امریکہ کو غیر ملکیوں کے لیے خوابوں کی زمین کہا جاتا ہے یعنی ایسے لوگوں کیلئے یہ ملک جنت سے کم نہیں جوکہ دنیا میں کچھ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ، شاید یہی وجہ ہے کہ امریکہ میں غیر مذاہب، دیگر قومیت او ر اقلیتوں کی تعداد بہت زیاد ہے جن کو زندگی کے ہر میدان میں اپنی کارکردگی دکھانے اور خود کو منوانے کا پورا موقع فراہم کیا جاتا ہے ، یہ بات مڈ ٹرم الیکشن میں بھی سچ ہوتی دکھائی دی ہے جس میں کامیابی حاصل کرنے والوں کی بڑی تعداد سیاہ فام امیدواروں ، نوجوانوں کی تھی، جنھوں نے اپنے جذبے اور ہمت کے ساتھ بھاری بھرکم رقوم انتخابی مہم میں جھونکنے والوں کو بھی پچھاڑ دیا، ایسی ہی ایک سیاہ فام خاتون امیدوار پنسلووینیا سے سمر لی نامی پہلی سیاہ فام خاتون کانگریس کیلئے منتخب ہوئی ہیں جنھوں نے پٹسبرگ کے علاقے سے اپنی نشست جیتی، سمر لی نے پرو اسرائیلی لابی کی جانب سے بھاری فنڈنگ کی حامل حریف کو شکست سے دوچار کیا، سمر لی بائیں ونگ سے تعلق رکھنے والی قانون دان ہیں۔اسی طرح ورموٹ ڈسٹرکٹ سے منتخب ہونے والی خاتون امیدوارر بیکا بیلنٹ ہیں ، جوکہ لارج ہائوس سیٹ سے کامیاب ہوئی ہیں ، ربیکا تمام افراد کے لیے میڈی کیئر کی سہولت فراہم کرنے کے حوالے سے پہچان رکھتی ہیں اور ان کو بھی برنی سینڈرز کی حمایت حاصل رہی ہے، بیلنٹ نے الیکشن میں ری پبلیکن کی امیدوار لیام میڈن کو شکست سے دوچار کیا ، اب بیلنٹ کانگریس وومن پیٹر ویلچ کی سیٹ پر ذمہ داریاں انجام دیں گی، پنسلووینیا سے سمر لی نامی پہلی سیاہ فام خاتون کانگریس کیلئے منتخب ہوئی ہیں جنھوں نے پٹسبرگ کے علاقے سے اپنی نشست جیتی۔
میسا چوسٹ کی بات کریں تو مورا ہیلے نامی خاتون گورنر کی سیٹ جیتنے میں کامیاب رہی ہیں ، وہ پہلی لزبین گورنر ہیں ، مورا ہیلے نے ری پبلیکن کی حریف جیوف ڈائیہل کو شکست سے دوچار کیا، مورا ہیلے نے اپنی انتخابی مہم میں موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کو ٹاپ ایجنڈے کے طور پر پیش کیا تھااور مجرمانہ انصاف کے قانون میں ترمیم بھی ان کی ترجیح رہی ہے ، میری لینڈ سے سیاہ فام ریٹائر فوجی اور مصنف ویس مورے گورنر کی نشست جیتنے میں کامیاب رہے ،انھوں نے اپنے حریف ری پبلیکن کے ڈین کوکس کے خلاف لینڈ سلائیڈ وکٹری حاصل کی، ان کی انتخابی مہم کے منشور میں فی گھنٹہ اجرت کو 15ڈالر پر لانا، ماس ٹرانزٹ میں بہتری، ابتدائی تعلیم کو سستا اور عام کرنا جبکہ ہیلتھ کیئر میں خدمات شامل تھیں۔الاباما سے ری پبلیکن کی سینیٹر کیٹی بریٹ نے میدان مار لیا، خاتون امیدوار نے ڈیموکریٹس کے مرد امیدوار ویل بوائیڈ کو شکست سے دوچار کیا، کیٹی بریٹ کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھی حمایت حاصل تھی، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہائوس میں پریس سیکرٹری رہنے والی سارہ ہوکابی نے بھی آرکنساس سے گورنر کی سیٹ پر میدان مار لیا ہے ، انھوں نے ڈیموکریٹس کے کرس جونز کو شکست سے دوچار کیا، اسی طرح کنیٹی کٹ سے ڈیموکریٹس کی سٹیفنی تھامس نے میدان مار لیا جوکہ پہلی سیاہ فام خاتون ہوں گی جوکہ سیکرٹری آف اسٹیٹ کے فرائض انجام دیں گی، ڈیموکریٹس کی آندرے کیمبل میساچوسٹ کی پہلی سیاہ فام خاتون اٹارنی جنرل منتخب ہو گئی ہیں ، بھارتی امریکن امیدوار شری تھانیدار مشی گن کے پہلے کانگریس ممبر منتخب ہوگئے ہیں ، لووا کی ریاست سے سیمی شویٹز پہلے عرب امریکن امیدوار ہیں جوکہ مڈ ویسٹرن اسٹیٹ سے قانون ساز منتخب ہوئے ہیں، زینب محمد پہلی صومالی نژاد امیدوار ہیں جوکہ منی سوٹا کی سینیٹ میں اپنے علاقے کی نمائندگی کریں گی ، 25 سالہ زینب ان تین سیاہ فام خواتین میں بھی شامل ہیں جوکہ پہلی مرتبہ چیمبر میں خدمات انجام دیں گی، فلسطینی امریکی امیدوار رووا رومن بھی جارجیا ہائوس آف نمائندگان میں ذمہ داریاں انجام دینے والی پہلی عرب امریکن خاتون بن گئی ہیں ، اسی طرح نبیلہ اسلام جارجیاکی اسٹیٹ سینیٹ کی نشست سے کامیاب ہونے والی مسلم خاتو ن ہیں۔ اس طرح مڈ ٹرم الیکشن ہیں تو چھوٹے انتخابات لیکن ان کے نتائج اس قدر بڑے اور حیران کن تھے کہ لوگ دنگ رہ گئے، سیاہ فام خواتین کی اتنی بڑی تعداد الیکشن میں کبھی کامیاب نہیں ہوئی، اسی طرح مسلم امیدواروں کی تعداد بھی توقع سے کہیں زیادہ کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے ، جبکہ اقلیتی رہنمائوں نے بھی خوب رنگ جمایا ہے، اس الیکشن میں نوجوان امیدواروں نے جس جذبے کے ساتھ حصہ لیا اور مہم چلائی اس کے آگے بھاری بھرکم پیسوں والی مہم بھی ناکام ہوگئی ہے، ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ جذبہ جیت گیا اور تجربہ ہار گیا۔
٭٭٭