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔ بھارتی فوج اور پولیس نے ان کے گھر کو جانے والے تمام راستے بند کر دیئے ہیں اور ان کے جسد خاکی کو تحویل میں لے لیا ہے۔جبکہ سرینگر شہرسمیت تمام علاقوں میں کرفیونافذ کر دیا گیا ہے۔ بھارتی انتظامیہ نے سید علی گیلانی کو گزشتہ12 برس سے سرینگر میں گھر میں مسلسل نظر بند کر رکھا تھاجسکی وجہ سے انکی صحت انتہائی گر چکی تھی۔مقبوضہ کشمیر کے ضلع بانڈی پور ہ میں جھیل ولر کے کنارے آباد گائو ں میںپیدا ہونے والے سید علی گیلانی سات دہائیوں تک سیاست میں سرگرم رہے۔ وہ کشمیرکی آزاد ی کیلئے انتھک جدوجہد کر تے رہے جس کی پاداش میں انہیں کم از کم 20برس تک بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی جیلوں میںقید رکھا گیا۔27ستمبر 1929کو شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے ایک گائوں میں پیداہونے والے سید علی گیلانی نے ابتدائی تعلیم سوپور سے حاصل کی اور لاہور(پاکستان) کے اورینٹل کالج سے اپنی تعلیم مکمل کی۔ انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز 1950میں کیا اور انہیں پہلی بار 1962میں قید کیا گیا۔ وہ جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے ایک قد آور رہنما تھے اور کئی مرتبہ اس تنظیم کے امیر اور سیکرٹری جنرل رہے۔ انہوں نے تحریک آزادی کو زور و شور سے آگے بڑھانے کیلئے 2003میں اپنی تنظیم ” تحریک حریت جموں وکشمیر ” کی بنیاد رکھی۔ انہیں کئی مرتبہ جموںوکشمیر کی قانون ساز اسمبلی کارکن بھی منتخب کیا گیا لیکن جب کشمیری نوجوانوں نے بھارتی غلامی سے آزادی کیلئے مسلح جدوجہد شروع کی توانہوںنے 1990میںاسمبلی کی رکنیت سے استعفی دے دیا۔ سید علی گیلانی عارضہ قلب میں مبتلا تھے جبکہ 2007میں انہیں گردوں کے کینسر کی بھی تشخیص ہوئی تھی۔ زندگی کے آخری مرحلے میں انہیں سانس کی د شواریوں کا سامنا تھا۔سید علی گیلانی کے انتقال پر سابق وزیر اعلی مقبوضہ کشمیر محبوبہ مفتی نے اظہار تعزیت کیا ہے اور کہا ہے کہ سید علی گیلانی ہمیشہ اپنے اصولوں پر کاربند رہے، اختلاف کے باوجود سید علی گیلانی کی ہمیشہ عزت کی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here