عمران خان اور چیلنجز!!!

0
84
مجیب ایس لودھی

وزیراعظم عمران خان کی حکومت کی آئینی مدت پوری نہ ہونے کی ایک وجہ ان کے انتخابی وعدوں کا پورا نہ ہونا بھی ہے، کروڑوں نوکریوں کی فراہمی ، آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے اور کرپشن ناسور کے خاتمے کے حوالے سے بیانات کو عملی جامع نہیں پہنا سکے ہیں جبکہ عوام کو شکایت رہی کہ ملازمتوںمیں اضافہ نہیں ہوا جن کے پاس ملازمتیں تھیں وہ تنخواہیں نہ ملنے کا رونا روتے رہے، ڈالر بھی نیچے نہیں آ سکا ہے،ملکی قرضوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ، دوسری طرف گرتی حکومت کو اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے سہارا دینے کی بھی بھرپور کوشش سامنے آئیں لیکن جب حالات قابو سے باہر ہوئے تو عمران خان کو” فیس سیونگ” دینے کے لیے ہارس ٹریڈنگ اور دھمکی آمیز خط کا ڈھونگ رچایا گیا، میڈیا کی جانب سے حکومتی وزیروں کو کروڑوں روپے میں خریدے جانے کی خبروں کو خوب رنگ دیا گیا ، اور بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا گوکہ عمران خان کو اس حوالے سے بے بس اور مظلوم حکمران کے طور پرپیش کرنے کی کوشش کی گئی، اس کیخلاف لائحہ عمل اپناتے ہوئے حکومت نے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو بھی بیرونی سازش کا رنگ دیا، اور اس حوالے سے ایک غیرملکی خط کا عمران خان باربار ذکر کرتے رہے کہ بیرونی سازش کے ذریعے پاکستانی حکومت کو گرانے کی کوشش کی جا رہی ہے ، میڈیا کی جانب سے اس خط کو خوب ہائپ دی گئی کہ بیرونی طاقتیں پاکستانی معاملات میں کس قدر مداخلت کر رہی ہیں۔ عمران خان کی جانب سے خط کو براہ راست امریکہ سے جوڑنے کے معاملے پر فوج اور حکومت میںتقسیم بھی نظر آئی ، قوم سے خطاب میں جہاں عمران خان نے خط اور سازش کے پیچھے امریکہ کے ملوث ہونے کا اشارہ دیا ، اسی طرح پاک فوج نے امریکہ سے تعلقات کو وسعت دینے کے بیانات دیئے، گو کہ پاک فوج نے باور کرانے کی کوشش کی کہ وہ امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بگاڑنے کی پوزیشن میں نہیں ہیںجبکہ حکومتی سطح پر صورتحال بالکل بدل چکی تھی۔ انتخابی وعدوں کی عدم تکمیل او ر امریکہ سے تعلقات کی خرابی کے ساتھ عمران خان کے دور میں پاکستان کی خارجہ پالیسی برُی طرح متاثر ہوئی ہے ، جہاں پاکستان کے روس سے تعلقات میں بہتری آئی وہیں امریکہ جیسے بڑے اتحادی کے ساتھ تعلقات بگڑ چکے ہیں، دورہ روس کے حوالے سے پاک فوج اور عالمی طاقتوں کی رائے کو نظرانداز کر کے روس پہنچنے والے عمران خان کو نقصان اٹھاناپڑ اہے ، عمران خان کے دور حکومت میں سب سے پہلے احتساب ہے ، حکومت اپنے دعووں کے برعکس اپوزیشن اور سابقہ حکمرانوں کا احتساب کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے جس کا زکر عمران خان اپنی الیکشن مہم میں باربار کرتے رہے، ملکی معیشت کو اُٹھانے میں بھی عمران خان کی حکومت ناکامی سے دوچار ہوئی جس کی وجہ سے وزرا خزانہ کو باربار تبدیل کرنا پڑا، جبکہ خود عمران خان بھی وزرا خزانہ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تھے گو کہ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ حکومت کے پاس قابل لوگوں کی کمی ہے ، حکومتی اتحادیوں کی بات کی جائے تو یہ بھی حکومت کے لیے چیلنج سے کم نہیں ہوتا کہ وہ تمام اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلے، پنجاب میں عثمان بزدار کا بطور وزیر اعلیٰ انتخاب، جہانگیر ترین اور علیم خان کی ناراضگی، کابینہ اور وفاقی وزرا کے اندرونی اختلافات، اپوزیشن سے محاذ آرائی کے نتیجے میں قانون سازی میں مشکلات ان چند سیاسی معاملات میں شامل ہیں جو وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کے لیے مشکلات کا باعث بنیں۔میڈیا پر پابندیاں بھی عمران حکومت کی بڑی ناکامیوں میں شمار ہوتی ہیں ،پاکستان تحریک انصاف حکومت کا دور میڈیا کے حوالے سے متنازع رہا۔ کبھی سوشل میڈیا پر نا پسندیدہ صحافیوں کی فہرستیں سامنے آئیں، تو کبھی صحافیوں کے خلاف آن لائن ٹرولنگ کے الزامات لگے۔ آزادی اظہار رائے پر پابندی کی کوششوں سمیت تحریک انصاف دور میں ایسے قوانین متعارف کروانے کی بھی کوشش کی گئی جن پر مقامی اور بین الاقوامی سطح پر صحافتی تنظیموں نے احتجاج کیا، لیکن اس سب کے ساتھ حکومت نے کامیابیاں بھی حاصل کیں جن میں کرونا وائرس سے احسن انداز سے نمٹنا نمایاں ہے ، جس کی تعریف دنیا بھر سے سامنے آئی ، پاکستان میں کرونا اموات کی شرح دنیا میں سب سے کم تھی، کم آمدن طبقے کے لیے صحت کارڈ کا اجراح بھی عمران حکومت کی کامیابی قرار دیا جاتا ہے جس کی بدولت غریب شخص 10 لاکھ روپے تک مفت علاج کروا سکتا ہے، اسی طرح مستحقین کے لیے پناہ گاہوں اور لنگر خانوں کا قیام بھی حکومت کی نمایاں کامیابیوں میں شمار ہوتا ہے ، عمران خان نے نئے قرضے پرانے قرضے اتارنے کیلئے لیے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ حکومت نے19ارب ڈالر کا قرض ختم کر دیا، حکومت نے پہلے سال میں 10ارب ڈالر قرض لیا، دوسرے سال میں 6ارب ڈالر قرض لیا جبکہ تیسرے اور موجودہ سال میں 3ارب ڈالر قرض لیااور ملک کا بجٹ اس وقت خسارے کی بجائے سرپلس میں ہے ، پاکستان کا موجودہ سال جی ڈی پی کے تناسب سے قرضہ صفر رہا ہے جوکہ حکومت کی بڑی کامیابی ہے ۔ ہم اوورسیز ہمیشہ پاکستان کی سلامتی میں ہی خوش رہتے ہیں ،سیاسی جماعتوں سے بالاتر ہوکر صرف ملک کے مفاد کیلئے سوچتے ہیں، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس بحران سے ملک کو کامیابی سے نکالے، آمین !
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here