تین مالائوں میں مرغی حرام !!!

0
48
رمضان رانا
رمضان رانا

دو ملائوں میں مرغی حرام کے بارے میں سن رکھا تھا جس کا مظاہرہ آج پاکستان میں ہو رہا ہے کہ تین ملائوں میں عمران خان بطور مرغی ذبیح ہونے جارہی ہے۔ایک طرف وحدت المسلمین کا سربراہ مولانا راجہ عباس، دوسری طرف جمعیت اسلام کے صدر مولانا فضل الرحمن، تیسری طرف نئی نویلی دست اب سنی اتحاد کے شوہر احمد رضا ہیں جس میں لاوارث اور یتیم آزاد شامل ہوں گے۔ بعض کند ذہنوں کا خیال ہے کہ مولانا راجہ عباس ایران، مولانا فضل الرحمن افغانستان اور مولانا احمد رضا آئی ایس آئی کے ساتھ تعلقات مضبوط بنائیں گے چونکہ نہایت احمقانہ سوچ ہے اگر راجہ عباس کا شیعہ ہونے پر ایران کے ساتھ تعلقات مضبوط ہوسکتے تو صدر زرداری، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ یا پھر نگران وزیراعلیٰ عسکری، محسن نقوی اور مقبول باقر کافی تھے جو عقیدے کے لحاظ سے اہل شیعہ ہیں۔ مولانا فضل الرحمن طالبان سے کیا رشتہ جوڑیں گے جن پر طالبان کی ذیلی تنظیم تحریک طالبان حملے کررہی ہے۔ جن کو عمران خان کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ سنی اتحاد کے احمد رضا حسب معمول آئی ایس آئی کے ساتھ رہے ہیں اب نہ جانے اچانک قیدکیوں پڑے ہیں شاید موجودہ آئی ایس آئی نے پھر کوئی حکم دیا ہو۔ جو پہلے بھی دھرنا سازش میں ملوث تھے تاہم2014ء کا سازشی کھیل دوبارہ دہرایا جارہاہے کہ جس میں انتخابات میں دھاندلی کی آڑ میں دنیا کا مہنگا ترین سوا ارب روپے کا دھرنا دیاگیا۔ جس کو آج پھر منعقد کیا جارہا ہے۔ کل کے دھرنے کو ختم کرانے کے لئے پشاور آرمی اسکول مارے گئے اس دفعہ نہ جانے کون کون مارے جائیں گے۔ کل عمران خان کے دھرنے میں ملاں طاہر القادری ملاں راجہ عباس اور ملاں احمد رضا تھے۔ اب کہ تیسرا ملاں فیصل الرحمان شامل ہوگا۔ علاوہ ازیں دھاندلی کے نام پر2014ء میں ایک الیکشن کمیشن کے سیکرٹری نے استعفیٰ دیا تھا جس کے بعد عمران خان نے سابقہ چیف جسٹس افتخار چودھری کو برُی طرح بدنام کیا تھا۔ آج پھر کوئی راولپنڈی کے کمشنر لیاقت چٹھہ کو سامنے لایا گیا جن کا الیکشن کمیشن کی نگرانی میں دور دور کا واسطہ نہیں ہے تاکہ اپنی گھنائونی سازشوں سے موجودہ انتخابات کو کالعدم قرار دے کر ملک میں کوئی انار کی پیدا کی جائے جس کا سلسلہ10اپریل2022کی کالعدمی سے آج تک جاری ہے جس سے پاکستان مکمل طور پر جمہوری توقعات سے محروم ہوجائے جو ملک پر کسی نام نہاد خلافت، امریت، ملائیت باعث بنے گا جو پاکستان کو اندھیروں میں دھکیل دے گا۔ جس کی چاروں اتحادی اپنی مختلف سازی زبانوں میں ذکر کرتے نظرآتے ہیں کہ ایران جیسی ملائیت، افغانستان جیسی امریت، یا پھر مکمل طور پر آمریت نافذ ہو۔ ورنہ جمہوریت کے لئے لازم ہے کہ حکومت اور ازیشن مل کر کام کریں غلط اور صحیح کا پرچار کریں ایسی تمام واہجات تحویلوں اور تحریروں سے اجتناب کیا جائے۔ جس سے ملکی عوام کو خوفزدہ کیا جائے کہ جس سے عوام کے حقوق پائمال ہوجائیں۔ بہرکیف پاکستان میں بڑی مشکل سے انتخابات کا انعقاد ہوا جس کو کالعدم قرار میں وہی طاقتیں ابھر کر سامنے آچکی ہیں۔ جو موجودہ انتخابات کے انعقاد کی حامی نہ تھیں۔ انتخابات سے پہلے عمران خان اور مولانا فضل الرحمان دونوں نے انتخابات کے انعقاد کی مخالفت اور التوا کا مطالبہ کیا تھا جس کے پیھچے نہ جانے کونسی سازش تھی جس پر اب عمل ہونے جارہا ہے۔ جس کے لئے عمران خان اور تینوں ملاں کام آئیں گے۔ بہرحال چیف جسٹس قاضی صاحب کو اب اپنی بربادی کا ثبوت دینا ہوگا جن کے خلاف یہ طاقتیں اپنی حکمرانی اور زوالی کے بعد بھی محرک میں جن کا مشن ہے کے پاکستان میں کوئی ادارے آزاد اور خودمختار نہ ہوئے یہی وجوہات ہیں کہ آج تمام ادارے تقسیم ہوچکے ہیں۔ جس کے آثار فوج عدلیہ اور بیورو کریسی میں نظر آرہے ہیں کہ ایک کمشنر نے دھاندلی کا الزام لگایا ہے جس کا الیکشن کمیشن کے ساتھ دور دور کا واسطہ نہیں ہے۔ جن کے بارے میں تمام الیکشن کمیشن کے اہلکار اور دوسرے افسران بول اُٹھے ہیں۔ قصہ مختصر پاکستان آج اس دھرائے پر کھڑا ہے۔ جو کسی بھی وقت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوسکتا ہے جس کے بارے میں ہر پاکستانی سوچ رہا ہے کہ اس ملک کا کیا ہوگا۔ جس کی مثال دنیا بھر میں نہیں ملتی ہے کہ اہلیان اپنے ملک کے بارے میں پریشان ہوں۔ برعکس بھارت میں بھوک ننگ بے تحاشہ ہے، نسلی پرستی عروج پر ہے ،لاتعداد آبادی میں مختلف مذاہب، رنگ نسل پائی جاتی ہے مگر کوئی بھارتی ملک ٹوٹنے کے بارے میں کہتا نہیں سنا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں ایک مذہب ہے صرف چار قومیں ہیں لیکن پھر شہری کی زبان میں ہے کہ پاکستان نہیں رہے گا جو سامراجی طاقتوں کا ایجنڈا ہے کہ مسلم دنیا کی عظیم آزاد ذہن کی قوم پاکستانی پھر ایک بار1970کی طرح بٹ جائے جس کے لیے نعرہ عوام بلند ہو رہا ہے کہ پشاور بنے ڈھاکہ جو شاید آج مذاق ہو کل حقیقت بن سکتا ہے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here