30لاکھ بنگالیوں کا قتل عام بنگلہ دیشی بھارتی محققین نے ہی جھٹلا دیا

0
156

اسلام آباد(پاکستان نیوز) ہندوستان اور عوامی لیگ خصوصاً شیخ مجیب الرحمن کا مشرقی پاکستان میں 30لاکھ بنگالیوں کا پاک فوج کے ہاتھوں نسل کشی، 2سے3 لاکھ خواتین کی عصمت دری کا گھنائونا ، مکروہ اور مفروضوں پر مبنی پروپیگنڈا اپنی موت آپ مر گیا۔ معروف صحافی اور محقق شرمیلا بھوس، مارننگ سن ڈھاکہ کے ایڈیٹر نور الاسلام، بنگالی قوم پرست ڈاکٹر عبدالمومن چودھری سمیت بیشتر بنگالی ، ہندوستانی ، غیر ملکی صحافیوں ، ادبا، نقادوں، بین الاقوامی جرائد نے30لاکھ بنگالیوں کے قتل عام کے اعدادو شمار کو مسترد کیا اور کہا کہ یہ تعداد50ہزار سے ایک لاکھ سے زیادہ نہیں۔ بنگلہ دیش بننے کے بعد شیخ میجب الرحمن کی بنائی انکوائری کمیٹی نے بھی56ہزار753 بنگالیوں کے قتل کے اعداد و شمار دیئے، جس کی رپورٹ کبھی شائع نہیں کی گئی۔ محققین نے سوال اٹھایا کہ ہندوستانی فوج اور مکتی باہنی کا مقابلہ کرتی محض34ہزار پاکستانی فوج 2سے3 لاکھ بنگالی خواتین اور30لاکھ افراد کو کیسے قتل کر سکی تھی؟ اس کا جواب اس وقت کے بھارتی آرمی چیف جنرل مانک شاکے کے سٹاف آفیسر بریگیڈیئر دپندر سنگھ نے اپنی کتاب میں تسلیم کرتے ہوئے دیا کہ بھارتی فوج نے مکتی باہنی کو تیار کر کے پاک فوج کی وردیوں میں بنگالیوں، غیر بنگالیوں خصوصاً بہاریوں کو قتل کرایا، عصمت دری اور لوٹ مار کی گئی۔ سابق سفارتکار مصنف قطب الدین عزیز کے مطابق مشرقی بنگالی کے55قصبوں اور مکتی باہنی کی 110 مقتل گاہوں میں بے گناہوں کو قتل کیا گیا۔ دستیاب تفصیلات اور تحقیقی مواد کی روشنی میں ہندوستان کی 1947ء سے 1971ء تک ریشہ دوانیاں، اصل مگر تلخ حقائق اور سازشیں بے نقاب ہو گئیں۔ دی گارڈین نے جون1972ء کی رپورٹ میں30 لاکھ افراد کے قتل عام کا دعویٰ اور حقیقی اعداد و شمار کا فرق بے نقاب کر دیا تھا۔ مجیب کی بنائی کمیٹی نے56753 بنگالیوں کے قتل کے اعداد و شمار دیئے اور یہ رپورٹ کبھی شائع نہیں ہوئی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here