کراچی:
’’لاڈلے‘‘ عامر ناقص کارکردگی کے سبب کوچ مکی آرتھر کے دل سے بھی اتر گئے۔
ورلڈکپ کیلیے حتمی 15رکنی پاکستانی اسکواڈ کا اعلان 18 اپریل کو ہونا ہے،اس سے قبل 15 اور 16 تاریخ کو کھلاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ لیے جائینگے، ذرائع نے بتایا کہ ان دنوں مختلف آپشنز پر غور جاری اور بیشتر پلیئرز پر ٹیم مینجمنٹ اور سلیکٹرز میں اتفاق رائے ہو چکا ہے،طویل عرصے سے آؤٹ آف فارم محمد عامر، مکی آرتھر کے دل سے بھی اتر چکے۔
کوچ کا لاڈلا قرار پانے والے پیسر شاید ہی انگلینڈ کا ٹکٹ حاصل کرسکیں گے۔ البتہ بعض ’’حلقوں‘‘ کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح عامر کو اسکواڈ میں شامل کرا دیا جائے، عامر نے 18 جون 2017کو بھارت سے چیمپئنز ٹرافی فائنل میں16/3 کی کارکردگی دکھائی، اس کے بعد 14 ون ڈے میچز میں وہ کبھی ایک سے زائد وکٹ حاصل نہ کر سکے، 9مقابلوں میں تو پیسر شکار سے محروم رہے،اس دوران انھوں نے88.6 کی اوسط سے5 وکٹیں لی ہیں۔
آسٹریلیا سے یو اے ای میں منعقدہ گزشتہ سیریز کے افتتاحی میچ میں بغیر کسی وکٹ کے59رنز دینے کے بعد عامر کو بقیہ میچزمیں موقع نہ ملا۔
ذرائع کے مطابق نوجوان پیسر محمد حسنین کو انگلینڈ ساتھ لے جانے پر غور جاری ہے، انھوں نے گوکہ تین ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں صرف 2 ہی وکٹیں لیں تاہم اپنی رفتار سے سب کو بیحد متاثر کیا۔
ٹیم مینجمنٹ کا خیال ہے کہ وہ انگلش کنڈیشنز میں کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں، شاہین شاہ آفریدی اور حسن علی کیساتھ ٹیم میں پیسرکی ایک اور خالی جگہ کیلیے محمد عباس،جنید خان اور عثمان شنواری میں مقابلہ ہے،البتہ عثمان کی شمولیت کا امکان زیادہ روشن ہے۔
طویل عرصے سے موقع کے منتظر عابد علی نے ڈیبیو پر سنچری سے دنیا کی نگاہیں اپنی جانب مبذول کرا لیں،مشکل فٹنس ٹیسٹ میں پاس ہونے کی صورت میں وہ بھی ممکنہ طور پر اسکواڈ کا حصہ بن سکتے ہیں،بصورت دیگر شان مسعود کاانتخاب ہوگا،امام الحق اور فخر زمان کی شمولیت یقینی ہے، ایک تجویز یہ بھی ہے کہ حارث سہیل سے اننگز کا آغاز اور کپتان سرفراز احمد سے چوتھے نمبر پر بیٹنگ کرائی جائے۔
پی سی بی چار اضافی کھلاڑیوں کو انگلینڈ بھیجنے پر غور کر رہا ہے، البتہ ورلڈکپ کے دوران وہ اسکواڈ کے ساتھ سفر کرنے کے بجائے کسی دوسری جگہ ٹریننگ جاری رکھیں گے، اگر کوئی پلیئر انجرڈ ہوا تو ان میں سے ہی کسی کو بلا لیا جائے گا، وکٹ کیپر محمد رضوان بھی انہی میں شامل ہوں گے، ان کوآسٹریلیا سے سیریز میں 2 سنچریاں بنانے پرحتمی اسکواڈ میں شامل کرنے پر بھی بات ہوئی،البتہ سلیکٹرز کا خیال ہے کہ2 وکٹ کیپرز کی ضرورت نہیں اوررضوان کو بطور بیٹسمین کھلانے کی بھی گنجائش نکالنا دشوار ہوگا۔