لاہور:
وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی حکومت نے چاروں صوبوں بالخصوص پنجاب میں گزشتہ 10 برس میں آٹے اور سستی روٹی اسکیم پر دی گئی سبسڈی اور سرکاری گندم خریداری کیلیے لیے گئے قرضوں کی تحقیقات شروع کر دی۔
گزشتہ 10 برس میں گندم اور آٹے پر سب سے زیادہ سبسڈی میاں شہباز شریف کی وزارت اعلیٰ کے دور میں دی گئی جبکہ سرکاری گندم خریداری کیلیے ریکارڈ تعداد میں قرضے بھی میاں شہباز شریف کے دور حکومت میں بنکوں سے مختلف مارک اپ ریٹس پر حاصل کیے گئے ۔
خصوصی کمیشن نے چاروں صوبوں سے گزشتہ دس برس2008 سے 2018 تک گندم خریدنے کیلیے لیے گئے قرضوں ، آٹے پر دی گئی گئی سبسڈی کی مکمل تفصیلات طلب کی ہیں ،چاروں صوبوں کے فوڈ حکام آج یہ تفصیلات کمیشن کے سامنے پیش کریں گے۔
ذرائع کے مطابق ان دس سالوں کے دوران گندم خریدنے کیلئے سب سے زیادہ قرضہ بھی شہباز شریف حکومت نے حاصل کیا جبکہ سب سے زیادہ سبسڈی بھی شہباز حکومت نے دی جس میں متنازع سستی روٹی اسکیم کے اربوں روپے بھی شامل ہیں۔
شہباز حکومت نے آٹے اور روٹی پر سبسڈی کی مد میں محکمہ خوراک کو 239 ارب روپے کے واجبات بھی ادا نہیں کیے اور یوں تمام مالی بوجھ محکمہ خوراک پر ڈال دیا گیا جو آج بھی موجود ہے۔محکمہ خوراک پنجاب اس وقت بنکوں سے لئے گئے قرضوں کی مد میں 428 ارب روپے کا مقروض ہے جن میں سے108 ارب روپے موجودہ تحریک انصاف کی حکومت نے گندم خریدنے کیلیے قرضہ حاصل کیا ہے۔
شہباز دور حکومت میں وزیر خوراک بلال یٰسین نے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میاں شہباز شریف نے دس سالہ دور حکومت میں عوام کو ریلیف دینے کیلئے سبسڈی کا تمام بوجھ برداشت کیا اور ہمارے دور میں آٹے کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا گیا،سستی روٹی اسکیم بھی عوامی مفاد میں شروع کی گئی تھی۔