حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا قول آج کا ایمان تازہ کر رہا ہے کہ جس پر احسان کرو اس کے شر سے بچو جو عمران خان کی احسان فرموشیوں سے ثابت ہو رہا ہے کہ جنرل باجوہ کے کردار اور اعمال سے معلوم ہوچکا ہے کہ جنہوں نے عمران خان کو پہلے بنی گالہ کی ناجائز قبضے اور منی ٹریل میں بدنام زمانہ جج رحمتے بابا ثاقب نثار سے بنی گالاقانونی کرایا پھر منی ٹریل میں طلاق شدہ سابقہ بیوی جمائما گولڈ اسمتھ سے حلف نامہ جمع کرایا کہ یہ ساڑھے تین سو کنال پر مشتمل درجنوں کمروں کا عالیشان بنگلہ جس نے اپنے سابقہ شوہر عمران خان کو طلاق کے بعد بطور تحفہ دیا ہے جو شاید دنیائی واحد خاتون ہے جس نے طلاق کے بعد بنی گالہ جیسا45ایکڑوں پر محل نما مکان محیط عمران خان کو بطور تحفہ دیا ہے ورنہ طلاق کے بعد لوگ دیوالیہ ہوجاتے ہیں۔ لوگ خودکشیاں کرلیتے ہیں تاحیات عورت کو جائیداد کے علاوہ ماہانہ اخراجات اور بچوں کو18سال تک چائلڈ سپورٹ دینا پڑتی ہے جیسا کہ دنیا کا امیر ترین بل گیسٹ کو اپنی80فیصد دولت اپنی سابقہ بیوی کو دینا پڑی ہے ،جنرل باجوہ کا دوسرا احسان کہ انہوں نے25جولائی2018کو پاکستان میں تاریخی دھاندلی برپا کرکے سیاسی پارٹیوں کے امیدواروں کو ڈرایا دھمکایا، الیکشن کمیشن کے عملے کو یرغمال بنایا گیا۔ پولنگ ایجنٹوں کو گنتی کے وقت باہر نکال دیا گیا۔ الیکشن کمیشن کے کمپیوٹر بند کر دیئے گئے۔ نتائج روک دیئے گئے۔ پندرہ لاکھ ووٹرز کو رد کردیا گیا نتائج میں وسیع پیمانے پر ردوبدل کیا گیا جس کی بدولت عمران خان کو وزیراعظم بنایا گیا جس کے بدلے عمران خان نے جنرل باجوہ کو پہلے تین سال پھر تاحیات اور پھر چھ ماہ کی توسیع دی یا دینے کا اعلان کیا۔ پارلیمنٹ کے ہاتھوں عمران خان کی برطرفی کے باوجود جنرل باجوہ نے عمران خان کی پنجاب میں حکومت بنوائی جو لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ختم ہوچکی تھی۔ جب پاکستان اندرونی اور بیرونی طورپر توڑ پھوڑ کا شکار ہوگیا۔ چین اور سعودی عرب نے قرض دینے سے انکار کردیا۔ آئی ایم ایف نے پاکستان دیوالیہ ہونے کا اعلان کیا تو جنرل باجوہ نے پاکستانی عوام کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے کہ اب عمران خان کی مزید مدد نہیں کرسکتا ہے۔ جس کے بعد تین سالوں سے روکا ہوا پارلیمنٹ کا عدم لاکر عمران خان کو فارغ کیا گیا تاکہ بیرونی دنیا میں پاکستان کو دوبارہ زندہ کیا جائے جو عمران خان کے چار سالہ دور بربریت اور فسطائیت میں ڈھوب چکا تھا۔ جس کی وجہ سے وہ طبقہ جو جنرلوں، ججوں، اہلکاروں اور امیروں کا تھا اس پر ناگوار گزرا کہ وہ شخص جس کو جنرل گل حمید نے جنم دیا تھا۔ جنرل پاشا، جنرل ظہیر السلام، جنرل فیض حمید نے پالاپوسا تھا۔ وہ آج اقتدار سے ہٹا دیا گیا جن کی فوج کو حفاظت کرنا تھی جن کے بارے میں جنرلوں اور ججوں کے گھروں میں شانی یوسف کے قصے کہانیاں۔ کرکٹ کی فتوحات، پلے بوائے، جنسی اسیکنڈلز کا بیوپاری بنا کر پیش کیا گیا تھا۔ وہ آج مٹی کا ڈھیر ثابت ہوا تو اس طبقے نے ملک کی آئینی اور قانونی حکومت کے خلاف ظلم بغاوت کردیا جنہوں نے اپنے ہی ایک جنرل باجوہ کو ٹارگٹ بنا دیا کہ وہ ان کے اقتدار کو کیوں نہ بچا پائے۔ یہی وجوہات ہیں کہ آج وہ طبقہ عمران خان کی شکل میں جنرل باجوہ کے مسلسل احسانات کی بجائے ان کی کردار کشی پر تلے ہوئے ہیں۔ یہ جانتے ہوئے کہ عمران خان ایک عادی احسان فراموش شخص ہے جس نے اپنے سابقہ ساتھیوں جاوید ہاشمی، جسٹس وجہہ الدین، ایڈمرل جاوید اقبال، نورانی، بابر یا پھر کروڑوں اور اربوں خرچ کرنے والے جہانگیر ترین اور علیم خان تھے جن کے جہازوں کو عمران خان گدھا گاڑی کی طرح استعمال کر رہا تھا ان کے ساتھ جو کچھ کیا یا ہوا وہ پاکستان کی عوام کے سامنے ہے یا پھر نوازشریف کا اربوں کھربوں کی سرکاری زمین عمران خان کی شوکت خانم کے نام پر مفت دینا اپنی جیب سے پچاس کروڑ روپے عطیہ دینا تھا۔ عمران خان کے والدین کی فوتگی پر نوازشریف کا افسوس کے لئے جانا سیڑھی سے گرنے پر تیماداری کے علاوہ ایک دن انتخابی مہم ملتوی کرنا شامل ہے جس کے عوض عمران خان نے نوازشریف کے خاندان کے افراد کی موت کا مذاق اڑایا ہے جو دنیا کی بے مثال احسان فرموشی ہے جس کو کبھی بھلایا نہیں جاسکتا ہے جس کی مذہب اسلام اجازت نہیں دیتا ہے۔ مگر مدینہ ریاست کا جعلی خلیفہ اسلام کے نام پر یہ سب اعمال کر رہا ہے جس کے عہد جہالت میں مبتلا لوگ اب بھی ان کی اس بدکرداری اور بداعمالیوں کا شکار ہیں۔
٭٭٭٭