کولن پاول ایک متنازع شخصیت !!!

0
92
مجیب ایس لودھی

انسان دنیا میں جتنا بھی مخلوق خدا پر ظلم کرے ، ناحق خون بہائے آخر کار اسے ایک دن مٹی کی نیچے جانا ہوتا ہے ، اسی لیے اانسانیت کو ہمیشہ نیک عمل کی تلقین کی جاتی ہے لیکن بدقسمتی کے کچھ لوگ اپنے متنازع کردار کی وجہ سے دنیا میں اچھی شہرت نہیں رکھتے ہیں ایسے ہی افراد میں ایک شخصیت کولن پاول بھی ہیں جنھوں نے بش سینئر اور بش جونیئر کے ساتھ مل کر اپنے مخصوص مقاصد کے لیے عراق ، شام ، افغانستان اور دیگر ممالک میں لوگوں کا ناحق خون بہایا ، انسان دنیا میں جوکچھ بھی کر کے جاتا ہے ، اسے اسی حوالے سے یاد رکھا جاتا ہے ،کوئی اچھے اعمال کی وجہ سے اچھے الفاظ میں یاد ہوتا ہے تو کوئی برُے اعما ل کی وجہ سے برُے القابات سے یاد کیا جاتا ہے ۔ امریکہ کے پہلے افریقی نژاد امریکی وزیرِ خارجہ کولن پاول کو عراق جنگ کے حوالے سے کافی متنازع شخصیت سمجھا جاتا ہے ، متعدد اعزازات حاصل کرنیوالے اس فوجی افسر نے ویتنام میںبھی خدمات انجام دیںجس کے دوران بھی اس پر قتل عام کا الزام عائد کیا گیا ، عراق جنگ کے بارے میں شکوک و شبہات کے باوجود کولن پاول نے جنگ کی حمایت میں عالمی برادری کی رائے ہموار کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور عراق میں لاکھوںافراد کے قتل عام کی ذمہ داری بھی ان ہی پر عائد کی جاتی ہے ۔عراق پر حملہ کرنے کے لیے ایٹمی ہتھیاروں اور کیمیکل ہتھیاروں کو وجہ قرار دیا گیا ہے حالانکہ ایسا کچھ نہیں تھا بلکہ امریکہ عراقی تیل پر قبضہ کرنا چاہتاتھا جس کے لیے تمام حکمت عملی ترتیب دی گئی ۔ اب اس دوران معصوم انسانی جانوں کے ضیاع کے کونسے ذمہ داران کو سزا دی گئی ہے ، کولن پاول بھی 85 برس کی عمر میں کرونا سے چل بسے تو ان معصوم جانوں کے قتل کا جواب کون دیگا ، بش سینئر ، بش جونیئر کسی نے اس حوالے سے کوئی وضاحت نہیں دی کہ انھوں نے افغانستان پر حملہ آور ہوکر وہاں انسانی خون کس لیے بہایا ؟آج امریکہ اربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود جس شرمندگی سے افغانستان سے بھاگا ہے اس کا سہرا ایسے ہی افراد کے سر ہے کیونکہ دنیا کے کسی بھی ملک کا پرچم اتنا بڑا نہیں ہو سکتا ہے کہ وہ بے گناہ ، معصوم افراد کے قتل عام کو چھپا سکے ۔ 1989 میں جارج بش سینئر صدر بنے تو کولن پاول کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف مقرر کر دیا گیا جو امریکی محکمہ دفاع کا اعلیٰ ترین فوجی عہدہ ہے۔52 سال کی عمر میں وہ اس عہدے پر آنے والے کم عمر ترین اور پہلے افریقی امریکی افسر تھے۔کولن پاول کی ہی سربراہی میں دسمبر 1989 میں امریکہ نے پاناما پر حملہ کر کے وہاں کے ڈکٹیٹر جنرل نوریگا کی حکومت کا تختہ اُلٹ دیا ، اقوامِ متحدہ نے اس اقدام کی مذمت کی تھی۔