یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد میں دوران تعلیم اس بات کا ادراک ہوا کہ سبزہ نہ صرف دکھنے اور محسوس کرنے میں اچھا لگتا ہے بلکہ سبزے سے معطر سانسیں زندگی کی علامت ہیں سبزہ درجہ حرارت میں کمی کا باعث بھی ہے ،گرمیوں میںسیاٹی یونیورسٹی کا درجہ حرارت شہر سے چار درجے کم ہوتا تھا ،شہری پینے کے لیے پانی یونیورسٹی کے نلکوں سے بھر کر لے جاتے تھے کہ ٹھنڈا ہے پر کھارا نہیں۔ سبزے کی اہمیت کا اندازہ امریکہ کی ایک خاتون ہیڈی کیون کو1997 میں ہواجس کے لیے اس نے ایک نان پرافٹ آرگنائزیشن ”روٹس آف پیس” کی بنیادرکھی اس نے سوچا کہ کیسے وہ دوران جنگ زمین میں چھپائے گئے کینسر کو نکال کروہاں خوشحالی کے پھول کھلا سکتی ہے۔ زمین میں بچھائی گئی مائن کو وائن میں تبدیل کر سکتی ہے اپنے گھر کی بیسمنٹ سے شروع کی گئی کوشش بڑھتے بڑھتے اقوام متحدہ ، عالمی بینک ،حکومتوں اور عالمی لیڈروں تک جا پہنچی ،پچھلے بیس سالوں میں اپنی ہمت اور فیملی کی سپورٹ سے ہیڈی نے امن کی بنیاد کچھ اس طرح سے رکھی کہ 9 ملکوں افغانستان ، انگولا، بوسنیا ،ہرزگووینیا، کمبوڈیا ،کروشیا ،عراق ،اسرائیل، فلسطین اور ویتنام کے دس لاکھ کسانوں اور ان کے خاندانوں کی زندگی بدل دی۔ ہیڈی کے اٹھائے گئے اقدامات سے صرف افغانستان میں ایگریکلچر کی ایکسپورٹ جو کہ 2014 ء میں 250 ملین ڈالرز تھیں ،2020ء میں بڑھ کر ڈیڑھ بلین ڈالرز تک پہنچ گئیں ، ہیڈی کی تنظیم نے 1 لاکھ سے زائد بارودی سرنگیں اور بمب نکال کر وہاں پرانگوروں کے رس بھرے گچھے لٹکا دئیے ، اپنی کتاب ” بریکنگ گراؤنڈ ” جس کے تعارف میں جارڈن کی ملکہ نور لکھتی ہیں کہ ایسی عورت جس نے لینڈ مائنز کو گریپ وائنز میںتبدیل کر دیا ، ہیڈی کہتی ہے کہ میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں کہ ہم انسان اس دنیا میںبہت کچھ اچھا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اگر آپ کے پاس مقصد ہے اور ہمت جوان ہے تو آپ اپنی سوچ سے بھی زیادہ حاصل کر سکتے ہیں ، یہی وہ ویژن ہے جس بارے میں عمران خان اپنے ہر خطاب میں بار بار زکر کرتا ہے ، اس میں کوئی شک نہیں کہ وزیر اعظم عمران خان نے اس چھوٹی سی زندگی میں بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں ، ان کے کریڈٹ پر بے شمار کامیابیاں ہیں مگر میں سمجھتا ہوں انکی سب سے بڑی اچیومنٹ ماحول کی بہتری بارے اٹھائے گئے اقدامات ہیں ، آج نہیں تو10، 20 سالوں بعد جب اس کا ثمر ملے گا تب اندازہ ہوگا جس طرح وہ ماحول بارے سوچتے ہیں صاف شفاف سر سبز ماحول بجلی ، توانائی اور آبی وسائل بارے سوچتے ہیں ، پن بجلی کے 10 بڑے پراجیکٹ 10 سال کے اندر پایہ تکمیل تک پہنچیں گے اورسب سے بڑی بات کہ بلین سونامی ٹری منصوبوں پر کیا جا چکا کام جس کی دنیامعترف ہے اب وہ تباہ شدہ افغانستان کو مزید تباہی سے بچانے کیلے پر عزم ہیں خداکرے جس طرح وہ پہلے اپنے مقاصد میں کامیاب ہوئیں یہاں بھی کامیابی ان کا مقدر بنے ، افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی امن و آشتی کے پھول کھلیںگے ، انشااللہ ۔
عامر بیگ نیو جرسی