غیر آئینی سرپرائز…!!!

0
192
ماجد جرال
ماجد جرال

حکمران جماعت کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کو ناکام کرنے کے لیے دیے جانے والا سرپرائز بادی النظر میں ایک ایسی آئین شکنی پر آ کر اختتام پذیر ہوا جس کا حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی۔ عمران خان کو جانے کیا سوچتا ہے کہ وہ ایسے کام کر جاتا ہے جس کا تصور کرنا بھی محال نظر آتا ہے، یعنی ایسے کاموں کی توقع آپ مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتوں سے بھی نہیں رکھتے، جن کے متعلق فنڈ زدہ پروپیگنڈا کے ذریعے یہ مشہور کیا گیا کہ یہ تو چور ،ڈاکو اور ملک کے غدار ہیں۔ مثلا عدم اعتماد کی تحریک جمع ہونے سے پہلے پاکستان تحریک انصاف کا اعتماد ظاہر کرتا تھا کہ اپوزیشن کو ایک بار پھر ایوان میں سبکی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اس سے قبل تین سینیٹ کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک کا انجام سب کے سامنے تھا۔ تحریک انصاف کا یہ اعتماد پارٹی کی وجہ سے نہیں بلکہ پس پردہ کام کرنے والی ان قوتوں کی وجہ سے تھا جو ملک پاکستان میں ہر طرح کا چمتکار کرنے کی صلاحیت سے مالا مال ہیں۔ تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد عمران خان کے بیانات، وزرا کے نعرے بازی، میڈیا پر لائسنس یافتہ دفاعی تجزیہ کاروں، سوشل میڈیا پر پاکستان تحریک انصاف کے حامی صحافیوں سبھی صبح و شام ایک ہی بات کرتے نظر آتے تھے کہ اب اپوزیشن بھاگے نہ بلکہ 172 ارکان پورے کرے۔ یہ اعتماد اس قدر بااعتماد محسوس ہوتا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک ووٹنگ سے پہلے ہی ناکام ہوتی ہوئی محسوس ہوتی تھی۔ لیکن وقت نے اس حقیقت کا بالآخر پول کھول ہی دیا کہ اب عمران خان کو لانے والی قوتیں مزید نیپیاں نہیں بدل سکتی، اتحادی جماعتیں مزید ان کی نااہلیوں کا وزن نہیں اٹھا سکتی اور حکومت سے جس قدر ہو سکا اس عمل کو سخت رکھنے اور تعطل کا شکار بنانے کی کوشش آیا کرنے لگی کہ حکومت کے اپنے اندر بھی گھبراہٹ پوری طرح اپنے پنجے گاڑ چکی ہے۔ غرض کے اپنی ایک کرسی بچانے کے لیے پوری پارلیمنٹ کو غدار قرار دے دیا مگر وہ کرسی پھر بھی نہ بچ سکی۔ عمران خان نے یہ قدم اٹھا کر اپنی اور تحریک انصاف کے منہ پر وہ کالک مل دی ہے، جو آئین پاکستان کو بزور طاقت توڑنے والے فوجی ڈکٹیٹروں کے منہ پر بھی نظر نہیں آتی۔ آئین کے اندر رہتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کا مقابلہ نہ کرنے والا شخص دعوی کرتا ہے کہ وہ امریکہ اور یورپ سے مقابلہ کرے گا۔ آپ ہلاک امریکہ اور یورپ میں رہنے والے تمام سمندر پار پاکستانی جانتے ہیں کہ ان ممالک کی ترقی کا راز ہر صورت اپنے آئین کو مقدم رکھنے کی وجہ سے ہی ہے۔ لگتا ہے کہ عمران خان فیصلہ کر چکے ہیں کہ ان کے بعد ان کی جماعت بھی کسی کام کی نا رہے تاکہ 22 سال کی جدوجہد کا”فیض” کسی اور کو نصیب نہ ہو۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here