نیویارک(پاکستان نیوز) غزہ کے بارود و خون میں لپٹے ہوئے تنازع نے بے شمار امریکی ووٹروں کو متاثر کیا ہے جس کے اثرات صدر بائیڈن کی اپنے عہدے کی دوسری مدت کے لیے انتخابی مہم پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ مظاہرین نے اسرائیل کی فوجی مہم میں بائیڈن کی حمایت کے خلاف اپنی برہمی کا اظہار، ایسے حالیہ انتخابی اجتماعات میں جن میں بائیڈن شریک تھے، خلل ڈال کر کیا۔ مظاہرین نے مزدور یونین کے ایک پروگرام کو، جہاں بائیڈن تقریر کر رہے تھے، مختصر وقت کے لیے روک دیا۔ اسی طرح ورجینیا کے شہر مناسس میں منگل کو اسقاط حمل تک رسائی کے سلسلے میں ہونے والی ایک ریلی کے دوران 14 مظاہرین نے بائیڈن کی تقریر کے دوران مخالفانہ نعرے لگائے ۔ ان واقعات نے صدر کو واضح طور پر مایوس کیا ہے۔بائیڈن کا کہنا تھا ، “یہ کچھ دیر تک جاری رہے گا۔ انہوں نے یہ منصوبہ بندی کی ہے۔” اس احتجاج کا اہتمام “ڈائی ان فار ہیومینٹی “نے کیا تھا جو ایک 700 رکنی مستحکم احتجاجی گروپ ہے جو بائیڈن کی تقریبات میں، یو ایس کیپیٹل میں، انتظامیہ کے اراکین کے گھروں کے باہر ،اسرائیلی سفارت خانے کے باہر اور واشنگٹن میں تقریبا ایک سو مظاہرے کر چکا ہے۔ اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کا مطالبہ؛ ‘مشن ابھی ختم نہیں ہوا’۔گروپ کی مرکزی منتظم ہزمائی برمیڈا نے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کی اکثریت کے نزدیک یہ درست نہیں ہے کہ امریکیوں کے ٹیکسوں سے حاصل ہونے والے ڈالر بیرون ملک سفاکی اور ظلم کے لیے استعمال کیے جائیں۔ برمیڈا کا کہنا تھا کہ ہم امریکہ میں بائیڈن کو مکمل طور پر مسترد کرنے والی تبدیلی کی لہر دیکھ رہے ہیں ۔ جو ہم کہہ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ جب آپ عرب امریکی کمیونٹی کی آوازوں کو مسلسل نظر انداز کرتے رہیں گے جو غزہ میں مظالم اور ناانصافی بند کرنے کے لیے کہہ رہی ہے تو آپ کو امریکی کمیونٹی کا ووٹ نہیں ملے گا۔
س