رحمن کے بندے!!!

0
124
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

آج ہمارے معاشرے میں جو فساد پھیلا ہوا ہے وہ متکبرانہ رویوں سے ہی پیدا ہوا ہے۔ہمارے سامنے مختلف وبائوں نے بڑی بڑی شخصیتوں کو نگل لیا ہے مگر ہماری اکڑی ہوئی گردن مزید اکڑتی جارہی ہے۔باہمی خیر خواہی کے اظہار کی بجائے دشنام طرازی،گالم گلوچ بیہودہ الزامات کا کلچر پروان چڑھ رہا ہے۔سرعام لوگوں کی عزتوں کو پرمال کرنا ،پگڑیاں اُچھالنا،بہن ،بیٹیوں کی عزتوں کی پرواہ نہ کرنا اور لایعنی بہتان بازی سے بچیوں کے ماں باپ کو ذہنی اذیت میں مبتلاء کرنا غرضیکہ اب یہ جہاں تو ایسا لگتا ہے شیطان پوری کوشش کر رہا ہے کہ مخلص انسانوں کے رہنے کے قابل نہ چھوڑا جائے۔بازاروں چوکوں میں شاہراہوں پر گریبان کھول غرور وتکبر سے بھرے بپھرے ہوئے نوجوان ایسے ہیں لگتا ہے پائوں کی ٹھوکروں سے زمین کا سینہ کھول دیں گے۔اوئے توئے تکیہ کلام ہے تو مجھے نہیں جانتا یہ جملہ ان نوجوانوں کا شعار ہے اور یہی وہ لوگ جن کو شیطان اپنے بندے قرار دیتا ہے اس کے برعکس خالق کائنات نے اپنے پاک کلام میں رحمن کے بندے فرما کر ان کو خصوصیات بیان کی ہیں، شائستگی، متانت، خوش خلقی اور محبت جو فاتح عالم ہے۔رحمان کے بندے وہ ہیں جو زمین پر عاجزی کے ساتھ چلتے ہیں ،ان کی چال میں تکبر کا شائبہ تک نہیں ہے۔اور جب جہلاد سے واسطہ پڑ جائے تو ان سے اُلجھے بغیر آگے بڑھ جاتے ہیں۔اور ان کی راتیں اپنے مالک کے حضور قیام وسجور میں گزرتی ہیںاور یوں دعائیں کرتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا لے اے اللہ جہنم کا عذاب تو چمٹ جانے والا ہے۔اور جہنم میں ٹھکانا بہت بڑا ہے اور جب خرچ کرتے ہیں نہ فضول خرچی کرتے ہیں اور نہ ہی بخل سے کام لیتے ہیں۔میانہ روی اختیار کرتے ہیں۔اور وہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرتے کسی جن کو ناحق قتل نہیں کرتے۔اور زنا سے دور بھاگتے ہیں۔اور وہ بندے کسی باطل میں شریک نہیں ہوتے نہ بے ہودگی دیکھتے ہیں اور نہ ہی جھوٹی گواہی دیتے ہیں۔کسی لغو کھیل تماشہ کے پاس گذر ہو تو اس پر توجہ دیئے بغیر وقار کے ساتھ گذر جاتے ہیں۔جب انہیں اپنے رب کا پاک کلام سنایا جاتا ہے۔تو اندھے بہرے بن کر نہیں سنتے اور یہ بھی دعا کرتے ہیں۔اے ہمارے رب ہمیں ہماری بیویوں اور بچوں کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں نہ صرف پرہیز گار بلکہ پرہیز گاروں کا امام بنا، رحمن کے بندے ہی ہیں جن کا استقبال جنت میں آداب وسلام کے ساتھ ہوگا اور وہ ہمیشہ ہمیشہ وہاں رہیں گے کیا ہی اچھا ٹھکانہ ہوگا ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here