جنرلوں کی مخالفت یا منافقت!!!

0
116

عمران خان کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ جنرلوں کے خلاف بول رہے ہیں۔ جب ان کے خلاف مقدمات درج ہوئے ہیں تو جنرلوں کی بی ٹیم جج حرکت میں آجاتے ہیں جو انہیں ابھی تک کسی بھی مقدمے میں کوئی سزا تو کجا گرفتار نہیں کر پائے۔ جن کی حمایت سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے منحرف پارلیمنٹرین کو نہ صرف ڈی سیٹ کیا بلکہ عدالتی قانون سازی سے ان کا ووٹنگ کا حق بھی چھین لیا جو آئین پاکستان کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ عمران خان کی پنجاب عدالتی حکومت بننے میں سپریم کورٹ کا اہم کردار رہا ہے۔ جب بھی عمران خان پر توہین عدالت بنتا ہے تو سپریم کورٹ کے جج صاحبان یہ کہہ کر ایکشن نہیں لیتے ہیں کہ ان کا عدالتی حکم عمران خان تک جی ٹی روڈ کے راستے پہنچا نہیں ہے۔ آجکل سپریم کورٹ کے مخصوص ججوں کا ٹولہ پی ٹی آئی کے مستعفی اراکین پارلیمنٹ کو واپس پارلیمنٹ میں بھیجنے کے لیے کوشاں ہیں۔ اسی طرح اسلام آباد ہائی کورٹ اپنی حد تحت عدلیہ کی جج زیبا چوہدری صاحبہ کو عمران خان کی کھلم کھلا دھمکی پر توہین عدالت کے لیے نوٹس پر مختلف حیلوں بہانوں سے معاف کرنے میں مصروف ہے جن کی معافی کی بجائے معذرت کر چکی ہے جن کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت فرمایا کہ عمران خان صاحب اگر آپ نے ہمیں دھمکی دی ہوتی تو ہم نوٹس نہ لیتے ،ہم مجبوراً ایک لاوارث جج صاحبہ کو دھمکی دینے پر معافی مانگنے پر التجا کر رہے ہیں وغیرہ وغیرہ علاوہ ازیں عمران خان پر فارن ممنوعہ فنڈنگ، توشہ خانہ، مالم جبہ، بی آر ٹی، بلین ٹری، رنگ روڈ، چینی، آٹا ادویات اور دوسرے بڑے بڑے کرپشن اور فراڈ کے مقدمات زیرسماعت ہیں جن کو عدلیہ نے دبا کر انہیں بچا رکھا ہے جبکہ مذکورہ بالا کرپشن پاکستان کی تاریخ کی بڑی کرپشن ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ عمران خان اور جنرلوں کی لڑائی ایک ٹوپی ڈرامہ ہے جو ایک ڈرامے کا حصہ ہے کہ جس میں عمران خان ہیرو اور ملکی اتحاد زیرو بن کر ثابت ہوا جو پاکستان کی سلامتی کو خطرات میں دھکیلنے کے مترادف ہے تاہم اسٹیبلشمنٹ عمران خان کے پیچھے عدلیہ کی شکل میں شیشہ دیوار بنی ہوئی ہے جس میں ظاہراً عمران خان اس کی مخالفت کرتے نظر آتے ہیں جو آرمی چیف کو میر صادق اور میر جعفر جانور اور نہ جانے کن کن القابات سے نواز رہے ہیں مگر جب ان پر یا ان کے حواریوں پر کوئی مقدمہ درج ہوتا ہے تو عدالت فوج میں بغاوت پر اُکسانے والے نائب شہباز گل کو رہا کر دیتی ہے جبکہ پختون موومنٹ کے علی وزیر اور ایم کیو ایم کے اراکین اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکن خٹک کی جیل یا قتل کردیتی ہے چونکہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ دنیا کی بدنام زمانہ ادارہ بن چکا ہے۔ جس کی مخالفت یا منافقت ماضی میں بھی عمران خان کرتا رہا ہے۔ جس کے باوجود انہیں اقتدار کے لیے لوٹ مار سے جتوایا گیا آج بھی وہ چند ماہ میں اسٹیبلشمنٹ کی مخالفت میں پیش پیش ہیں جس کے باوجود جنرلوں کے کانوں پر جوں نہیں رینگتی ہے جو آج بھی سابقہ فوجی افسران کی شکل میں عمران خان کی حمایت کرتے نظر آرہے ہیں یا پھر حاضر ڈیوٹی جنرل بھی عمران خان کی براستہ اپنے خاندان کے ممبران حمایت کر رہے ہیں جس پر بعض ناقدین کا خیال ہے کہ عمران خان جنرلوں اور ججوں کے گھروں میں گھس چکا ہے جس کی وجہ سے بعض جنرلوں اور ججوں کو اپنے اپنے گھروں میں بیویوں اور بچوں کے منہ سے گالیاں سننے کے لئے ماضی میں بعض خاندانوں نے جنرلوں اور ججوں کا کھانا پینا بند کردیا ہے جس کی وجہ سے جنرل اور جج صاحبان عمران خان کی تمام حماقتوں اور ذلالتوں کے باوجود ان کی پوری مدد کر رہے ہیں ورنہ جنرلوں کی مخالفت میں بھٹو بینظیر بھٹو، جونیجو، اکبر بگٹی اور نوازشریف جیسا حال ہوتا ہے۔ بہرکیف عمران خان کی حمایت دو صوبوں نے مرکز کے خلاف بغاوت برپا کردی ہے جس میں دونوں صوبوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی امداد منع کردی ہے۔ جس کے بعد ریاست پاکستان بے بس اور بے اختیار بن چکی ہے جس کا مظاہرہ ماضی میں بنگال میں ہوچکا ہے جس کی بغاوت سے پاکستان ٹوٹ گیا تھا، آج بھی پاکستان کی وہی حالت ہے کہ صوبہ پنجاب اور پختون خواہ جو فوج کی پیداواری جائے مقام ہے یہاں کی اسٹیبلشمنٹ ملک پر قابض چلی آرہی ہے وہ آج موجودہ واحد متحدہ حکومت کی مخالفت میں پیش پیش ہے کہ کل اگر عمران خان کو دوبارہ نہلا دھلا کر ملک پر مسلط کیا گیا تو یہی صوبے مرکز کے خلاف بغاوت کرتے نظر آئیں جن کو واپس لانا مشکل ہوجائے گا پنجاب کو بھارت ہڑپ کر جائے گا جو سکھوں کا خالصتان کا خواب پورا کریگا۔ پختون خواہ جو ماضی میں افغانستان کا حصہ تھا اس پر اٹک تک طالبان کا قبضہ ہوجائے گا۔ بلوچستان آزاد اور خودمختار ہوجائے گا جس کو بین الاقوامی حمایت حاصل ہوگی جبکہ سندھ سندھودیش بننے کے لیے ایک طویل خانہ جنگی کا شکار ہوگا جو پرانے اور نئے سندھیوں میں لڑی جائے گی یا پھر سائوتھ افریقہ کی طرح سندھودیش بن کر اپنے باشندوں کو بچا لے گا۔ جس کا عمران خان ٹولہ خالق اور موجود ہوگا۔ جو صوبوں کو بغاوت پر اکسا رہے ہیں ،جس کا خواب آج نہیں تو کل پورا ہواگا جس کو اب روکنا مشکل اور ناممکن ہوچکا ہے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here