واشنگٹن (پاکستا ن نیوز) ڈیموکریٹس نے 80لاکھ گرین کارڈز کے اجراء کے لیے سینیٹ میں بل پیش کر دیا گیا جس کیلئے ایلزابتھ میک ڈونو کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جوکہ سینیٹر ز کو بل کے حوالے سے قائل کرتے ہوئے 80لاکھ تارکین کی امریکی شہریت کے لیے راہ کو ہموار کریں گی ، گرین کارڈز کے حصول کے منتظر افراد میں عارضی سٹیٹس ہولڈر ، زرعی اور دیگر شعبوں میں خدمات دینے والے ملازمین اور غیر قانونی تارکین کی بھی بڑی تعداد شامل ہے ، ڈیموکریٹس نے سماجی خدمات کی مد میں 3.5کھرب ڈالر کے بل کی منظوری کے لیے بھی تیاری شروع کر دی ہے لیکن سب سے پہلے ان کو گرین کارڈ ز کے اجرا کا مسئلہ حل کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے ڈیموکریٹس کو ایلزبتھ میک کو قائل کرنا ہوگا کہ وہ گرین کارڈز کے اجرا کے معاملے میں حکومت سے بھرپور تعاون کریں ، سینیٹ سے امیگریشن کا بل پاس کرانے کے لیے ڈیموکریٹس کو کم سے کم 60ووٹس درکار ہوں گے جبکہ ان کو 10جی او پی سینٰٹرز کی بھی حمایت حاصل کرنا پڑے گی ، سینیٹر جان کورین جوکہ جوڈیشل کمیٹی کے ممبر ہیں بھی ڈیموکریٹس کی جانب سے امیگریشن قوانین میں تبدیلی کے خلاف ہیں ، ان کے خیال میں ڈیموکریٹس امیگریشن کے معاملات کو درست سمت میں نہیں چلا رہے ہیں جبکہ ایلن فومین بھی اپنے خدشات کا اظہار کر چکے ہیں کہ امیگریشن قوانین میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں نہ صرف مسائل پیدا کریں گی بلکہ ملکی بجٹ میں بھی بڑے پیمانے پر اضافہ کرنا پڑے گا ،سپیکر نینسی پلوسی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ڈیموکریٹس کو اپنے پلان کی منظوری کے لیے سینیٹ میں بڑی لڑائی لڑنا پڑے گی جوبھی ہو ہمارا انحصار پارلیمنٹرینز پر ہی رہے گا کہ وہ بل کو پاس کریں۔ واضح رہے کہ بائیڈن حکومت آنے کے بعد امریکہ میں نئے تارکین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے امیگریشن درخواستوں کے انبار لگ گئے ہیں جبکہ عملے کی کمی کی وجہ سے امیگریشن ادارہ درخواستوں کو بروقت نمٹانے میں ناکام ہوگیا ہے ، ایسی درخواستیں جن کو مکمل کرنے میں تین ماہ کا وقت لگتا ہے ، تین سال سے حل طلب ہیں ، کئی خاندان امیگریشن معاملات میں تاخیر کی وجہ سے اپنے پیاروں سے ملنے کو ترس گئے ہیں، امیگریشن ریسرچر دیوڈ بیئر نے کہا کہ کیا بائیڈن حکومت گرین کارڈز کے اجرا میں تاخیر پر عدالتی کارروائیوں کے لیے تیار ہے ، گرین کارڈز کے اجرا میں تاخیر سے ایک نیا امیگرین بحران جنم لے گا جس پر قابو پانا آسان نہیں ہوگا ، بائیڈن حکومت کو چاہئے کہ گرین کارڈز کو ترجیحی بنیادوں پر جاری کر کے اس مسئلے کو بروقت حل کرے ، ایسے شہری جوکہ عارضی پرمٹ پر تھے اور اب گرین کارڈ حاصل کرنے جا رہے ہیں میں سے 90 فیصد کا تعلق بھارت سے ہے ، غیرملکیوں ، تارکین کو ویزے جاری کرنے والی امریکہ کی سر فہرست ایجنسی یو ایس سی آئی ایس کی جانب سے سست روی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، گزشتہ برس بھی گرین کارڈز کی غیر موجودگی کی وجہ سے اکثر ملازمتوں کے لیے بنائے گئے گرین کارڈ ز کو فیملی گرین کاردز کے طور پر استعمال کرنا پڑا تھا جبکہ فیملی گرین کارڈز کو ملازمت کے گرین کارڈز کے طورپر استعمال کیا گیا تھا ۔