پاکستان میں جاری سیاسی محاذ آرائی کیا نتائج آنے والے دنوں میں لے کر آتی ہے یا کیا رخ اختیار کرتی ہے یہ جاننے کے لیے اب آپ کو زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ اس سے قبل بھی آپ نے گزشتہ چند سالوں میں موجودہ سیاسی محاذ آرائی کی وجہ سے آرمی چیف کی تعیناتی بیان کر چکا ہوں مگر اس بار پاکستان میں آرمی چیف کی تعیناتی اس قدر دلچسپ صورتحال اختیار کر چکی ہے کہ یہ نہ صرف خبروں میں ایک بڑی خبر بن کر سامنے آئے گی، بلکہ اس پر مختلف سیاسی پارٹیاں اپنی شکست اور جیت کے تصورات بھی اپنے ذہنوں میں سمائی بیٹھی ہے۔اس سے قبل پاکستان میں آرمی چیف کی تعیناتی تھی کبھی بھی اتنی متنازعہ نہیں رہی، جو بھی حکومت میں ہوتا تھا وہ اپنی مرضی سے آرمی چیف کی تعیناتی عمل میں لاتا ہے اور جماعت یا جماعتیں اس تعیناتی پر کسی قسم کا رد عمل ظاہر نہیں کرتی تھی مگر پاکستان تحریک انصاف کی صورتحال دیگر جماعتوں کے مقابلے میں اس معاملے پر یکسر مختلف ہے جو کہ پاکستان تحریک انصاف نے حکومت میں آنے کے لئے عسکری حکام کے ساتھ قائم ہونے والے روابط کو بھرپور استعمال کیا اور ان کی طاقت کا بھی کافی نزدیک سے نظارہ کر چکی ہے، پاکستان تحریک انصاف صرف جن لوگوں کو آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدوں پر لانا چاہ رہی تھی یہ منصوبہ ناکام ہونے کے بعد خطرہ یہ ہے کہ آنے والے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس ایک ہیں پاکستان تحریک انصاف کدھر دیا نہ بکھیر کر رکھ دیں کیوں کے اب تک ہونے والی بے حد تنقید کے بعد پاکستان تحریک انصاف کا یہ خط حقیقت کے قریب ترین ہے۔ پاکستان میں اس سے قبل مہنگائی اور دیگر معاملات پر لانگ مارچ ہوتے رہے لیکن شاید تاریخ میں یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے منعقد ہوا جو کہ اب بھی جاری ہے، جس میں انتخابات کو سامنے رکھ کر درحقیقت آرمی چیف کے حوالے سے اثر انداز ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھیوں کو اس بات کا بھرپور اندازہ ہے کہ عام انتخابات کے موقع پر ہمارے ان بھائیوں کا کردار کتنی اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ پاکستان تحریک انصاف نے دور حکومت میں جس طرح اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی، ظاہر ہے تمام جماعتیں اس کا حساب بھی اپنے دلوں میں لیے بیٹھی ہیں مگر آرمی چیف کی تعیناتی تک کوئی بھی کسی صورت بھی کوئی رسک لینے کو تیار نظر نہیں آتا، اس لئے پاکستان تحریک انصاف بھی اپنا بھرپور زور اس وقت صرف آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے کسی ایسے جنرل کو لانے کے لئے لگا رہی ہے، جس سے ان کی جماعت کو کوئی خطرات درپیش نہ ہو۔لیکن یہ صورت حال انتہائی افسوسناک ہے کہ پاکستان کے سیاستدان سیاست میں اپنی کامیابی کو آج بھی فوجی جرنیل کے مرہون منت ہیں مانتے ہیں، اس لیے نہ چاہتے ہوئے بھی بھی فوج کو پاکستان کی سیاست سے باہر رکھنا کسی کے بس کی بات نہیں۔ سیاستدان اس وقت جو بھی کر رہے ہیں کرتے رہیں لیکن یہ جمہوری خادم بن کر عوام کو دھوکا دینے کی روایت کو ہی ختم کر دیں توا اُمید اور وعدوں کی ماری اس عوام کو کم از کم اپنی اصل حقیقت کا علم کا ہوجائے۔
٭٭٭