بزرگ سیاستدان جاوید ہاشمی کی وزیر اعظم عمران خان کے بارے میں ایک بات اس وقت یاد آئی جب چند روز قبل وزیراعظم عمران خان نے اپنے ویڈیو خطاب میں کہا کہ میں اگر سڑکوں پر آ گیا تو زیادہ خطرناک ہوجائوں گا۔جاوید ہاشمی نے مجھے سپریم کورٹ کے باہر ایک بار انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان بات چھپا نہیں سکتا، ہر بات ہر آدمی کے سامنے کر گزرتا ہے۔سپریم کورٹ مقدمات کی رپورٹنگ سے فارغ ہوکر جب میں کار پارکنگ کی طرف جارہا تھا مجھے جاوید ہاشمی صاحب نظر آئے، میں رکا، موبائل کیمرہ آن کرنے کے بعد وہ سوال پوچھنے کو تیار تھا جو گزشتہ کئی ہفتوں سے میرے دماغ میں گھوم رہا تھا۔میں نے پوچھا کہ نواز شریف کی نااہلی سے لے کر نون لیگ حکومت جانے اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بننے تک سب کچھ ویسے ہی ہوا جیسے آپ اکثر اپنے مختلف انٹرویوز اور پریس کانفرنسوں میں بیان کیا کرتے تھے۔ اگر آپ اس کو شازش سمجھتے ہیں تو کیا اس وقت آپ اس شازش کی تیاری میں ساتھ ساتھ تھے، اگر ایسا نہیں تو پھر آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نواز شریف کو نااہل کریں گے اور ہر ممکن حربے استعمال کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو حکومت میں لایا جائے گا؟؟؟؟؟؟
جاوید ہاشمی صاحب نے اس وقت جواب دیا کہ یہ باتیں نہ صرف انہیں بلکہ عمران خان کے پاس بیٹھے ہر شخص کو معلوم ہوتی تھیں، پاکستان تحریک انصاف کے تمام سینئر عہدیداران کو معلوم تھا کہ کیا ہورہا ہے اور ان باتوں کے معلوم ہونے کی سب سے بڑھ کر وجہ عمران خان کو باتونی پن تھا،عمران خان کسی سے مل کر یا کہیں سے ہو کر آتا تو سب کچھ سب سے سامنے عیاں کردیتا، جس کا بنیادی مقصد لوگوں پر اپنا رعب جھاڑنا ہوتا تھا کہ میرے ساتھ جو بھی رہے گا وہ یقین رکھے کہ اگلی حکومت ہماری ہوگی۔غرض کہ عمران خان کا یہ بیان اگر میں سڑکوں پر آگیا تو آپ کے لیے زیادہ خطرناک ہوجائوں گا، بالکل انہی طاقتوں کے لیے تھا جو بالکل بھی نامعلوم نہیں۔آپ تصور کیجئے کہ ذوالفقار علی بھٹو اور نواز شریف ہی دو ایسے سیاستدان ہیں جن کو سیاست میں لانے اور کامیاب بنانے میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار انتہائی اہم ہے، مگر اس بات میں بھی دم ہے کہ ان بتوں میں فوجی اسٹیبلشمنٹ نے صرف روح پھونکی تھی مگر عمران خان سے متعلق شاید ہی کسی کو شبہ ہو کہ یہاں صرف روح ہی نہیں پھونکی گئی بلکہ بڑی محنت سے اس بت کو تراشا بھی گیا اور دل و جان سے اسی کی حفاظت بھی کی جارہی ہے، لاڈلہ کا خطاب اپوزیشن کی جانب سے ویسے ہی عمران خان کو نہیں دیا گیا تھا۔مگر ان قوتوں کو بھی خطرہ عمران خان سے نہیں بلکہ ان کے باتونی پن سے ہے، یہ حقیقت ان قوتوں کو لیے بھی ہی تشویش ناک ہے کہ اگر عمران خان یا باتونی بت کی زبان کھل گئی تو پہلے ہی بدنامی کے کئی زخم کھانے والی اس اسٹیبلشمنٹ کا کیا حال ہوگا اور کتنے ہی اس کار خیر بھی حصہ لینے والے بے نقاب ہوں گے۔اس کا تصور کرنا اگرچہ مشکل ہے مگر جس روز یہ ہو گیا،،،وہ دن پاکستان میں سیاسی بت تراشنے والی اسٹیبلشمنٹ کے لیے بہت ہی اذیت ناک ثابت ہوگا مگر اگر وہ دن آگیا یا آنے دیا گیا تو۔
٭٭٭