پاکستان شاید دنیا کا واحد ملک ہے جس کے سمندر پار بسنے والے شہری بھی اپنی آخری سانس تک پاکستان کے ساتھ اپنی وابستگی کسی نہ کسی صورت قائم دائم رکھنا چاہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کی ایک خواہش ہے انہیں پاکستان کے سیاسی نظام میں نہ صرف نمایاں مقام دیا جائے بلکہ دیار غیر میں آ کر بسنے کے بعد یہاں کے ترقی یافتہ معاشرے سے جو کچھ انہوں نے سیکھا، اسے پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لئے بھی استعمال کرنے کا موقع دیا جائے۔ اس خواہش کی تکمیل کے لیے شاید گزشتہ کئی برسوں سے سمندر پار پاکستانی اپنے طور پر پاکستانی سیاسی شخصیات کے ساتھ کسی نہ کسی فورم پر بات چیت کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں، اگرچہ اپنے طور پر نہایت نیک دلی سے ان کاوشوں کو کسی منطقی انجام تک پہنچانے کی کوشش کرنے والے سمندر پار پاکستانی سابقہ دور حکومت میں اُمید کے چراغ دوبارہ جلا کر بیٹھ گئے تھے، مگر پی ڈی ایم کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے اس معاملے پر رویہ انتہائی سرد ظاہر ہورہا ہے، جو یقینا کسی طور پر وہ سمندر پار پاکستانیوں کے لیے قابل قبول بات نہیں ہوگی، سمندر پار پاکستانیوں میں کسی ایک سیاسی جماعت کے نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کے چاہنے والے موجود ہیں، یہ لوگ اپنی زندگی کے کئی برس ان ترقی یافتہ معاشروں میں گزارنے کے بعد کی ایسی بیماریوں سے جان چھڑا بیٹھے ہیں، جو آج بھی پاکستان کے نظام میں سر سے پائوں تک موجود ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ سمندر پار پاکستانیوں کو اگر پاکستان کے سیاسی نظام میں جگہ دی جائے تو یہ پاکستان کی بہتری کے لیے بے حد عمدہ کام کر سکتے ہیں، مگر اس کے لیے پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو فراغ دلی کا مظاہرہ کرنا پڑے گا، سمندر پار پاکستانیوں کو اگر پاکستان کے معاشی نظام کے ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا ہے تو ایک دفعہ اس مقولے کو حقیقت تسلیم کر لینے میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہیے۔سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی بات تمام سیاسی جماعتیں کرتی ہیں مگر عمل کرتے ہوئے جانے کیوں ان سیاسی جماعتوں کو نامعلوم خطرات محسوس ہونے لگتے ہیں۔اگر یہ سمندر پار پاکستانی دیار غیر میں محنت کرتے ہوئے اپنے حالات بدل سکتے ہیں تو ان پر یقین کرتے ہوئے انہیں پاکستان کے سیاسی نظام کا حصہ بنا کر ایک موقع ضرور دینا چاہئے، شاید یہی پاکستان کے حالات کچھ بدلنے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔اگر پاکستان کی حکومتیں یہ نہیں کر سکتی تو پھر یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ سمندر پار پاکستانی حکومتوں کے لیے وہ مفت کے سپاہی ہیں جن کو ہر مشکل وقت میں پکارا تو ضرور جائے گا مگر انہیں پاکستانی نظام کا حصہ بننے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔
٭٭٭