”خاتون صحافی صدف نعیم کی درد ناک موت”

0
177
پیر مکرم الحق

کل عمران خان کے خونی مارچ کی ابتدا ہے، صحافی صدف نعیم عمران خان کے کنٹینر کے پہیوں کے نیچے آکر کچلی گئی۔اناللہ وانا الیہ راجعون! جن حالات میں اس خاتون صحافی صدف نعیم کی شہادت ہوئی اسکا تحریک انصاف کا بیانیہ مرحومہ کے ساتھی صحافیوں سے قدرے مختلف ہے۔ یہ ساتھی صحافی اس واقعہ کے چشم دید گواہیں اور انہوں نے صحافی صدف نعیم کی دو ویڈیو بھی بطور ثبوت سامنے لائے ہیں۔ ان ویڈیوز نے تحریک انصاف کے بیان کردہ تفامیل پر کئی سوال اٹھا دیئے ہیں۔ صحافی افضل سیال نے اپنے تفصیلی بیان میں بتا دیا اور افضل سیال (خود) ان تین کے پیچھے نیو ٹی وی کے کاشف سلمان اور انکے کیمرہ میں آرہے تھے۔ صدف نعیم اور اخلاق باجوہ دونوں عمران خان کے کنٹینر کے ساتھ بھاگتے رہے لیکن اخلاق باجوہ تھک ہار کے رک گئے لیکن باہمت صحافی صدف نعیم نے ہار ماننے سے انکار کرتے ہوئے اپنی جستجو جاری رکھی اور کنٹینر کے ساتھ بھاگتے ہوئے دروازے تک پہنچ گئی۔ آگے بڑھ کر کنٹینر کے دروازے کے ہینڈل میں ہاتھ ڈالا اور جیسے ہی صدف نے دروازے کے اندر داخل ہونے کیلئے اپنا ایک قدم کنٹینر کے اندر رکھا عمران خان کے دو گارڈوں میں سے ایک نے صدف نعیم کو زور سے دھکا دیا جس سے صدف نعیم کنٹینر کے باہر گرنے کی بجائے کنٹینر کے نیچے آگئی اور اسطرح کہنے مشق صحافی اور دومعصوم بچوں کی ماں کا سر عمران خان کے کنٹینر کے پہیوں کے نیچے آکر کچلا گیا۔ اناللہ وانا الیہ راجعون اس طرح ایک قلیل مدت میں ایک اور صحافی جوکہ ایک ماں تھی بیوی تھی اور بوڑھے باپ کی بیٹی تھی وہ اپنی جان گنوا بیٹھی۔ نہایت افسوس اور صدمہ کی بات ہے ساتھی صحافی صدف نعیم کی محنت اور فرض شناسی کے معترف ہیں مرحومہ بیس سال سے صحافت سے منسلک تھی لیکن جتنی محنت اور لگن سے وہ یہ کام انجام دے رہیں تھیں وہ ایک مثال بن گئیں۔
لاہور کا صحافی حلقہ انہیں ایک مدت تک یاد رکھے گا۔ کل صبح صدف جب گھر سے نکل رہیں تھیں تو انکے بیٹے اور بیٹی نے ماں سے بڑی ضد کی کہ امی آج اتوار ہے آج آپ نہیں جائیں ہمارے ساتھ وقت گزاریں آج ہماری چھٹی ہے لیکن فرض شناس صحافی ماں نے کہا نہیں بیٹا آج اہم دن ہے لانگ مارچ میں رپورٹنگ کرنی ہے ہوسکتا ہے آج عمران خان سے چھوٹا سا انٹرویو بھی ہوجائے کیونکہ اس لانگ مارچ کا آغاز بھی لاہور سے ہوا تھا تو صدف نعیم اپنے دو بچوں کے اسرار کے باوجود بھی کوریج کیلئے گھر سے نکل گئی اسے کیا پتہ تھا کہ وہ آخری بار اپنے بچوں سے مل رہی ہے فرائض کی انجام دہی اور اس شقی القلب سیکیورٹی گارڈ کی بے رحمی کیوجہ سے اسکی زندگی کی کتاب یکلخت اپنے انجام کو پہنچ گئی۔ ہماری ساتھی اور صحافی بہن شہید ہوگئیں اللہ پاک انکو فریق رحمت کرے اور انکے سوگوار خاندان کو اس آزمائش کی گھڑی میں صبروجمیل عطا کرے(آمین) وفاقی حکومتت نے وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے شہید صدف نعیم کے لواحقین کیلئے پچاس لاکھ کی رقم بطور امداد کا اعلان کرتے ہوئے خاص تلقین کی ہے کہ یہ رقم فوری طور پر ادا کی جائے اور قانونی تقاضوں کو جلد ازجلد پورا کرکے رقم کی ادائیگی کے بعد انہیں رپورٹ کیا جائے۔ حکم کا آخری حصہ نہایت اہم ہے عمران خان کو بھی چاہئے تھا کہ جب وہ تعزیت کیلئے مرحومہ صحافی کے گھر گئے تھے تو اپنے بے بہا خزانے میں سے ایک خطیر رقم اپنے کنٹینر کے نیچے آجانے والی بدقسمت ماں کے بچوں کی اعلیٰ تعلیم کیلئے اپنے ہاتھوں سے ادا کردیتے لیکن انہیں اپنی ذات کیلئے اقتدار کی جنگ کا ایندھن بننے والوں سے کیا ہمدردی ہوسکتی ہے۔ اس اقتدار کی ہوس میں پیچھے بھاگنے والے عام لوگ اور صحافی تو انکی انا کی جنگ کا ایندھن ہیں چاہے وہ ارشد شریف ہو یا صدف نعیم شہید، انکے بچوں کی ویران آنکھیں تو اپنے والدین کی واپسی کے انتظار میں اپنے گھروں کے دہلیز پر بیٹھے راہ تکتے رہیں گے۔
اخبار مالکان اور صحافی تنظیموں کو بھی لازم ہے کہ صحافیوں کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے حدود کا تعین کریں اور جو سیاسی رہنما اور جماعتیں صحافیوں کی عزت نفس کو مجروح کرتے ہیں انکا نہ صرف بائیکاٹ کریں بلکہ انکی خبروں کو نہ چھاپیں۔ بدقسمتی سے سیاستدان اب اخبار مالکان کو آپس میں لڑا کر اپنا الو سیدھا کر رہے ہیں اس جنگ کا ایندھن بن رہے ہیں اخباری کارکن جن کا ہر اول دستہ اخباری رپورٹرز ہیں۔ اخباری صبغت سے مسلک ہم سب افراد آج اخباری رپورٹرز نمائندگان کو سلام تحسین پیش کرتے ہیں۔ اللہ آپ سب کو محفوظ رکھے(آمین)۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here