1990 میں جنگِ خلیج کے دوران نام نہاد ‘پاول نظریہ’ کہلانے والی حکمتِ عملی کا نفاذ کیا گیا۔ آپریشن ڈیزرٹ سٹورم اور آپریشن ڈیزرٹ شیلڈ سے ایک مرتبہ پھر بے گناہوں کا خون بہایا گیا ۔ کولن پاول ، صدر بل کلنٹن کے دورِ صدارت کے ابتدائی مہینوں میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف رہے تاہم اْنھیں ایک لبرل انتظامیہ کے ساتھ کام کرنا مشکل لگنے لگا تھا۔ہم جنس پرستوں کو فوج میں شامل ہونے کی اجازت دینے پر اْنھوں نے صدر کلنٹن سے اختلاف کیا جبکہ بوسنیا میں امریکی فوجی مداخلت کے معاملے پر اقوامِ متحدہ میں اس وقت کی امریکی سفیر میڈیلین البرائٹ سے عوامی سطح پر اختلاف کا اظہار کیا۔
کولن لوتھر پاول پانچ اپریل 1937 کو نیو یارک شہر کے علاقے ہارلیم میں پیدا ہوئے تھے،اْن کے والدین جمیکا سے تعلق رکھنے والے تارکینِ وطن تھے۔1958 میں گریجویٹ ہونے کے بعد کولن پاول نے امریکی فوج میں بطور سیکنڈ لیفٹیننٹ کمیشن حاصل کیا۔کولن پاول 35 سال تک حاضرِ سروس فوجی رہے اور فور سٹار جنرل کے عہدے تک پہنچے،کولن پاول نے ویتنام شہریوں سے ظالمانہ سلوک کے بڑھتے ثبوتوں کا مذاق اُڑایا،بعد میں اْن پر اس قتلِ عام کو چھپانے کا الزام عائد کیا گیا جس کی تفصیلات 1970 تک عوامی معلومات میں نہیں آئی تھیں۔فوجی ذمہ داریوں سے فارغ ہونے کے بعد انھوں نے سیاست میں آنے کا فیصلہ کیا اور 1995 میں ری پبلیکن جماعت سے جڑ گئے ، 2000 میں جارج بش نے کولن پاول کو وزیرِ خارجہ مقرر کر دیا۔گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد اْن کا سامنا سخت عزائم رکھنے والے لوگوں بشمول وزیرِ دفاع ڈونلڈ رمزفیلڈ سے ہوا جو دیگر اقوام کی حمایت کے بغیر بھی فوجی مداخلت کے حق میں تھے۔اصول پسند شخص کے طور پر مشہور ہونے کی وجہ سے وہ سنہ 2003 میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل می دنیا کو اس جنگ پر قائل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔صرف 18 ماہ بعد جب صدام حسین کی حکومت کا تختہ اُلٹ دیا گیا تھا تو پاول نے تسلیم کیا کہ عراقی ڈکٹیٹر کے پاس ‘وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں’ کی موجودگی کے متعلق انٹیلی جنس رپورٹس تقریباً مکمل طور پر غلط تھیں، اس کے کچھ عرصے بعد ہی اْنھوں نے بطور وزیرِ خارجہ استعفیٰ دے دیا۔لاکھوں انسانوں کو قتل کرنے ، خاندان اُجاڑنے اور املاک تباہ کرنے کے بعد یہ احساس ہو کہ سب کچھ غلط ہوا اور غلط معلومات پر کارروائی ہوئی تو اس کی جواب طلبی کون کریگا ؟کولن پاول کو غلط فیصلوں کی سزا کیوں نہیں دی گئی ؟انسان اپنے اعمال سے دنیا کو تو دھوکہ دے سکتا ہے لیکن مرنے کے بعد اس سے جواب طلبی ضرور کی جاتی ہے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here