نیویارک (پاکستان نیوز) نوبل انعام یافتہ سماجی کارکن اور بچوں کی تعلیم کیلئے متحرک ملالہ فنڈ کی بانی ملالہ یوسف زئی نے کہا ہے کہ میرے والد کا آبائی علاقے سوات میں دوستوں میں رابطہ رہتا ہے، میری بھی خواہش ہے کہ میں جلد پاکستان جائوں ، 285سائوتھ کو انٹرویو کے دوران ملالہ یوسف زئی نے بتایا کہ تمام والدین چاہتے ہیں کہ ان کے بچوں کے لیے مستقبل بہترین ہو، اگرچہ مجھے ہمیشہ اپنے والدین کی حمایت حاصل رہی ہے، لیکن میرے خاندان کے ساتھ ہمیشہ ایسا نہیں تھا۔ کچھ رشتہ داروں نے محسوس کیا کہ جب میں نے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے اپنی وکالت شروع کی تو میرے انٹرویو دینے کو برا سمجھا جاتا تھا، کیونکہ آبائی لوگوں نے کبھی بھی میرے پس منظر والی لڑکی کو ٹی وی پر نہیں دیکھا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ، وہ اسے قبول کرتے گئے اور اب وہ میرا ساتھ دیتے گئے۔ملالہ نے بتایا کہ دنیا بدل رہی ہے اور آج بچوں کے لیے “کامیاب” کا مطلب ہمیشہ ڈاکٹر یا وکیل ہونا ہی ہے نا کہ شادی کرنا ہے لہٰذا میرا بچوں کے لیے مشورہ یہ ہے کہ اپنے والدین سے بات کرنے کی کوشش کریں اور انہیں سمجھانے کی کوشش کریں کہ آپ نے زندگی میں ایک مخصوص راستہ کیوں چنا ہے، اس سے آپ کی برادری اور آپ کو کیسے فائدہ ہوتا ہے۔انھوں نے کہا کہ بعض اوقات اپنے خاندان سے آپ کی مطلوبہ حمایت یا تصدیق حاصل کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر آپ کو یقین ہے کہ آپ نے جو راستہ منتخب کیا ہے وہ آپ کے لیے صحیح راستہ ہے تو اس پر ثابت قدم رہیں،انھوں نے نوجوان نسل سے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ وہ دور حاضر کے جدید لائف سٹائل کو اپنانے کے ساتھ اپنے ابائو اجداد کے روایات اور طور طریقوں کو بھی ساتھ لے کر چلیں، ان کو ہمیشہ اپنی ثقافت کا حصہ بنائیں، کیونکہ ہم ان سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ خاص طور پر میں امید کرتی ہوں کہ پاکستانیوں کی آنے والی نسلیں ہمارے آباؤ اجداد کی برادری اور مہمان نوازی کے مضبوط احساس کو آگے بڑھائیں گی۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میرا پسندیدہ کھانا چاول اور چکن ہے ، مجھے والدہ کے ہاتھوں کا پکا کھانا ہی پسند ہے ، وہ بہت مزے کاکھانا بناتی ہیں، واضح رہے کہ ملالہ یوسف زئی دنیا میں اپنی پہچان رکھتی ہیں، ان کا شمار ایسی باہمت خواتین میں ہوتا ہے جنھوں نے طالبان کی گولیوں کا سامنا کیا، ملالہ نے امن کا نوبل انعام بھی حاصل کر رکھا ہے، وہ ملالہ فنڈ کی شریک بانی ہیں جو اس وقت ان نوجوان لڑکیوں کی مدد کے لیے فنڈز جاری کر رہی ہیں،ملالہ یوسفزئی پاکستانی خاتون کے ساتھ ایک مصنفہ بھی ہیں۔