امیگریشن معاملات میں بحران کی بڑی وجہ یہ ہے کہ بائیڈن حکومت نے میکسیکو اور دیگرممالک سے آنے والے غیر قانونی تارکین کے لیے دروازے تو کھول دیئے ہیں مگر ان کی قانونی حیثیت پر کام کرنے والے امیگریشن ادارے کی ورک فورس اور کام کی رفتار بڑھانے کے لیے طریقہ کار پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے جس کی وجہ سے گرین کارڈز کے اجرا اور لاکھوں امیگریشن درخواستوں کو نمٹانے میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ یو ایس سی آئی ایس میں امیگریشن کے معاملات کو ادارے کی دائریکٹر جوڈو دیکھ رہی ہیں جن کو اگست کے اوائل میں یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی ، جوڈو ٹرمپ دور حکومت میں بھی امیگریشن کے حوالے سے فرائض انجام دیتی رہی ہیں اور اس حوالے سے وسیع تجربہ بھی رکھتی ہیں جبکہ باراک اوباما کے دور حکومت میں وہ ایجنسی چیف کونسل کے طور پر ذمہ داریاں نبھا رہی تھیں ، ہوپ بارڈر انسٹی ٹیوٹ میں ڈپٹی ڈائریکٹر لائمن گارزا نے بتایا کہ بائیڈن حکومت ٹرمپ دور حکومت کی پالیسیوں کو تیزی سے ختم کرتے ہوئے لاکھوں غیرقانونی تارکین کو امریکہ داخل کر رہی ہے ، درخواستوں میں ناقابل توقع اضافے کی وجہ سے ان کے پراسیس میں تاخیر کی شکایات آ رہی ہیں ۔امیگریشن معاملات بری طرح متاثر ہوئے ہیں ، غیرقانونی تارکین کی بھرمار کی وجہ سے امیگریشن عملہ درخواستوں کو تیزرفتاری سے نمٹانے میں ناکام ہے جس سے گرین کارڈ کی قلت بھی ہوگئی ، ایک لاکھ کے قریب شہریوں کے گرین کارڈز کی معیادستمبر تک ختم ہوجائے گی اور تارکین کی اکثریت نئے گرین کارڈز کی منتظر ہے ۔ میکسیکو سے غیر قانونی طور پر امریکا میں داخلے کے واقعات میں 71 فیصد اضافہ ہوگیا ہے، امریکا میں غیر قانونی داخلے کی وجہ سے امیگریشن بحران پیدا ہورہا ہے، جسے قابو کرنے کے لیے سابق صدر ٹرمپ نے سخت پابندیا عائد کی تھیں تاہم اب صدر بائیڈن کے اقتدار میں گزشتہ ماہ کے دوران ایک لاکھ 72 ہزار افرادکو غیر قانونی داخلے پر حراست میں لیا گیا ہے جس کے بعد رواں سال پکڑے جانے والے افراد کی تعداد ساڑھے 5 لاکھ سے زائد ہوگئی ہے۔ ریپبلکن ارکا ن کانگریس نے امیگریشن بحران کا ذمہ دار صدر بائیڈن کو قرار دیا ہے، انہوں نے کہا کہ بائیڈن کی نرم پالیسیوں کی وجہ سے سرحد پر لوگ جمع ہیں۔ ریپبلکن ارکان کانگریس کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ 18 ہزار سے زائد بچے غیر قانون طور پر داخل ہوئے۔