کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد جب یورپ کو اپنے لوگ افغانستان سے نکالنے میں مشکلات پیش آئیں تو انہیں اس وقت پاکستان دنیا کا محفوظ ترین ملک لگا اور پوری دنیا پاکستان کی منت کرنے لگی کہ ہمارے کابل میں پھنسے باشندوں کو پاکستان میں پناہ دیدی اور پھر دنیا نے دیکھا کہ پاکستان کے ہوٹل غیرملکیوں سے بھر گئے اور پاکستان نے انہیں کھلے دل سے اپنے ہاں کھلے دل سے خندہ پیشانی کے ساتھ پناہ دی۔لیکن طوطہ چشم یورپ نے اپنا مطلب نکلتے ہی پھر نظریں پھر لیں۔
نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کا حالیہ دورہ پاکستان اس طوطہ چشمی کی زندہ مثال ہے جس میں عین میچ سے چند لمحے قبل یکطرفہ طور پر کیویز نے پاکستان میں کرکٹ کھیلنے سے انکار کرتے ہوئے سیکیورٹی تھریٹ کا بہانہ بنا کر راہ فرار اختیار کی جس پر پاکستان سمیت دنیابھر کے شائقین کرکٹ نے کیویز کے اس فیصلے کی شدید مخالفت کی اور نیوزی لینڈ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا کیونکہ دنیا جانتی ہے کہ نیوزی لینڈ میں بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کی موجودگی مسجد پر حملہ بھی ہوچکا ہے اور نیوزی لینڈ خود ایک غیر محفوظ ملک ہے وہ پاکستان کی ساکھ کو کیسے خراب کرنے کی جسارت کرسکتا ہے۔
نیوزی لینڈ کی اس سپورٹس دشمن حرکت کے بعد برطانیہ نے بھی اپنے ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کردیا ہے۔ یعنی پاکستان میں کرکٹ نہ کھیلنا نیوزی لینڈ اور برطانیہ کی مشترکہ شرارت ہے۔دوسری جانب ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور حکومت پاکستان نے بھی اس معاملے کو آئی سی سی اور سفارتی سطح پر بھی اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اب ہم کسی کی منت نہیں کریں گے بلکہ سخت موقف اپنایا جائے گا۔ حکومت کو چاہیئے کہ اس سازش کے اصل کرداروں کو لازماً سامنے لائے کیونکہ یہ ملکی عزت کا معاملہ ہے۔ آج اگر ہم نے نیوزی لینڈ سے نہ پوچھا تو کل کوئی بھی ملک ایسی حرکت کرسکتا ہے۔ ساری قوم مطالبہ کر رہی ہے کہ نیوزی لینڈ سے جواب طلب کیا جائے۔
دوسری جانب پاکستانی کرکٹ ٹیم پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی عمدہ کارکردگی سے پاکستان کے مخالفین کو ناکوں چنے چبوائے اور اپنے کھیل سے ثابت کرے کہ ہم کسی سے کم نہیں۔