مورخہ 24 نومبر کو ! میں بحمد اللہ واپس امریکہ پہنچ گیا ہوں۔ امریکہ میں بتیس سالہ قیام کے دوران یہ طولانی ترین سفر تھا۔ میں بیس اکتوبر کو اسلام آباد پہنچا تھا جہاں جمعیت اسلامیہ پاکستان کی رحمت اللعالمین کانفرینس میں شرکت و خطاب کی سعادت ملی ۔ بہت ہی بڑا اجتماع تھا ،پانچ سو سے زائد مندوب تھے ۔ سفرا، علما، زعما، سیاسی و مذہبی لیڈرز موجود تھے ۔ مختلف مذاہب کے رہنمائوں نے انسانیت کی بنیاد پر محبت و پیار کا درس دہرایا۔ کانفرنس میں مسلمانوں کے تمام فرقوں کے ساتھ ساتھ ہندو اور عیسائی برادری بھی شریک ہوئی۔ صدارت مجھ حقیر و مسکین کو دی گئی ۔ جمعیت کے سربراہ علامہ غلام اکبر ساقی ، نائب صدر علامہ صفدر رضا کاظمء ، سیکرٹری جنرل علامہ سبطین شیرازی اور مرکزی و صوبائی عہدیداران نے محنت شاقہ سے اس کانفرینس کو انتہائی کامیاب بنایا۔ اگلے روز 21 اکتوبر جمعہ تھا ۔ تو امام جمعہ علی پور فراش علامہ مومنی نے عزت بخشی کہ جمعہ کی امامت کا مجھ سے کہا ۔ لگ بھگ پندرہ سو افراد نے نماز جمعہ ادا کی۔ جامعہ مسجد امام موسی کاظم میں خطبہ جمعہ اور نماز کے بعد اسلام آباد کے بھائیوں عزیزوں کی محبت دیدنی تھی۔
اسی شام امام جمعہ ملوٹ سیداں اسلام آباد نے علامہ ساقی کی سپانسر شپ میں بیان دیا، حضرت ابوطالب کی مجلس عزا رکھی ، یہ مجلس بڑی کامیاب رہی ،آغائے ساقی اور آغائے سبطین نے خطاب کیا ۔ وہاں جامعہ امام موسیٰ کاظم کے مدینت القران پراجیکٹ کے طلبہ نے نہ فقط بہترین تلاوت قران سنائی بلکہ مجلس بھی بہت شوق سے سنی۔ مجلس میں سادات کاظمی، نقوی و مومنین شریک ہوئے۔ یہ مجلس آغائے ساقی کے والدین اور بھائی و دیگر مرحومین خاندان کیلئے تھی۔ یہاں سید کوثر حسین شاہ نے ہمارا بڑا خیال رکھا۔ جو امام موسی کاظم ع کمپلیکس کے بانیان میں سے ہیں۔ اسی شب میں سائیں ،ڈاکٹر الطاف حسین بوسن آف لاڑکانہ اور ڈاکٹر فرحان کے ہاں بحریہ (ای ) میں ایک نشست بیاد حضرت ابو طالب ع ہوئی جو الطاف بوسن کی والدہ و زوجہ کے ایصال ثواب کی تھی۔ وہاں سوال و جواب میں مراحل آخرت کا بڑا دلچسپ مکالمہ ہوا۔ علما و مومنین شریک ہوئے۔ اگلے روز یعنی ہفتہ 22 اکتوبر کوراولپنڈی آرٹ کونسل میں مرکزی امام حسین کونسل کے صدر ڈاکٹر غضنفر مہدی اور سبطین لودھی کے زیر اہتمام حضرت ابوطالب کانفرنس رکھی گئی تھی جہاں شیعہ و سنی علما و زعما، کالج کے پروفیسرز، وکلا، ریسچرز اور سیاسی و مذہبی قائدین ،خواتین و حضرات نے شرکت و خطاب کیا۔ ڈاکٹر صاحب نے پرانی رفاقت کا بہت خیال رکھا۔ صدارت کی سعادت کا مجھ فقیر کو اعزاز بخشا۔ جبکہ اسی شام ہم علامہ حسنی کے جامعہ باقر الصدر میں گئے جہاں طلبہ سے ملاقات کی۔ وہیں نماز مغربین بھی ادا کی۔ اسی رات سیٹلائیٹ ٹائون کے امام بارگا یادگار حسین میں حضرت ابوطالب کی یاد میں مرکزی مجلس عزا سے خطاب کی سعادت ملی ۔ جسکا اہتمام نجم جعفری نے اللہ داد ٹرسٹ کے زیر اہتمام اپنے دادا، والد علامہ مظفر جعفری اور بھائی کے ایصال ثواب کیلئے کیا تھا۔ یہاں میرا تعارف علامہ نعمت علی شاکر نے کرایا تھا،یہ میری چھیالیس سالہ باقاعدہ خطابت میں پہلی مجلس تھی جس سے میں نے خطاب کیا ۔ اس مجلس میں عوام و خواص کا ایک جم غفیر تھا۔ اسکے بعد اتوار کو میں اپنے گائوں سندرال چلاگیا ،جہاں پانچ مجالس سے خطاب کیا اور گیارہ دروس دیئے۔ باقی آئندہ انشاللہ!
٭٭٭