مہنگائی کا طوفان !!!

0
77
مجیب ایس لودھی

دنیا بھر کی طرح امریکہ بھی رواں برس مہنگائی کی زد میں ہے ، راتوں رات اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا، کچن کا راشن بھی کئی گنا مہنگا ہوگیا، ایک بریڈ کی قیمت راتوں رات 2 ڈالر سے پانچ ڈالر تک پہنچ گئی ہے ، اسی طرح گیس کی قیمت 299 ڈالر سے 499ڈالر تک جاپہنچی ہے، گزشتہ دو سالوں کے دوران سبزیوں ، پھلوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ، آئندہ چند سالوں میں مہنگائی اتنی زیادہ ہوگی کہ لوگ امریکہ آنا بھول جائیں گے ، ملک کی اکانومی پہلی مرتبہ تنزلی کا شکار ہے ۔امریکہ کی جانب سے پاکستان کے اسٹیٹ بینک پر آئی ایم ایف کے عہدیدار تعینات کیے گئے ہیں تاکہ وہ ملک میں چھپنے والی کرنسی پر نظر رکھ سکیں جبکہ خود امریکہ کا سٹیٹ بینک ڈالر پر ڈالر چھاپ رہا ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ، جبکہ دیگر ممالک پر اس سلسلے میں سخت پابندیاں عائد ہیں کہ کوئی مقررہ حد سے زیادہ نوٹ نہیں چھاپ سکتا ہے۔کرونا اور اومیکرون کیسز کی روک تھام ، لوگوں کو معاوضہ فراہم کرنے اور دیگر انتظامات پر اربوں ڈالر کی رقم خرچ ہو چکی ہے جس سے ملکی خزانے پر بھاری بوجھ ہے ، اخراجات اور ٹیکسوں کی بھرمار کی وجہ سے متوسط طبقے کے لیے امریکہ میں زندگی گزارنا اجیرن ہو گیا ہے ، کرونا اور اومیکرون کیسز نے ملک کی معیشت کے ساتھ روزگار کو بھی برُی طرح متاثر کیا ہے ، ملک میں بے روزگار ہونے والے افراد کی تعدادلاکھوں میں پہنچ چکی ہے ، جس کی وجہ سے ایک تو بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے جبکہ دوسری طرف نیویارک سمیت مختلف ریاستوں میں جرائم کی شرح بھی کافی حد تک بڑھ چکی ہے ۔
اگر روس اور امریکہ کے درمیان تنازع حل نہ ہو سکا اور حالات جنگ میں تبدیل ہوئے تو امریکہ میں لوٹ مار، مہنگائی کے ساتھ خانہ جنگی بھی شروع ہو سکتی ہے ، لوگ روز بروز بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہوگئے ہیں، بینکوں پر قرضوں کے لیے دبائو مسلسل بڑھ رہا ہے ، امریکہ نوٹوں کی چھپائی اور اسلحہ کی فروخت سے اپنے اخراجات کو کسی حد تک پورا کرنے میں کامیاب رہتا ہے جبکہ یہ صورتحال دیگر ممالک میں دیکھنے میں نہیں آتی ہے ۔نیویارک ٹائمز کی حالیہ رپورٹ کے مطابق امریکہ میں مہنگائی کا طوفان ابھی آیا ہی نہیں ہے بلکہ اس نے پیشقدمی شروع کر دی ہے ۔ مستقبل میں عوام کو مزید مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ،پاکستان کی بات کی جائے تو عمران حکومت کے اقتدار میں آنے کا وقت بالکل غلط منتخب کیا گیا ہے ، اس وقت ملک کو پائیدار اور تجربہ کار حکومت کی ضرورت تھی جوکہ معاملات کو افہام تفہیم اور دور اندیشی کے ساتھ آگے بڑھاتی، عمران خان کی حکومت ملکی معاملات کو احسن طریقے سے چلانے میں بالکل ناکام ہوگئی ہے ، جس کا خمیازہ عام عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے، حکومت کی جانب سے صحت کارڈ شروع کرتے ہوئے عوام کوعلاج معالجے کے شعبے میں ریلیف ضرور فراہم کیا گیا ہے لیکن اس پر بھی لوگوں کی اکثریت خوش دکھائی نہیں دیتی ہے ۔
بجلی کے بل ، پٹرول کی قیمتیں اور ضروریات زندگی کی دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ عام آدمی کے لیے قابل برداشت نہیں ہے کہ وہ آج کل مہنگائی کے اس طوفا ن میں بھی اپنی ضروریات زندگی کو پورا کر سکے ، لیکن امریکہ اور پاکستان میں مہنگائی کا فرق یہ ہے کہ امریکہ میں اشیا مہنگی ہونے کے بعد سستی ہوجاتی ہیں ، ان کی قیمتوں میں نمایاں کمی آتی ہے جبکہ پاکستان میں ایک مرتبہ اشیا مہنگی ہو جائیں تو ان کی قیمتیں معمول پر آنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہوتا ہے ، اس سلسلے میں واضح مثال چینی ہے جس کی قیمت 100روپے فی کلو پہنچنے کے بعد اب بھی 90 سے 100کے درمیان موجود ہے۔موجودہ حکومت کا حالات پر قابو پانا مشکل ہے ، نئی حکومت سے ہی توقعات وابستہ کی جا سکتی ہیں۔جہاں تک نئی حکومت کی بات ہے تو یہ کہنا قبل ازوقت ہو گاکہ ملک میں آئندہ حکومت کونسی جماعت بنانے والی ہے ، تاہم مسلم لیگ ن ، پی پی ہی دو بڑی جماعتیں ہیں جوکہ حکومت بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں لیکن اگر تمام اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے خلاف اتحاد بنایا تو عمران خان کی حکومت کو ہٹایا جا سکتا ہے ورنہ بہت کم امکانات ہیں کہ عمران خان کی حکومت ناکامی سے دوچار ہو، ای وی ایم کے ذریعے ووٹنگ سے عمران خان کی حکومت کو اوورسیز پاکستانیوں کی بڑی حمایت حاصل ہوگی جس سے انتخابی معرکے میں بلا شبہ مدد مل سکتی ہے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here